گردوں کے بڑھتے امراض

گردوں کے بڑھتے امراض،روک تھام کیلئے جنرل ہسپتال میں سیمینار کا انعقاد

لاہور (لاہورنامہ)معاشرے میں بڑھتے ہوئے گردوں کے امراض،روک تھام، تشخیص، اہمیت اور عوامی شعور اجاگر کرنے کے لئے لاہور جنرل ہسپتال شعبہ یورالوجی /نیورالوجی کے زیر اہتمام واک اورسیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا کہ گردوں کے مرض کو خاموش قاتل کہا جائے تو بے جانہ ہو گا اور ہر دس میں سے ایک فرد گردوں کے کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا ہے جس کے لئے بر وقت تشخیص اور علاج بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذیابیطس،بلند فشار خون، موٹاپا اوراز خود دوائیوں کے استعمال سے گردوں کے مرض میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے گردوں کی مختلف تکالیف بڑھ رہی ہے۔مردوں میں امراض گردہ کی شرح میں دن بدن اضافہ مگر خواتین گردہ عطیہ کرنے میں صف اول ہوتی ہیں لہذا عوام میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لئے جنگی بنیادوں پر مہم شروع کیا جائے تاکہ نوجوان نسل کو اس مہلک بیماری سے محفوظ رکھا جا سکے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ 2لاکھ سے زائد نئے مریض ڈائلسز کرواتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر غیاث النبی طیب، پروفیسر ڈاکٹر خضر حیات گوندل، ڈاکٹریاسرحسین اور ڈاکٹر شاہ جہان نے گردوں کے امراض کے حوالے سے سامنے آنے والی پیچیدگیوں، علامات، ان کے جدید طریقہ علاج پرروشنی ڈالی۔ سیمینار میں پروفیسرز، ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈیکل سٹاف کی بڑی تعداد موجود تھی۔

پروفیسر آف یورالوجی ڈاکٹر خضر حیات گوندل اور انچارج شعبہ نیفرالوجی ڈاکٹر یاسر حسین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گردے انسانی زندگی کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جس طرح دل بند ہو جائے تو زندگی ختم ہو جاتی ہے بلکہ اسی طرح گردوں کے فیل ہونے سے بھی انسان کا جینا نا ممکن ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گردے سے بننے والی اکثر پتھریاں خاموش رہتی ہیں جن کا علم صرف الٹرا ساؤنڈ پر ہی ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پتھری قابل علاج مرض ہے لیکن اگر بر وقت تشخیص نہ کی جائے تو گردے ناکارہ اور فیل ہو سکتے ہیں اور مریض کو ساری زندگی ڈائلسز پر گزارا کرنا پڑتا ہے۔شہری گردے کے درد، پراسٹیٹ، یورین کے بہاؤ میں رکاوٹ اور مثانہ کی بیماری کو معمولی نہ سمجھیں اور از خود ادویات لینے سے گریز کریں۔

ڈاکٹر شاہ جہان نے گردوں کے امراض کی علامات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ چہرے و پاؤں پر صبح کے وقت زیادہ سوجن،نیند کی کمی، بھوک نہ لگنا، پیشاب میں جھاگ، مثانے میں درد و جلن اور سانس میں تکلیف وغیرہ شامل ہیں جبکہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر بھی گردوں کو ناکارہ بنانے کا سبب بنتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گردوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کو فوراً مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے اور طبی معائنہ کروانے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے اور چکنائی والی غذائیں کم استعمال کرنی چاہیے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد بن اسلم کا کہنا ہے کہ شعبہ یورالوجی میں خواتین اور مردوں کے لئے علیحدہ علیحدہ وارڈز مختص ہیں۔انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ نیم حکیم کے کشہ جات کھا کر اپنی زندگی داؤ پر نہ لگائیں، صحت مند زندگی اپنائیں،سادہ خوراک اور صاف پانی کا استعمال یقینی بنائیں، ورزش کو معمول بنا کر بلڈ پریشر اور شوگر کو کنٹرول رکھیں۔

ڈاکٹر معین نواز، ڈاکٹر عرفان ملک، ڈاکٹر عبدلعزیز، رخسانہ نورین، اشک ناز، سونیا عباس، فروا شہزادی، نبیلہ رانی، عائشہ اعجاز، روبی یوسف، زاہدہ، ثمینہ مختار، ذبیدہ خانم اور آسیہ عاشق بھی موجود تھیں۔ شرکاء نے گردوں سے بچاؤ، احتیاطی تدابیر پر مبنی پمفلٹس اٹھا رکھے تھے۔