کراچی: مبینہ زہر خورانی سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی پھوپھو بھی انتقال کرگئی جس کے بعد مبینہ مضرِ صحت کھانا کھانے سے مرنے والوں کی تعداد 6 ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق انتقال کرنے والی 28 سالہ بینا نے بھی نجی ریسٹورینٹ کا کھانا کھایا تھا اور وہ گزشتہ رات سے زیرِعلاج تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کو گزشتہ رات حالت بگڑنے پر وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکی۔دوسری جانب مبینہ زہر خورانی سے جاں بحق ہونے والے پانچوں بچوں کی نمازِ جنازہ ان کے آبائی علاقے خانوزئی میں ادا کردی گئی۔نماز جنازہ میں مقامی آبادی، معتبرین اور متاثرہ خاندان کے افراد نے شرکت کی، بچوں کی تدفین مقامی قبرستان میں کی جائے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے نجی ریسٹورینٹ کے مبینہ مضرِ صحت کھانے سے 5 بچوں کا انتقال ہوا۔پولیس حکام کے مطابق متاثرہ فیملی دو روز قبل کوئٹہ سے کراچی پہنچی تھی اور ایک گیسٹ ہاس میں قیام کیا جہاں انہوں نے ہوٹل کے باہر سے کھانا منگوایا۔
پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ فیملی نے کراچی آنے سے قبل خضدار میں بھی کھانا کھایا تھا تاہم رات گئے 5 بچوں، والدہ اور پھوپھو کی طبیعت خراب ہوئی جس کے بعد 7 افراد کو اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔گیسٹ ہاﺅس کے جس کمرے میں متاثرہ خاندان نے قیام کیا اسے پولیس نے سیل کرتے ہوئے شواہد اکٹھے کرلیے جب کہ جس ہوٹل سے کھانا منگوایا گیا، فوڈ اتھارٹی حکام نے اس کے کچن سے کھانے کے نمونے حاصل کرلیے۔دوسری جانب پولیس سرجن ڈاکٹر اعجاز کھوکھر نے بتایا کہ پانچوں بچوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا، کیمیکل تجزیے کے لیے جسم کے مختلف حصوں کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں جو کیمیکل لیب بھیجیں جائیں گے، تجزیے کے بعد بچوں کی وجہ اموات کا پتہ چلے گا۔