بیجنگ (لاہورنامہ) چینی میڈ یا نے ایک تبصرہ میں کہا ہے کہ یوکرین کا بحران 21ویں صدی میں امریکہ کی طرف سے ایک نیا جال ہے، جو سرد جنگ کی سازش ہے ۔ اس کا مقصد روس کو کمزور کرنا اور یورپ پر کنٹرول حاصل کرنا ہے تاکہ دنیا میں اپنی مکمل بالادستی کو برقرار رکھا جا سکے، روس یوکرین فوجی تنازع میں چین امریکہ کا ایک اور ہدف ہے ۔بدھ کے روز ایک تبصرہ میں کہا گیا ہے کہ پچھلی چند دہائیوں میں امریکہ اور نیٹو نے روس کو سیاست اور معیشت کے حوالے سے کمزور کرنے کے لیے سخت محنت کی۔
10دسمبر 2013 کو، یوکرین میں "رنگین انقلاب” برپا ہونے کے بعد، اس وقت کے امریکی معاون وزیر خارجہ نیو لینڈ کیف میں حکومت مخالف مظاہرین میں کھانا تقسیم کرتے رہے۔”یہ ایک ایسا بحران ہے جس کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے، اور واقعی اس کی پیش گوئی کی گئی تھی، لیکن اسے جان بوجھ کر شروع کیا گیا تھا۔”سابق سوویت یونین میں امریکہ کے آخری سفیر میٹ لوک نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں یوں لکھا۔
چین کی فوڈان یونیورسٹی میں "کمپلیکس ڈیسیژن اینالیسس سنٹر” کے ڈائریکٹر تانگ شی پنگ نے حال ہی میں کہا ہے کہ روس یوکرین فوجی تنازعہ شروع ہونے سے پہلے امریکہ کا اصل مقصد ماسکو کو قدم بقدم ایک کونے میں دھکیلنا تھا۔ اور آخر کار اسے یوکرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے پر مجبور کرنا۔ یوکرین کا بحران بنیادی طور پر ایک زہر ہے جسے امریکہ نے یوکرین، یورپ اور روس کو کھلایا ہے۔”
روس یوکرین فوجی تنازع میں چین امریکہ کا ایک اور ہدف ہے۔ جب چین نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ "موجودہ صورتحال ایسی ہے جسے ہم نہیں دیکھنا چاہتے”، امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک نے چین پر حملہ کرنے کا موقع لیا، چین پر روس کے خلاف پابندیوں میں حصہ لینے کے لیے دباؤ ڈالا، اوربدنیتی سے چین روس اور مغربی ممالک کو دو مخالف بلاکس میں تقسیم کیا جو سرد جنگ کی ایک مثالی ذہنیت ہے۔