اسلام آباد (لاہورنامہ)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماء اوروفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ آئین بنانے والے اگر آئین توڑنے لگ جائیں تو پھر کیا فرق رہ جائیگا.
جس معاشرے میں آئین قانون کی بالادستی ختم ہوجائے تو وہاں افراتفری پھیلتی ہے،ڈپٹی اسپیکر نے آرٹیکل 5 کا سہارا لے کر عدم اعتماد کو مسترد کیا،آئین توڑنے والا اگر وردی کے بغیر بھی ہے تو اس پر بھی آرٹیکل 6 لگنا چاہیے.
جلسے میں تقاریر میں سب قائدین سے غلطیاں ہو جاتی ہیں،صحابہ کرام کے ساتھ تقابلی جائزہ شروع ہوا اور بات یہاں ختم نہیں ہوئی،مدینہ منورہ میں جو کچھ ہوا بات وہاں تک نہیں رکی،میں اس کا حامی ہوں کہ اس کی آڑ میں مقدمات نہیں بننا چاہیں کیونکہ مقدمات بنانے سے یہ فتنہ اور پھیلے گا۔صرف 22 کروڑ ہی نہیں پوری مسلم امہ کے دل دکھے ہیں،آج کابینہ میں کہوں گا تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام، تمام سیکورٹی ادارے اور قائدین مل بیٹھیں اور عمران فتنے سے چھٹکارا حاصل کریں.
اس عمرانی فتنے کو فوری طور پرختم کرنے کی ضرورت ہے، لاڈلے کیلئے کل بھی سپیس تھی اور آج بھی ہے،فرح بی بی کی کرپشن کی کڑیاں بشریٰ بی بی سے ہوتی ہوئی عمران خان سے جا کر ملتی ہیں جن الیکشن قوانین کے تحت 2018 کے الیکشن ہوئے ہم ان پر ایکشن پر تیار ہیں،73کا آئیں متفقہ طور پر بنا تھا آئین میں ترمیم اکثریت نہیں بلکہ اتفاق سے ہونی چاہیے۔
نیشنل پریس کلب اسلام باد کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ جس معاشرے یا ریاست میں آئین اور قانون کی بالا دستی ختم ہو جائے وہاں لسانی گروہ اور فسادات جنم لیتے ہیں، آئین بنانے والے ہی اگر آئین توڑنے اور اسکے ساتھ کھلواڑ شروع کر دیں تو پھرباقی کیا رہ جائیگاجس معاشرے میں آئین قانون کی بالادستی ختم ہوجائے تو وہاں افراتفری پھیلتی ہے.