لاہور (لاہورنامہ) ینگ نرسز ایسوسی ایشن لاہور جنرل ہسپتال کی صدر خالدہ تبسم نے کہا ہے کہ نرسز کے بغیر میڈیکل کا شعبہ نا مکمل ہے کیونکہ مریض کی نگہداشت، علاج اور شفاء یابی میں نرسیں ہی کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں نرسنگ بذات خود شعبہ صحت کی مکمل پہچان بن چکی ہے بلکہ اس شعبہ میں سپیشلائز یشن نے نرسز میں زیادہ پیشہ ورانہ مہارت اور خود اعتمادی کو فروغ دیا ہے جس سے اس شعبے کی قدر و منزلت میں بہت حد تک بہتری آ ئی اور ان خدمات کا ہر سطح پر برملا اعتراف کیا جا رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے” مریض کی شفا یابی میں نرسز کا کردار”کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نرسنگ پنجاب کوثر امیر، صوبائی صدر ینگ نرسز ایسوسی ایشن روزینہ منظور، توصیف خانم، شمشاد نیازی، پرنسپل نرسنگ کالج سروسز ہسپتال اسماء تاج،نرسنگ سپرنٹنڈنٹ جنرل ہسپتال/پی آئی این ایس رمضان بی بی اور رضیہ شمیم نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں اظہرہ سلطانہ، بشری مقبول، انور سلطانہ، ندہرت مختار، تسنیم مصطفی، ثمینہ نواز، انعم سرور و دیگر موجود تھیں۔
ڈی جی نرسنگ کوثر امیر نے کہا کہ کسی بھی فر ض شناس نرس کو فلورنس نائٹ انگیل کی ہمت، بہادری،خلوص اور خدمات کو ہمیشہ مد نظررکھنا چاہیے اور اُن کی شخصیت قابل تقلید بنانا چاہیے کیونکہ دکھی انسانیت کی خدمت سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں ہو سکتی۔
اسماء تاج نے کہا کہ موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا مریض کے لئے نرس کی بہتر دیکھ بھال،خوش اخلاقی امید کی کرن ہے لہذا نرسز کو صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔روزینہ منظور،توصیف خانم اور شمشاد نیازی نے کہا کہ انسانی جان جیسی قیمتی شے کی حفاظت پر مامور نرسوں کے لئے سہولیات، احساس تحفظ اور سروس سٹرکچر کی بہتری ان کا بنیادی حق ہے لہذا حکومت کو ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔
رمضان بی بی اور رضیہ شمیم نے کہا کہ صحت کے شعبے کو 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کا خواب نرسوں کی نمایاں شرکت کے بغیر شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا،بیماریوں سے پاک دنیا کا تصور نرس کے بھرپور کردار کے بغیر ممکن نہیں لہذا نرسوں کو شعبہ صحت میں فیصلہ سازی کے عمل میں حصہ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔صبیہ مجید، صائمہ فتح، منور سلطانہ اور سمیرا نواز نے کہا کہ پاکستان میں نرسنگ کے شعبے کی بنیاد ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی بیگم رعنا لیاقت نے رکھی،نرسیں شعبہ صحت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔
گلشن رفیق، نگہت سلطانہ، عطیہ جہانگیر، سمیرا نواز نے برطانوی نرس فلورنس نائٹ انگیل کی پیشہ وارانہ خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1857کی جنگ میں صرف38نرسوں کی مدد سے 1500زخمی اور بیمار فوجیوں کی دن رات تیمار دار ی کر کے صرف 4ماہ کے عرصے میں شرح اموات کو42فیصد سے کم کرکے 2فیصد تک کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں دو کروڑ سے زائدجبکہ پاکستان میں ایک لاکھ کے قریب نرسیں مختلف ہسپتالوں میں فرائض سر انجام دے رہی ہیں جو آبادی کے لحاظ سے بہت کم ہیں۔ انہوں نے کہ نرسیں مریض کی زندگی بچانے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں برؤئے کار لاتی رہیں گی،کورونا، ڈینگی، جنگ،زلزلہ، سیلات یا کوئی قدرتی آفا ت میں نرسیں ہمیشہ فرنٹ فٹ پر رہ کر اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر فرائض سر انجام دیتی ہیں۔تقریب کے اختتام پر فلورنس نائٹ انگیل کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا اور نرسز نے شمع روشن کر کے اپنے حلف کا عزم کیا۔