بیجنگ (لاہورنامہ)21 مئی کو "چائے کا بین الاقوامی دن” منایا جا تا ہے۔ چائے کا آغاز چین سے ہوا اور اس مشروب کو پوری دنیا میں شہرت حاصل ہوئی۔چائے مختلف ممالک کے مابین ثقافتی تبادلے اور عوامی دوستی کو بڑھا نے کے لیے اپنا منفرد کردار ادا کرتی ہے ۔
اس سلسلے میں ، میں یہ بات شدت سےمحسوس کرتی ہوں ۔پاکستان کے قومی نشان میں چائے کی علامت موجود ہے ، جو پاکستان میں چائے کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔کھانے کے بعد ایک کپ چائے اور سہ پہر کے وقت چائے پینا ایک طویل عرصے سے پاکستانی لوگوں کا رواج رہا ہے۔ میں نے پاکستان میں اپنے قیام کے دوران مقامی دوستوں کے ساتھ چائے پیتے ہوئے دونوں ممالک کی ثقافت کے بارے میں بارہا بات چیت کی ہے، چائے کے کپ پر ہونے والی ہماری اس بات چیت نے ہمیشہ باہمی تفہیم اور دوستی میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
یوں چین پاک تعلقات کے قیام کے اکہتر سالوں میں چین پاک دوستی کو دوام حاصل ہوا اور دونوں ممالک کے تعلقات لوہے جیسے مضبوط ہوئے ہیں۔
اس وقت ، چین -پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ دونوں ممالک نے زرعی میدان میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے ۔ اس فریم ورک کے تحت ، چین اور پاکستان چائے کی پیداوار ، پروسیسنگ اور تجارت میں بہت کچھ کر سکتے ہیں ۔
سب سے پہلے ، پاکستان میں ، فی کس چائے کی کھپت کا تخمینہ ہر سال 1 کلو گرام تھا، لیکن ملک میں چائے کی پیداوار اس کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے سے دور ہے۔ پاکستانی بیورو آف شماریات (پی بی ایس) کے مطابق 2020 میں پاکستان دنیا کا اہم چائے درآمد کنندہ ہے۔اس کے برعکس 2021 میں چینی چائے کی برآمد دنیا میں پہلے نمبر پر رہی ، لیکن چینی چائے کی برآمدات کے حوالے سے ٹاپ ٹونٹی ممالک کی فہرست میں پاکستان شامل نہیں ہے ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ چین اور پاکستان کےدرمیان چائے کی تجارت کے لیے ایک عمدہ موقع ہے اور اس شعبے میں ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں ۔
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی مقامی طورپر چائے کی صنعت کو ترقی دینے میں مدد کرنی چاہیئے ۔ چینی چائے پاکستان میں بہت مشہور ہے ، لیکن قیمت تھوڑی زیادہ ہے۔ اگر پاکستان میں چینی چائے کے پودے لگا ئے جائیں تو بلا شبہ یہ باہمی سود مند تعاون ہے۔دراصل ایسی ہی ایک کوشش 1986 میں شروع کی گئی تھی ۔اُس وقت ایک چینی ماہر گروپ نےمانسہرہ کے شنکیاری علاقے میں 15 ہیکٹر رقبے پر چائے کا تجرباتی مرکز قائم کیا تھا اور بعد میں ایک جدید چائے پارک پاکستانی لوگوں میں متعارف کروایا گیا ۔
جسے پاکستانی اہل کاروں اور عام شہریوں کی جانب سے بہت زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی ۔ اس وقت میں پنجاب یونورسٹی میں پڑھ رہی تھی اور مجھے بھی اس چائے پارک میں جانے کی دعوت دی گئی۔ پاکستانی زرعی ریسرچ کونسل کے اس وقت کے چیئرمین محمد عامر نے جذباتی انداز میں چینی دوستوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ میں اتنا خوش ہوں کہ پاکستان نے اپنی کالی چائے اور سبز چائے کی تیاری میں کامیابی حاصل کی ہے ۔
لیکن بدقسمتی سے اس معاملے کو آگے نہیں بڑھایا جا سکا۔ اس وقت ، پاکستان میں چائے لگانے کا علاقہ صرف 200 ایکڑ ہے۔لیکن تحقیقات کے بعد چینی چائے کے ماہرین کی جانب سے پیش کردہ ایک متعلقہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چائے اگانے کے لئے 64000 ایکٹر موزوں زمین موجود ہے۔ اگر یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ جاتا تو پاکستان چائے کی اپنی مانگ کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ چائے کو برآمدبھی کرسکتا ہے۔
امید ہے کہ سی پیک کے موجودہ عمدہ مواقع سے فائدہ اٹھا تے ہوئے متعلقہ کمپنیوں کے تعاون ،ٹیکنالوجی اور فنڈز کے ذریعے پاکستان میں چائے کی صنعت کو بھرپور طریقے سے ترقی دی جائے گی اور اس سے یقیناً مثبت معاشی اور معاشرتی نتائج حاصل ہوں گے ۔
چین میں ایک کہاوت ہے کہ کسی کو مچھلی دینے کی بجائے اس کو مچھلی کا شکار کرنا سکھانا چاہیے۔ پاکستان میں چائے کے پودے لگانے ، چننے اور چائے بنانے والے ہنر مندوں کا فقدان ہے ، جو چائے کی صنعت کی ترقی میں رکاوٹ بننے کا ایک اہم عنصر بن گیا ہے۔ دوسری جانب چین کو چائے کی کاشت اور تیاری میں جدید تجربہ حاصل ہے ۔
اگر ان تجربات کو پاکستان کے مقامی لوگوں کے ساتھ بانٹا جائَے تو اس سے نہ صرف چائے کی صنعت کو ترقی دے دی جا سکے گی ، بلکہ مقامی لوگوں کو غربت سے نجات دلانے میں بھی مدد کی جا سکے گی ۔ چین کے کچھ علاقوں میں چائے کی صنعت لوگوں کی آمدنی میں اضافے نیز سبز اور اعلیٰ معیار کی ترقی کا ایک موثر طریقہ بن چکی ہے ۔
مجھے یقین ہے کہ صدر شی جن پھنگ کےپیش کردہ "شفاف دریا چاندی کے دریا اور سرسبز پہاڑ سونے کے پہاڑ”کے مترادف ایک اہم ترقیاتی تصور پاکستان پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ویران پہاڑوں پر چائے کے پودے لگائے جائیں، یوں چائے کے پہاڑ سونے اور چاندی کے پہاڑ بنیں گے ، جو لوگوں کے لئے دولت کے حصول کی راہ ہے اور یہ ماحول دوست ترقی کی راہ بھی ہے ۔
رواں سال اکیس مئی کو چین اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کے قیام کی 71 ویں سالگرہ منائی گئی ہے ۔ 71 سالوں سے ، چین اور پاکستان نے مخلص دوستی قائم کی ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ مستقبل کے کسی دن ، ہمارے پاکستانی دوست مقامی لگائی گئی چینی چائے پیتے ہوئے آرام دہ ماحول میں چین پاک دوستی اور روشن مستقبل کے بارے میں گفتگو کریں گے ۔چائے کا ایک کپ دوستی کو پہچانتا ہے ، جس سے بہتر زندگی کی مشترکہ پیروی کرنے اور ایک ساتھ مل کر ترقی کی نیک خواہشات ظاہر ہوتی ہیں۔