پشاور(لاہورنامہ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے واضح کیا ہے کہ ہر حال میں اسلام آباد جائیں گے، نیوٹرلز اور ججز کو پیغام ہے کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے عدلیہ نے ملک کی جمہوریت کا تحفظ نہ کیا تو اس کی ساکھ ختم ہوجائے گی.
حکومت اپنے غیر قانونی اقدامات سے فوج کو متنازع بنارہی ہے،نیوٹرلز، ججز سے پوچھتا ہوں کونسی حکومت اس طرح کے اقدامات کرتی ہے، ایک ایک کو دیکھ رہے ہیں اور ایک ایک کا نام نوٹ کر رہے ہیں، کس بنیاد پر گھروں پر چھاپے مار رہے ہیں،حمزہ شہباز وزیراعلی ہے ہی نہیں، وہ توکل فارغ ہوجائے گا، آپ اس کے غیر قانونی احکامات کیسے مان رہے ہیں.
آئی جی اسلام آباد ایک مجرم ہے،جودہ حکومت اور ڈکٹیٹروں میں کوئی فرق نہیں، پاکستان سری لنکا جیسی صورتحال کی طرف جارہا ہے، کل خیبرپختون خوا سے جلوس لے کر اسلام آباد روانہ ہوں گا، یہ فیصلہ کن موڑ ہے، جو روکنا چاہے وہ روک کر دکھائے، عوامی سمندر کو کوئی نہیں روک سکتا، نہ پولیس نہ رینجرز اسے روک سکتی ہے۔
پی ٹی آئی لانگ مارچ روکنے کے حکومتی فیصلے پر ردعمل میں پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ گزشتہ رات فاشسٹ حکومت نے گرفتاریوں اور چھاپوں کا سلسلہ شروع کیا ۔انہوں نے ہمیشہ ایسا ہی کیا ، میں سمجھتاہوں کہ ہمارے ملک میں فیصـلہ کن وقت ہے ۔ تیس سال تک دو خاندان اقتدار میں رہے ،موجودہ حکومت نے ملک میں تاریخ میں اسی طرح دھجیاں اڑائیں جو ڈکٹیٹر نے اڑائی تھی ۔
پاور کے باہر ان کو جمہوریت یاد آجاتی ہے ۔ موجودہ حکومت اور ڈکٹیٹروں میں کوئی فرق نہیں میراان سے سوال ہے کہ ہمارے ساڑھے تین سالوں میںمسلم لیگ ن کتنی دفعہ سڑکوں پر نکلی کوئی ایسا واقعہ بتائیں کہ جب ہم نے ایسی حرکتیں کی ہوں یا لوگوں کے گھروں میں چھاپے اور خواتین کو ہراساں کیا و۔ ایسا کونسے ملک میں ہوتا ہے ایسی کیاچیز استعمال ہورہی ہے جس کی وجہ سے ان ہتھکنڈوں کو اپنا یا گیا ۔
اب فیصلہ ہوگا کہ یہ کس طرح کا پاکستان بنے گا۔ یہ کیسا پاکستان چاہتے ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح جیسے عظیم رہنما اور علامہ اقبال جیسے عظیم آدمی کی سوچ جیسا یا ان چور ڈاکوؤں کی حکومت کی طرح کا ، ان کی کیبنٹ میں 60فیصد لوگ ضمانت پر ہیں۔ اس ملک کے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پر فرد جرم عائد ہونی تھی۔ ان پر 24ارب کے کیسز زیر التواء ہیں کیا یہ ملک کا فیصلہ کریںگے ۔
میری عدلیہ سے گزارش ہے کہ اب آپ کی ٹرائل ہے ، قوم آپ کی اور آپ کی فیصلے کی طرف دیکھے گی ۔ میں نے واضح طو ر پر کہا ہم پرامن احتجاج کرنے جارہے ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں کسی قسم کا قانون نہیں توڑا ۔ یہ ہمارا جمہوری حق ہے ، ہم نے مراسلے کو ہر جگہ تقسیم کیا ۔ یہ مراسلہ صدر اور چیف جسٹس کے پاس موجود ہے ۔
نیشنل سکیورٹی کونسل میں ثابت ہوا ہے ، کہ بیرونی مداخلت ہوئی ہے ۔ ہماری حکومت کو گرا کر ان لوگون کو مسلط کیا گیا جو تیس سال سے ملک کے مجرم ہیں ، ہمیں اسلام آباد میں اجازت بھی نہ ہو ،کانپیں ٹانگنے والی بلاول بھٹو کے مارچ میں کوئی رکاؤٹ ڈلی گئی ، کیا ہم مولانا فضل الرحمن کے دھرنے پر کوئی رکاؤٹ ڈالی گئی جبکہ ہماری جانب سے ان کی مدد کیلئے کہا گیا ۔ میری عدلیہ سے ادب سے گزارش ہے کہ جو حرکتیں حکومت کی جانب سے کی جاری ہے کہ لوگوں کو گرفتار اوران کے گھر پر چھاپے مار کر ان کو ہراساں کرنے کی اجازت عدلیہ دے گی ۔
اگرآپ نے اجازت دی تو ملک میں عدلیہ کی کیٹ یبیٹلی ختم ہوجائے گی ۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ملک میںجمہوریت نہیں ہے ۔ میں وکلاء کو پاکستان کی جمہوریت کا دفاع کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو بار ایسوسی ایشن گزشہ رات ہونے والے واقعہ کی مذمت نہیں کریں گے ۔ تو پوری قوم کی نظر آپ پر ہے ۔ اللہ ہمیں قرآن میں نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیںدیتا ۔ اب آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ آپ امربالمعروف اچھائی کے ساتھ کھڑے ہیں یا برائی کی طرف ۔بیچ میں بیٹھنے کی اجازت مجرموں کی مدد کرنا ہے۔ میری خود کو نیوٹرل کہنے والوں سے گزارش ہے کہ آپ کی وتھ پاکستان کی سالمیت اور خودداری کے تحفظ کرنا ہے یہ جو کچھ ملک میں ہورہا ہے اس کافیصلہ آپ سے بھی لیا جائیگا ۔
ملک جس طرف بھی جائے گا اس کے ذمہ دار آپ بھی ہوں گے ۔ موجودہ حکومت کے آتے ہی ملک کی معیشت دیکھتے دیکھتے تباہ ہوگئی ۔ اسٹاک ایکسچینج زیرو ہوگی۔ اس کا ایک ہی جمہوری حل ہے فوری طور پر شفاف انتخابات کرائیں مجھے خدشہ ہے کہ ہمارے ملک کا حال سری لنکا جیسا ہوگا ۔ اس ملک میں چور اور ڈاکو کو مسلط کردیئے گئے ہیں ۔ یہ اس لئے نہیں جارہے ہیں کہ یہ ملک کی خدمت کرنے نہیں بلکہ اپنے آپ کو بچانے کیلئے آئے ہیں۔
انہوں نے 24ارب کے کیسز اور نیب سے بچنا ہے ۔ اانہوں نے الیکشن کمیشن کو اپنا غلام بنا لیا ہے ۔