بیجنگ (لاہورنامہ) جب بارش آسمان کو دھوتی ہے تو رنگا رنگ قوس قزح نظر آتی ہے۔ جب سے ہوا نے بھاگنا سیکھا ہے تب سے بادل اس کے ساتھ آوارہ گردی کرنے نکل جاتے ہیں۔
بچوں کے عالمی دن کے موقع پر میں دل کی اتھاہ گہرایوں سے یہ تہنیتی پیغام بھیجنا چاہتا ہوں: چھوٹے بچے، کیا تم نے کل رات بستر گیلا کیا تھا؟ کیا تم یہ دیکھ کر روئے تھے؟
یہ وہ مختصر پیغام ہے جو میں نے چند سال قبل چلڈرن ڈے کے موقع پر اپنے دوستوں کو بھیجا تھا۔ یہ پیغام بچپن کی ایسی معصوم خوشی سے بھرا ہوا تھا، جیسے بچپن میں شرارتی بچے ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بالغوں کی دنیا میں زندگی غیر اطمینان بخش ہے، اس لیے مجھے یکم جون کو بچوں کا دن پسند ہے۔
ویسے بھی یکم جون کو تمام بچوں کو فرشتوں کی طرح بے فکر ہونا چاہیے، تحائف ملنے پر خوش ہونا چاہیے، دل کھول کر کیک اور آئس کریم کھانا چاہیے، باغ میں تتلیوں کے ساتھ دوڑنا چاہیےاور اس دن تمام بالغوں کو بچوں کی طرح ہونا چاہیے۔
ہم جس دنیا میں رہتے ہیں وہ ایک انسانی دنیا ہے، اور بچپن ہر ایک شخص کی نشوونما کے لیے اہم ہے۔ ہم یاد کر سکتے ہیں کہ ہماری تمام موجودہ نفسیات، سوچ اور طرز عمل دراصل ہمارے بچپن میں تشکیل پاتے ہیں۔ معاشرے کو بچوں کو کیسا بچپن دینا چاہیے، بچوں کو کس طرح کےنظریات ،فلسفہ اور صحت مند سوچ اور طرز عمل سکھانا چاہیے، یہ انسانی معاشرے کا ابدی موضوع ہے۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے ایک بار بچوں کے ساتھ یوم اطفال منایا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ میری ماں اکثر مجھے قدیم زمانے کے چینی ہیرو یو فی کی کہانی سناتی تھیں کہ کیسے یوفی کی ماں نے یو فی کی جلد پر "ملک و قوم کے لئے خدمات ” کے الفاظ سے ٹیٹو بنایا۔ یوں شی جن پھنگ بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے پوری زندگی ملک و قوم کے لیے لڑنے کا عزم کیا۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو کس طرح کا بچپن دیتے ہیں، ہم دنیا کے لیے کس قسم کا مستقبل بناتے ہیں۔
یکم جون کو بچوں کا دن منانے کا آغاز 1949 میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف ڈیموکریٹک ویمن نے جنگ میں ہلاک ہونے والے بچوں کے سوگ منانے اور بچوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کو فروغ دینے کے لیے کیا تھا۔ بچے چھوٹے اور نازک ہوتے ہیں، اور انہیں نقصان سے محفوظ رکھنے کے لیے احتیاط کے ساتھ پرورش کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس سال یوم اطفال کے موقع پر، چینی حکومت کے متعلقہ محکموں نے ایک نوٹس جاری کیا، جس میں بچوں کو درپیش مشکل مسائل کو حل کرنے اور خاص طورپر دیہی علاقوں میں یتیموں، بے سہارا بچوں، معذور بچوں اور مختلف مشکلات کا سامنا کرنے والے بچوں کی دیکھ بھال کرنے اور موئثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ تمام بچے پورے معاشرے کی مشترکہ دیکھ بھال اور محبت کے تحت ایک محفوظ، صحت مند اور خوشگوار بچپن گزاریں گے، مناسب تعلیم اور علم حاصل کر سکیں گےاور مستقبل میں اپنے پیارے خاندان، معاشرے اور اپنے ملک کے لیے اپنا حصہ ڈال سکیں گے.
تاہم، اس یوم اطفال پر، میں اب بھی ایک بچے کی طرح خوش نہیں رہ سکتا۔ اس وقت دنیا میں بہت سے مصائب، مصائل اور بدقسمتیاں ہیں، اور بہت سے بچوں کو وہ دیکھ بھال نہیں ملتی جس کے وہ مستحق ہیں۔ ابھی ایک ہفتہ قبل امریکہ کے راب ایلیمنٹری سکول میں فائرنگ کے واقعے میں 19 بچوں کی جانیں چھین لی گئی تھیں، وبا کی زد میں دنیا بھر میں بے شمار کووڈ یتیم اپنے خاندانوں سے محروم ہو گئے ، جنگ زدہ ممالک میں بے شمار بچے بے گھر ہوئے، غریب علاقوں میں زیادہ بچے زندگی کی بنیادی ضمانتوں کے بغیر مر گئے۔ کاش جنت میں اندھیرا نہ ہو، جنت میں کوئی خوف و ہراس نہ ہو، جنت ہمیشہ روشن ہو، اور سچی محبت ہمیشہ جنت میں رہے۔
پیارے بچے، کیا تم آج رو ئے ہو؟ کیا تم نے اپنے خوبصورت کپڑوں کو داغ لگا لیےہیں ، کیا تمہارے پاس تمہاری بات سمجھنے والا کوئی ہے ؟
پیارے بچے، یکم جون مبارک ہو!