بیجنگ (لاہورنامہ) چین کی میزبانی میں 22 سے 24 جون تک ہونے والے برکس اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے۔دنیا کے پانچ اہم ترقی پذیر ممالک پر مشتمل کثیرالجہت میکانزم کے طور پر، برکس کا تعاون مشترکہ عالمی ترقی کو فروغ دینے میں بھی ایک اہم قوت ہے۔
ایک مزید منصفانہ اور معقول بین الاقوامی نظم و نسق قائم کرنے اور مشترکہ عالمی ترقی کو فروغ دینے کے لیے چین اور تمام ترقی پذیر ممالک سرگرم رہے ہیں۔ ترقی عوامی خوشحالی کی کلید اور تمام مسائل کے حل کی بنیاد ہے۔ ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر، اپنی ترقی کو فروغ دیتے ہوئے، چین دوسرے ترقی پذیر ممالک کو تجارت، سرمایہ کاری، امداد اور علم کے تبادلے کے ذریعے مشترکہ ترقی کے مواقع فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا آرہا ہے۔
مختلف ممالک خصوصاً ترقی پذیر ممالک کو درپیش مشکلات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے چین نے "دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو” اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو جیسی تجاویز پیش کیں، "عالمی ترقی کی رپورٹ” جیسی تحقیقی رپورٹس جاری کرتے ہوئے دانشورانہ تعاون فراہم کیا ۔
دوسری طرف، برکس اور جنوب جنوب تعاون جیسے کثیر جہتی میکانزمز کو مختلف ممالک کی ترقیاتی حکمت عملیوں کے ساتھ منسلک کرنے اور مختلف ممالک کی پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے کو عملی طور پر فروغ دینے میں بھی چین تعاون کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں، جب سے عوامی جمہوریہ چین کی قانونی نشست بحال ہوئی ہے، تب سے چین ثابت قدمی کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کرتا آرہا ہے۔ حال ہی میں جنیوا میں منعقدہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 50ویں اجلاس کے دوران چینی مندوبین نے بارہا بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی جامع ترقی کی حمایت کرے.
حقیقی کثیرالجہتی کو برقرار رکھے اور ایک زیادہ منصفانہ اور معقول عالمی انتظام و انصرام تشکیل کرے۔ 25 جون 2021 کو چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے "اقوام متحدہ میں چین کی قانونی نشست کی بحالی کی 50 ویں سالگرہ” کی یاد میں منعقدہ فورم میں کہا کہ چین، ماضی میں بھی ترقی پذیر ممالک کے ساتھ کھڑا تھا، اب بھی کھڑاہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
اقوام متحدہ میں، چین کا ووٹ ہمیشہ ترقی پذیر ممالک کے حق میں جائے گا۔
چائنا انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ نالج سینٹر کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ "عالمی ترقیاتی رپورٹ” میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اگلی دہائی میں، عالمی اقتصادی نمو میں ابھرتی ہوئی مارکیٹس اور ترقی پذیر ممالک کاحصہ مزید بڑھ جائے گا اور عالمی ترقی میں ان ممالک کا مزید اہم کردار ہوگا۔ تاہم فی الحال یکطرفہ پسندی، تحفظ پسندی اور گروہی سیاست کے باعث عالمی اقتصادی بحالی نیز علاقائی استحکام شدیدخطرات سے دوچار ہے۔
اس لیے ترقی پذیر ممالک کی آواز کو مزید بلند کرنا اور ایک مزید منصفانہ اور معقول عالمی گورننس سسٹم کی تشکیل اشد ضروری ہے۔