بیجنگ (لاہورنامہ) 3 ستمبر 1945 کو 14 سال کی خونریز جدوجہد کے بعد چینی عوام نے جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمت کی جنگ میں عظیم فتح حاصل کرتے ہوئے فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں مکمل فتح کا اعلان کیا اور زمین پر امن کا سورج ایک بار پھر جگمگانے لگا۔
آج، 77 سال بعد، امن اور ترقی بنی نوع انسان کی غیر متزلزل جستجو ہے۔ دنیا ایک صدی میں نظر نہ آنے والی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور اسے بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے، مشکل سے حاصل کئے گئے امن و استحکام کو کیسے برقرار رکھا جائے اور بنی نوع انسان کی مشترکہ ترقی کو کیسے فروغ دیا جائے، یہ تمام ممالک کے لیے اہم ترین سوال بن چکا ہے۔
مارچ 2013 میں، چین کے صدر شی جن پھنگ نے ماسکو انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز، روس میں ایک اہم تقریر کی، جس میں بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ "میں تم میں اور تم مجھ میں ” کے ہم نصیب معاشرے کاتصور قائم کرے۔ 2017، جنیوا میں اپنے دورے کے دوران صدر شی نے اس خیال کی مزید وضاحت کی.
بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کریں، اور پائیدار امن، عالمگیر سلامتی، مشترکہ خوشحالی، کھلے پن، جامعیت کی حامل ایک صاف و شفاف اور خوبصورت دنیا قائم کریں. ’’دنیا کو کیا ہوگیا، ہمیں کیا کرنا چاہیے‘‘ چین نے عہد حاضر کے سب سے اہم سوال کا جواب یوں دیا۔ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کا تصور مسلسل گہرا اور مضبوط ہوتا جا رہا ہے، اور یہ تیزی سے پوری دنیا کے لوگوں کے دلوں میں داخل ہو گیا ہے۔
بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور کو کئی بار اقوام متحدہ کی دستاویزات میں لکھا جا چکا ہے، جو اس زمانے کی عملی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔