یو ای ٹی لاہور،سٹیم کئیرئر

یو ای ٹی لاہور،سٹیم کئیرئر اہداف پر سمینار، مختلف اسکالرز کی شرکت

لاہور(لاہورنامہ) یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور اور لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی نے باہمی اشتراک سے STEMکئیرئر کے موضوع پر سیمینار کا اہتمام کیا۔ ری شیپنگ STEM ورک فورس لینڈ سکیپ فار اکنامک گروتھ اینڈ ڈویلپمنٹ” پراجیکٹ کے تحت انسپائیرنگ STEMکئیرئرز کے موضع پر سیمینار منعقد کیا گیا۔

جس کے لئے یو ایس مشن پاکستان اور پاک امریکہ ایلومینائی نیٹ ورک نے فنڈنگ دی۔یو ای ٹی کی جانب سے مکنیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور فل برائٹ اسکالر ڈاکٹر علی حسین کاظم جبکہ لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی سے ڈائریکٹر ریسرچ انوویشن اور کمرشلائزیشن، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اقصیٰ شبیر نے سیمینار کی نگرانی کی۔

سیمینار کے پہلے حصے میں جو کہ ورچوئل منعقد کیا گیا، بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی STEM کے شعبوں میں کام کرنے والی پاکستانی خواتین نے خواتین کو STEM میں درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔ شرکاء میں ایمیزون کی ٹیکنیکل لیڈر سارہ الیاس، بائیروبوٹکس انسٹی ٹیوٹ، اٹلی کی محقق ڈاکٹر یاسمین انصاری، برنو یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی ڈاکٹر سعدیہ شکیل سینئر ریسرچر، ڈاکٹر نائلہ سحر، ایڈجنکٹ فیکلٹی، یونیورسٹی آف بفیلو اور فضا خان، ای ڈی ایف کی کلائمیٹ کور فیلو سمیت دیگر خواتین شریک ہوئیں۔

سیمنار کے دوسرے حصے میں 14 ستمبر 2022 کو یو ای ٹی لاہور میں منعقد ہونے والے دوسرے ایونٹ میں، ایل سی ڈبلیو یو سے ڈاکٹر اقصیٰ شبیر اور پروفیسر ڈاکٹر آمنہ معظم نے یو ای ٹی لاہور سے ڈاکٹر رابعہ نذیر اور پروفیسر ڈاکٹر صائمہ یاسین نے STEMمیں رول ماڈل بننے تک اپنے سفر کے تجربات بیان کئے۔ اس موقع پر وائس چانسلر یو ای ٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر سید منصور سرور مہمان خصوصی تھے۔

انہوں نے افرادی قوت میں زیادہ خواتین کی اہمیت پر زور دیا اور بتایا کہ کس طرح متعدد خواتین کو میرٹ پر یو ای ٹی لاہور میں پروفیسری کے عہدے پر منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے STEM شعبوں میں صنفی کردار کے بار بار آنے والے مسئلے پر زور دیا اور اس رویہ میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔

وائس چانسلر، لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزا نے بھی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پراجیکٹس کے تعاون سے یونیورسٹیوں کے درمیان باہمی تعاون میں خواتین کی شمولیت کو برقرار رکھنے اور STEM کے شعبوں میں تعیناتی کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز دیں اور کہا کہ ترقی کا سفر خواتین کی شمولیت کے بغیر ناممکن ہے۔