لاہور (لاہورنامہ)وفاقی قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کل سے ایک بحث عمران خان اور سیکرٹری اعظم خان کی آڈیو لیک پر ہورہی ہے ، ان تمام باتوں کو سنا اور سمجھتاہوں کہ پر تکلیف دہ بات ہے ، عمران خان کا سازشی بیانیہ عوام کے سامنے اب لوگوں کے سامنے آچکا ہے.
عمران خان نے ذاتی مفاد کو قوم کے مفاد پر ترجیح دی ، گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کل سے ایک بحت عمرن خان اور سیکرٹری اعظم خان کی آڈیو لیک پر ہورہی ہے ، ان تمام باتوں کو سنا اور سمجھتا ہوں کہ یہ تکلیف دہ بات ہے جب آپ بطور وزیراعظم کا حلف اٹھاتے ہیں اور اللہ کے نام سے قوم سے ملکی سلامتی اور آئین کے تابع قانون کی پاسداری کا وعدہ کرتے ہیں.
ایک اعلیٰ عہدے پر فائر ہوکر بہت سارے امور پر گفتگو اور فیصلے کرنے ہوتے ہیں، اور اپنی حد سے تجاوز نہیں کرنا ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا سازشی بیانیہ اب لوگوں کے سامنے آچکا ہے ، عمران خان نے ذاتی مفاد کو قوم کے مفاد پر ترجیح دی .
عمران خان نے سائفر کے معاملے پر غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اپنایا ہمیں ایسے فیصلے کرنے جارہے ہیں جو ریاست کے مفاد میں ہو ، سابق وزیراعظم عمران خان نے ملکی مفاد کے منافی خطرناک کھیل کھیلا ۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے سفارتی تعلقات کی طویل تاریخ ہے ، آج ہمیں سازش پر صفائی پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں.
میڈیا نے اس بات کو پوسٹ مارٹم کیا ،عدالت عظمیٰ نے آرٹیکل 95کی تشریح کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی تحلیل میں فیصلہ جاری کیا تھا ۔ اس بنیاد پر اسی سازشی مراسلے کو بنایاگیا تھا ،سپریم کورٹ نے اس چیز کو عدم ثبوت پیش کرنے پر مسترد کیا ۔ کسی بھی ملک میں جمہوری طرزعمل میں اسمبلی کو تحلیل کرنے کا عمل نہیں کیا جاسکتا ، سپریم کورٹ نے اس عمل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قراردیا.
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 69کے تحت ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غلط قراردیا ، عمران خان نے اس میں کئی ردوبدل کئے اور انکوائری کا مطالبہ کیا ، موجودہ حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجا ہوا خط وتھ ڈرا کیا ،قوم نے دیکھ لیا کہ سازشی بیانے کا آغاز کہاں سے ہوا ، وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی .
حکومت پاکستان سائفر کے معاملے کی قانونی طو رپر تحقیقات کرے گی ، ملکی سلامتی پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ، حکومت نے وزیرداخلہ کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی بنائی ہے ، کمیٹی میں سکیورٹی اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے ، کمیٹی ان آڈیو لیکس اور خفیہ ریکارڈ نگ کا جائزہ لے گی .
مجھے سائبر سکیورٹی سے متعلق قانون سازی کا ٹاسک دیا گیا ہے ، اس سلسلے میں تمام متعلقہ اداروں اور سول سوسائٹی کی مشاورت سے آگے بڑھیں گے ، ہم جانتے ہیں کہ فائٹرروار میں پاکستان آئی ٹی میں دنیا کے فلیگ بیرئیر نہیں ہیں لیکن ایک بات یقین سے کرتے ہیں کہ جتنی بھی سافٹ ویئر کے حوالے سے ترقیاتی کام ہوئے اور مقامی برین میں چاہے عسکری ادارے.
نیم عسکری اور حکومتی ادارے کررہے ہیں اس پر ہمیں مکمل بھروسہ کرنا چاہیے ، پاکستان ایک نیوٹرل اسٹیٹ ہے ، کھبی اس حوالے سے لیکیج نہیں ہوئی ، ان واقعات پر امریکہ سے بھی فائلیں نکل آئی ہیں۔