اسلام آباد(لاہورنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے کہا ہے کہ ان کے کیس میں اپنی مرضی سے باتوں کو رنگ دیا گیا۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج نے شہباز گل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے کی سماعت کی جس سلسلے میں پی ٹی آئی رہنما عدالت میں پیش ہوئے۔شہباز گل نے روسٹرم پر آکر بتایا کہ مجھے رات دیر سے کیس کا معلوم ہوا جس کے بعد ساڑھے تین بجے لاہور سے نکلا۔
پی ٹی آئی رہنما نے عدالت میں کہا کہ میری عینک، ممبر شپ کارڈ اور دیگر سامان درکار ہے کیونکہ میں سفر کرتا ہوں، میرا اسلحے کالائسنس بھی پولیس کے پاس ہے، سکیورٹی کا انتظام حکومت نے نہیں دیا ہوا۔شہباز گل نے ٹرائل کے معاملے پر وکالت نامہ جمع کرانے کی مہلت مانگ لی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شہباز گل نے کہا کہ کیس پر ہائیکورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ بات نہیں کرنی، میرے کیس میں اپنی مرضی سے باتوں کو رنگ دیاگیا، مجھے آپ زیادہ تر مولا جٹ ہی جانتے اور سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے امریکاکی دوسری بڑی یونیورسٹی میں ایک دہائی سے زیادہ بطورپروفیسرپڑھایا، امریکا میں میرے جیسی نوکری ہونا ہر کسی کا خواب ہوتا ہے۔شہباز گل نے کہاکہ جیل میں پولیس کے آنے پر قیدی کو نظریں نیچے کرنے کے احکامات ہیں، اڈیالہ جیل میں 50 سے زائد ذہنی مریض موجود ہیں، جیل ریفارمز ضرور ہونی چاہئیں جو سیاستدانوں نے ہی کرنے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ جیل میں آپ کے ساتھ تشدد ہوا، مقدمہ درج کروائیں گے؟ اس پر شہباز گل نے کہا کہ میرے وکلا جو کہیں گے اس کے مطابق چلوں گا۔