اسلام آباد (لاہورنامہ) پوری دنیا کے اندر سید الانبیا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سیرت طیبہ کے حوالے سے تمام مسلمان اپنی عقید ت کا اظہار کر رہے ہیں۔
پاکستان کے مسلمان بھی اس حوالے سے بھرپور انداز میں آقا دو عالم ﷺ کی سیرت طیبہ کاا ظہار کر رہے ہیں ، وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی ہدایت پر اور وفاقی وزیر مذہبی امور کے تعاون سے اس وقت پورے ملک کے اندر سیرت کانفرنسوں کا جو عنوان منتخب کیا گیا وہ اخلاق کے حوالے سےہے۔
کل اسلام آباد میں عالمی سیرت کانفرنس منعقد ہو گی جس سے وزیر اعظم پاکستان اور صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان خطاب کریں گے ۔ مہمان خصوصی رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبد الکریم العیسیٰ ہوں گے ۔ پورے ملک سے علماء و مشائخ اس عالمی سیرت کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔
یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرافی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ، انہوں نے کہا کہ رسول اکرم ﷺ کی تعلیمات ہمارے لیے نہ صرف مشعل راہ ہیں بلکہ ہمارے پاس تو ہے ہی رسول اکرم ﷺ کی اسوئہ حسنہ ہے ۔
آج پاکستان اور عالم اسلام جن مصائب اور مسائل کا شکارہے اس سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم سیرت مصطفیٰ ﷺ کو اپنائیں۔ ہم سچ کو اپنائیں ، غیبت کو چھوڑیں، ایک دوسرے کی مدد کریں۔ رسول اکرم ﷺ رحمۃ للعالمین ہیں ، پوری کائنات کیلئے رحمت ہیں۔ آج اس وقت پاکستان سیلاب کی صورتحال میں ہے 70 فیصد پاکستان میں اس وقت اضطرابی کیفیت ہے ۔ان حالات میں ہمیں وہ سبق جو رسول اللہ ﷺ نے دیا ہے جو سیرت مصطفیٰ ﷺ سے ملتا ہے اس پر عمل کی ضرورت ہے ، ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ضرورت ہے ۔
امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد یہ پاکستان کی ہمیشہ کوشش اور کاوش رہی ہے اور یہ عالمی سیرت کانفرنس اور اس میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسیٰ کا آنا اس بات کا واضح اظہار ہے اور دو دن پہلے وزیر اعظم نے ان سے ملاقات کی اس میں بھی اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ اسلامو فوبیاکے حوالے سے ، مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد کے حوالے سے ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے حوالے سے ، پاکستان کی حکومت ، پاکستان کے علماء و مشائخ ، پاکستان کی عوام پوری امت مسلمہ سے تعاون کیلئے تیار ہے ۔
اسلامو فوبیا کے حوالے سے اقوام متحدہ میں جس طرح وزیر اعظم پاکستان نے اپنے مؤقف کو واضح پیش کیا۔میلاد مصطفیٰ ﷺ کے جلوسوں ، سیرت کے جلسوں ، اجتماعات کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں لگائی جا رہی ہیں دنیا کو اس طرف دیکھنا چاہیے ۔ ایک اور بات جو عرض کرنا چاہتا ہوں کل سابق وزیر اعظم عمران خان صاحب نے کہا کہ ان کو مذہب کے نام پر قتل کروانا چاہتے ہیں، پہلی بات تو یہ ہے کہ خان صاحب کے پاس کو ئی شواہد ہیں تو وہ قوم کے سامنے لائیں۔
کیا کسی عالم دین نے پاکستان میں ان کے قتل کا فتویٰ دیا ہے ؟ مسجد نبوی کے واقعہ کے بعد متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے پاس ۱۱سے زیادہ درخواستیں آئی تھیں لیکن ہم نے تو کسی تحریک انصاف کے رہنما پر نہ توہین رسالت ؐ کا نہ توہین مذہب کا کوئی الزام لگا گیا۔کیونکہ کوئی الزام ہو گا تو اس پر لگایا جائے گا۔
ایک اپیل ان سے کی جاتی ہے اور ان کے اپنے لوگ بھی کرتے ہیں کہ جب آپ دینی معاملات پر بات کریں یا تاریخ اسلام کے حوالے سے بات کریں تو اس کو لکھ لیا کریں یا کسی سے پوچھ لیا کریں۔ یہ بات پوری دنیا کے اندر پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہی ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کو مذہب کے نام پر قتل کیا جائے گا ۔ الحمدللہ پاکستان کے اندر ہم نے اس فضا کو ختم کیا ہے ، آج پاکستان میں ایک ایف آئی آر بھی ناجائز توہین ناموس رسالت اور توہین مذہب کی درج نہیں ہو رہی ۔