اسلام آباد: پارلیمنٹ کے دونوں ایوان نے مضبوط ملکی دفاع پر پاکستان کی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فضائیہ نے دشمن جارحیت کا کرارا جواب دے کر حق ادا کردیا ،پاکستان امن کا داعی ہے اور جنگ نہیں چاہتامگ اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھارت کی ’’چتا‘‘ جلا دیں گے ، ایٹمی ہتھیار ہم نے ’’پھل جھڑیوں‘‘ کیلئے نہیں رکھے ،او آئی سی میں ہندوستان کو شرکت کی دعوت پر سخت تشویش ہے۔جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی غوث بخش مہر نے کہا کہ ایک طرف ہمارے معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں دوسری طرف ہمارا دشمن درندازی کر رہا ہے ہندوستان کو معلوم ہونا چاہئیے کہ پاکستانی قوم تقسیم نہیں ہے ہم سب اکٹھے ہیں۔ پاکستان پر جب بھی ایسا وقت آیا تو قوم متحد ہوئی ہے، او آئی سی میں ہندوستان کو شرکت کی دعوت پر سخت تشویش ہے انہوں نے کہا کہ مودی کو اس طرح کے حالات پیدا کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ مسائل جنگ سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، مودی کو اب ٹیبل پر آجانا چاہئیے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ہر واقعہ سے کچھ نہ کچھ سبق حاصل ہوتا ہے جس طریقے سے ہندوستان نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی وہ پہلے بھی کر چکا ہے اور ہماری پوری قوم اسے موقع پر ہمیشہ متحد ہوئی ہے اس واقع میں جو کردار ایئرفورس کا سامنے آیا ہے وہ قابل تحسین ہے اس وقت بھارت میں ایسا ماحول پیدا ہو چکا ہے کہ وہاں مسلمانوں کا رہنا مشکل ہو گیا ہے، انہوں نے کہا کہ فلسطین کی طرح کشمیر بھی اسا مسئلہ ہے جو ساری دنیا کا مسئلہ ہے ان کے حقوق انہیں نہیں دیے جارہے، کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کی جارہی ہے ایک سازش کے تحت کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، ہمیں کھولے دل سے کشمیر کے لئے کھڑا ہونا پڑے گا، کشمیر کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم اتنی قربانیاں دے کر بھی نہیں جھکے تو پاکستان کیلئے کیا مشکل ہے، اس موقع پر رکن اسمبلی شیخ رشید نے کہا کہ ہر کوئی امن چاہتا ہے کیا ہندوستان امن چاہتا ہے آج ہندوستان کی قیادت آرایس ایس کی ٹاوٹ ہے، انہوں نے کہا کہ مودی اور واجپائی کی سوچ میں فرق ہے ہم نے 22سے24کروڑ ہندوستان کے رحم وکرم پر چھوڑے ہیں ان کی زندگیاں مشکل ہو چکی ہیںِ آج کشمیریوں کا لیڈر برہان وانی ہے جہاں اسلام میں فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اور ہندوستان میں مقیم مسلمان پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔1971ء کے بعد بھارت نے کبھی پاکستان کی فضائی حدود کو کراس نہیں کیا لیکن آج ان کے جو14طیارے پاکستان حدود میں داخل ہوئے اور ہمارے درختوں کو نقصان پہنچا کر فرار ہوئے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فضائی فوج نے بے حد ترقی کی ہے، شیخ رشید نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں اس وقت ہندوستان کا ہر مسلمان کی طرف دیکھ رہا ہے اور اس وقت ہندوستان میں ایسا شخص برسر اقتدار ہے جس کی سیاست کی بنیاد ہی ہندو انتہا اور دہشتگردی پر ہے، بہت خوشی کی بات ہے کے آج حکومت اور اپوزیشن پاکستان کیلئے ایک پیج پر ہیں جس کا دنیا میں بہت اچھا پیغام گیا ہے، ہمیں اپنے اٹمی ہتھیار تیار رکھنے چاہئیں اور جب بھی ہندوستان پاکستان پر حملہ کرے تو ہم نے اپنے ایٹمی ہتھیار پھل جڑیوں کیلئے نہیں رکھے اور ہندوستان کی چیتا کو جلا دیننگے ، اس موقع پر رکن اسمبلی مولانا اسد محمود نے کہا کہ افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو جواب پاکستان کی فضائیہ نے دیا ہے یہ ہی حق بنتا تھا، سیاسی جماعتوں نے بھی اس موقع پر جو کردار ادا کیا وہ قابل تحسین ہے، دنیا کو یہ یقین دلایا کہ اسے موقع پر پاکستان اپنے اداروں کے ساتھ کھڑا ہے، ہم پاکستان کے ساتھ ہیں، سیاسی جماعتوں سے گذارش ہے کہ آج ہماری معشیت، ہماری جمہوریت پر بھی حملے ہو رہے ہیں ہم نے اپنی جمہوریت، سیاست اور معیشت کو بھی بجانا ہے،ہم کسی صورت میں بھی جنگ نہیں چاہتے، انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کوئی بھی انتخاب اسا نہیں دیکھا جس کی بنیاد پاکستان سے نفرت کی بنیاد پر نہ لڑے ہوں انہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوریت کے محاظ سے چھوٹا ملک ہے لیکن یہاں ایک بھی الیکشن نفرت کی بنیاد پر نہیں لڑا گیا، او آئی سے کے حوالے سے جو بیان اپوزیشن لیڈر نے دیا ہے وہ بلکل حق بجانب ہے ہم اس پر متفق ہیں ہم آنے والی نسلوں کو آگ سے بچانا چاہتے ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر برسٹر سیف علی خان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہورہا ہے ہم لاکھوں کروڑوں لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں آج جو بھی بات کی جارہی ہے وہ 22کروڑ عوام کی آواز ہے، اس موقع پر غیر ذمہ داری کی کوئی گنجائش نہیں ہے آج قوم پر آزمائش کی گھڑی ہے اور ہمارا سامنا ایک بڑے دشمن کے ساتھ ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت نے جھاریت کی اور پاکستان نے 24گھنٹے کے اندر اس کا 100فیصد جواب دے دیا، انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ جنگ ہے اور اس کا آغاز مودی نے کیا ہے بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی اور ہم نے عالمی قوانین کے مطابق کاروائی کرکے بھارت کی جھاریت کا جواب دیا ہے، ہمپچھلے کئی سالوں سے جنگ لڑ رہے ہیں اور ہمیں جنگ کا کوئی خوف نہیں ہے جنگ لڑنے کا فیصلہ فوج کے پاس ہونا چاہئیے، ہم نے ایک جنگ سفارتی سطح پر بھی لڑنی ہے جہاں پر ابھی تک ہم کمزور ہیں، سفارتی محاذ پر مزید بہتری لانا ہوگی، جماعت اسلامی کے امیر رکن اسمبلی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کی حفاظت کے لئے پوری قوم متحد ہے ہماری اور ہندوستان کی لڑائی باڈر، الیکشن کی نہیں بھارت کے ساتھ ان تمام لڑائیوں کی وجہ کشمیر ہے، جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا آج وزیراعظم نے بھارتی پائلٹ کو واپس کرنے کا اعلان بھی کیا مگر 15سے20دن یا کچھ عرصے بعد پھر وہی صورتحال بن جائے گی جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا امن ممکن نہیں کشمیر پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اصل مسئلہ ہے کہ ہمارے ساتھ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کا کیا منصوبہ ہے، 70سال سے کشمیری آزادی کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں لاکھوں لوگ شہید ہو چکے ہیں80ہزار سے زائد نوجوان جیلوں میں قید ہیں اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا تو پورا خطہ تباہ ہو سکتا ہے مودی کا فلسفہ کرنے کیلئے ہمیں کشمیر کے حوالے سے سوچنا ہے، اس لیے میں کہتا ہوں کہ کشمیر کا مسئلہ ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، انہوں نے کہا کہ جن دشمن سے ہمارا مقابلہ ہے وہ صرف ہندو نہیں انہوں نے کہا کہ اگر اس کے باوجود ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اپنی حکومت اور فوج کے ساتھ کھڑے ہونگے۔اس موقع پر سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ آج ملک کی خاطر اپوزیشن نے تمام اختلافات بھلا کر ایک ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے یہ ایک مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کا ایک ہی کام ہے او روہ ہے بربادی اور پوری دنیا کا تجربہ یہی رہا ہے کہ جنگ میں سب سے متاثرغریب آدمی ہوتا ہے۔ پاکستان اور بھارت اب ایٹمی طاقتیں ہیں اسلئے دونوں ملک جنگ کے متحمل ہیں ہو سکتے اور آج تک کوئی بھی مسئلہ جنگ کے ذریعے حل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی دنیا کا اس موقع پر جو حصہ تھا وہ انہوں نے ادا نہ کیا بلکہ عالمی دنیا نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخری وقت تک امن اور مذاکرات کو پالیسی بنانا چاہیے۔ آگے بڑھنے کیلئے سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر خالد مگسی نے کہا کہ ہندوستان نے جو کام کیا ہے وہ پورے خطے کے لئے خطرہ ہے اس لئے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور پاکستان کیلئے پوری قوم ایک پیج پر کھڑی ہے۔ امید ہے کہ بھارت ہمارے رویے کو اچھی طرح لے گا۔ اختلافات اپنی جگہ لیکن پاکستان کی پوری قیادت کشمیریوں کی حفاظت کیلئے یکجا ہے۔ اردگان سے مطالبہ کروں گاکہ ایسی او آئی سی میں جانا قبول نہیں ہے جہاں سشما سوراجتقریر کررہی ہو او رمیرا نمائندہ شاہ محمود قریشی اس او آئی سی میں شرکت کرتے ہیں ایسی او آئی سی ہمیں قبول نہیں ہے۔ اس موقع پر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پاکستان نے ایسے حالات میں جو پالیسی اپنائی اس وقت پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں میں شدید اختلاف پایا جارہا ہے۔ جنگ سے مسئلے حل نہیں ہوتے ۔ اگر جنگ لڑنی ہے تو کیوں نہ غربت کے خلاف لڑی جائے۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہو۔ باقی ارکان کی طرح میں بھی بھارت کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں ۔ دہشت گردی ر بات ہوگی تو ساتھ کشمیر پر بھی بات ہوگی کیونکہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا مسائل حل نہیں ہوتے۔ میرے لاکھ اختلافات ہیں پی ٹی آئی کے ساتھ مگر میرے وزیر اعظم نے پائلٹ کو واپس کرنے کا اعلان کیا ہے میں اس کیساتھ ہوں ۔ ہمیں اپنی سیاست س آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا۔ آج جو قرارداد پیش کی جارہی ہے یہ ہم سب کا فیصلہ ہے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
ہمارا فیس بک پیج
حالیہ پوسٹس
- خالق احسان کی لاہور میں اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم سے ملاقات
- فلپائن رین آئی ریف پر موجود اپنے جنگی جہاز کو واپس بلائے، لین جیئن
- عالمی تہذیبوں سے متعلق دسویں نی شان فورم کا افتتاح
- نارویجن ایمبیسی کے وفد کا چائلڈ پروٹیکشن بیورو کا دورہ
- نیٹو کا چین کی آڑ میں ایشیا پیسیفک خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، چینی میڈیا
تازہ ترین تبصرے
- لاہورنامہ، ٌ Lahorenama, اردو کی خبریں، لاہورکی خبریں، ملکی خیرملکی خبریں، ملکی سیاست، تعلیم و تربیت، صھت و تندرستی، فیس بک، سوشل میڈیا از female viagra canada
- لاہورنامہ، ٌ Lahorenama, اردو کی خبریں، لاہورکی خبریں، ملکی خیرملکی خبریں، ملکی سیاست، تعلیم و تربیت، صھت و تندرستی، فیس بک، سوشل میڈیا از onlypharmacies
- لاہورنامہ، ٌ Lahorenama, اردو کی خبریں، لاہورکی خبریں، ملکی خیرملکی خبریں، ملکی سیاست، تعلیم و تربیت، صھت و تندرستی، فیس بک، سوشل میڈیا از DuckCTR SEM