استنبول(لاہورنامہ)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اسلامو فوبیا کے مسئلے سے نمٹنے کی کاوشوں کو تیز کرنے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے بنیادی حقوق اور مسلم اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے او آئی سی کے کردار کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا کا گھنائونا رجحان کم نہیں ہوا.
جنوبی ایشیاء میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور جرائم گہری تشویش کا باعث ہیں، بھارت میں بے گناہوں کا قتل، فرقہ وارانہ فسادات اور الیکٹرانک و سوشل میڈیا پر اسلام کی منفی تصویر کشی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، ہمیں سچائی پر مبنی خبروں کے ذریعے جعلی خبروں کا مقابلہ کرنا ہوگا، پاکستان اور نائیجیریا جیسے او آئی سی کے کئی رکن ممالک دنیا میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے سب سے زیادہ دوچار ہیں.
پاکستان میں حالیہ سیلاب سے تقریباً 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، متاثرہ ممالک میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے فنانسنگ کو بڑھایا جائے۔ وہ ہفتہ کو یہاں او آئی سی وزراء اطلاعات کانفرنس کے 12 ویں اجلاس سے خطاب کررہی تھیں۔
کانفرنس میں 57 ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے او آئی سی وزراء اطلاعات کانفرنس کے اجلاس کے دوران پرتپاک اور فراخدلانہ مہمان نوازی پر ترکیہ کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ سوشل میڈیا کا دور آنے کے بعد پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لئے او آئی سی نے نمایاں کوششیں کی ہیں، ہم ذرائع ابلاغ اور پبلک پالیسی پر او آئی سی ایکشن پروگرام 2025 کے ساتھ اپنی بھرپور وابستگی کا اعادہ کرتے ہیں.
اس ضمن میں ہم او آئی سی کے رکن ممالک کی استعداد کار میں اضافہ اور بہترین طریقے استعمال میں لانے کے پختہ عزم پر بھی کاربند ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے او آئی سی کے رکن ممالک کو درپیش چند بڑے چیلنجز اور ان سے نمٹنے میں میڈیا کے کردار کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہمارے دور کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، حال ہی میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجہ میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا.
پاکستان کا ایک تہائی سے زائد رقبہ زیر آب ہے، 33 ملین سے زائد لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے، 10 لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ پانچ لاکھ سے زائد افراد امدادی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں،پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے باعث 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر ریلیف و بحالی کا کام انجام دیا.
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا عالمی دن منانے کی قرارداد کی منظوری بڑا قدم ہے، ہمیں اس قرارداد سے پیدا ہونے والی تحریک کی رفتار اور دائرے میں وسعت لانے کے لئے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ”او آئی سی” کے سیکریٹری جنرل سے درخواست کرتے ہیں کہ اسلاموفوبیا کے لئے خصوصی نمائندے کا تقرر کریں، اسلاموفوبیا کے لئے نمائندہ خصوصی کے تقرر کا فیصلہ اسلام آباد میں او آئی سی وزرا خارجہ کونسل کے اجلاس میں منظور کردہ قرار داد میں ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی قیادت میں ماہرین کا پینل تشکیل دیا جائے جو اسلامو فوبیا کے واقعات سے نمٹنے کے لئے تنظیم کو تجاویز دے۔ اس پینل کے ذریعے اسلامو فوبیا کا نشانہ بننے والوں کی حمایت کی جائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کشمیری اور فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے رکن ممالک کے میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری اور فلسطینی عوام کے مصائب اور جرات مندانہ جدوجہد کی زیادہ سے زیادہ کوریج جاری رکھیں جو بھارتی اور اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں مسلسل جارحیت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کا میڈیا منظم خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانی المیوں کی حقیقت اور شدت سے دنیا کو ترجیحی بنیادوں پر آگاہ کرے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کی کوششوں کے لئے آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ خطے میں پائیدار امن اور طویل المدتی ترقی کے لئے پاکستان کی جدوجہد کا بھرپور ادراک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کو اسلام اور اس کی تعلیمات کی حقیقی تصویر پیش کرنے، رواداری اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے اور انتہائ پسندی و دہشت گردی کو مسترد کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر میڈیا ٹولز اور آپشنز کو استعمال کرنے کی کوششوں کو مربوط کرنا چاہئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے اس ضمن میں سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں او آئی سی کے رکن ممالک میں میڈیا تنظیموں کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنی چاہئے، ہمیں اسلام کی حقیقی روح کے مطابق غلط معلومات کے تدارک اور رواداری جیسی اسلامی اقدار کے فروغ کے لئے مشترکہ اسلامک میڈیا ایکشن انسٹیٹیوشنز قائم کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ”او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ کا ڈیپارٹمنٹ آف انفارمیشن” غلط معلومات اور اسلامو فوبیا کے تدارک کے لئے اجتماعی کوششوں کی قیادت کرے۔ یہ رکن ممالک سے صحافیوں کا انتخاب کر سکتا ہے اور متعلقہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے تحقیقی صحافت اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے جموں و کشمیر اور فلسطین کے دوروں کا اہتمام کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو ثقافتی اور میڈیا وفود کے تبادلوں کے لئے ٹھوس اہداف اختیار کرنے چاہئیں، ہم اپنی ثقافتوں اور عوام کی باہمی افہام و تفہیم کیلئے سکرین ٹورازم کی بڑی صلاحیت بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سوشل میڈیا اور سائبر اسپیس کے دور میں غلط معلومات اور اسلامو فوبیا پر ایک ورکنگ گروپ قائم کرنا چاہئے، ورکنگ گروپ تجربات کو شیئر کرنے اور ان مسائل پر تفصیل سے بات کرنے کے مقصد کے ساتھ باہم نشست کے طریقہ کار کے تحت کام کر سکتا ہے، پلیٹ فارم کو بہترین طریقوں کو بروئے کار لانے کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان ورکنگ گروپ کے پہلے اجلاس کی میزبانی کی پیشکش کرتا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ او آئی سی وزراء اطلاعات کانفرنس با معنی غور و خوض غلط معلومات اور اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں اور باہمی تعاون کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔