اسلام آباد (لاہورنامہ)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے لانگ مارچ کے حوالے سے پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی مبینہ آڈیو لیک سنا دی ۔
ہفتہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ میں ایک ایسا شواہد پیش کرنے جارہا ہوں جس سے اس بات کی تصدیق ہوگی کہ یہ ایک فتنہ مارچ ہے، یہ قوم کو تقسیم کرنے اور فساد برپا کرنے کی ایک سازش ہے، جس طرح سے اس کے قریبی ساتھی نے آج سے چار دن پہلے کہا تھا کہ اس مارچ میں مجھے خون ہی خون نظر آرہا ہے اور مجھے بڑے بڑے لوگوں کے جنازے نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے کہتے آرہے ہیں کہ یہ ایک فتنہ ہے، یہ قوم کو تقسیم اور قوم کے جوانوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے، اس ملک کی تباہی چاہتا ہے، یہ سیاست دان نہیں ہے۔وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ نے کہاکہ یہ فتنہ اپنے اس شیطانی کھیل کو اس شیطانی مارچ کے ذریعے سے پورا کرنا چاہتا ہے، یہ اسلام آباد آکر جلسہ کرنا تو اس کا مقصد نہیں ہوسکتا، اس کا مقصد یہی ہے کہ یہ لاشیں گرائے، امن و امان کی ایسی صورتحال پیدا کرے کہ لوگ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ الجھ پڑیں، اپنے ہی بندوں کی لاشیں گرا دے اور پھر ہو یہ کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ نے پریس کانفرنس میں سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی آڈیو لیک سنوائی، جس میں مبینہ طور پر سابق وفاقی وزیر کسی شخص سے بات کرر ہے ہیں۔مبینہ طور پر علی امین گنڈا پور سے اس شخص سے کہہ رہے ہیں کہ کیا پوزیشن ہے؟ جس پر دوسرا شخص کہتا ہے سر! پوزیشن تو اے ون ہے، آپ سنائیں۔
علی امین گنڈا پور کہتے ہیں بندوقیں کتنی ہیں؟،دوسرا شخص جواب دیتا ہے کہ بہت ہیں۔علی امین گنڈا پور کہتا ہے کہ کہ لائسنس؟دوسرا شخص جواب دیتا ہے کہ لائسنس بھی بہت ہیں۔علی امین گنڈا پور نے کہا بندے؟دوسرا شخص کہتا ہے بندے بھی جتنے چاہیں ہوں گے سر۔علی امین گنڈا پور نے کہاکہ اچھا ہم یہاں کمیپ لگا رہے ہیں، ساتھ ہی قریبی کالونی میں۔دوسرا شخص کہتا ہے ہمارے ہاں؟
علی امین گنڈا پور نے کہاکہ بارڈر پہ، بارڈر پہ، اسلام آباد کے بارڈر پر ٹول پلازہ کی لیفٹ سائیڈ پر، کون سی جگہ ہے، ٹاپ سٹی ہے یا کیپٹل۔دوسرا شخص جواب دیتا ہے کہ ٹاپ بھی، کیپٹل بھی ہے، بہت ساری ہیں،علی امین گنڈاپور کہتا ہے کہ ٹاپ تو ائیر پورٹ پر ہے نا،دوسرا شخص جواب دیتا ہے کہ ٹاپ تو ائیر پورٹ والی سائیڈ پر ہے، میں نے آپ کو پورا نقشہ بھیجا تھا۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ وہ مجھے ملا ہوا ہے، بندے اور سامان وہاں پر ریڈی رکھیں آپ،دوسرا شخص کہتا ہے کہ ٹھیک ہے سر، کوئی ایشو نہیں ہے۔علی امین گنڈاپور نے کہاکہ بس پھر رابطے میں ہیں، انشا اللہوفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سوالات اٹھائے کہ اب یہ (عمران خان)کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ میں پرامن مارچ کررہا ہوں، اسے شرم آنی چاہیے کہ اس کی اندورنی کہانی ایک بندے نے باہر نکالی، اسے اس نے تیسرے دن پارٹی سے نکال دیا۔
انہوں نے کہاکہ یہ کس لیے اسلام آباد اور روالپنڈی کے بارڈر پر بندے بٹھانا چاہ رہا ہے، وہ بندے بندوقوں کے ساتھ کیا کریں گے؟ کوئی امن کا پیغام پھیلائیں گے؟ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک شیطانی مارچ کرنے جارہے ہیں، یہ فتنہ اور فساد پھیلانے جا رہے ہیں، یہ لاشیں گرا کا قومی سانحہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ارشد شریف کی افسوسناک موت کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح انہوں نے گزشتہ روز ایک صحافی کی تصویروں کو لانگ مارچ میں ڈسپلے کیااور جس طرح سے اظہار افسوس کرتے رہے، انہوں نے اپنے مذموم مقصد کے لیے استعمال کیا، اس کے بعد اس قسم کی منصوبہ بندی میں کوئی شک نہیں رہا کہ آدمی ایک فتنہ ہے۔انہوںنے کہاکہ اس فتنے کا سر ابھی کچلنا چاہیے ورنہ یہ اس ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا، بطور وزیر داخلہ یہ میری ذمہ داری ہے، اگر ہم کوئی قدم اٹھاتے ہیں، اس پر میں نہیں سمجھتا کہ یہ آوازیں آنی چاہئیں کہ پرامن احتجاج ہے، اور اس کی آئین میں گنجائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اداروں کی ذمہ داری ہے، یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے، قوم کی ذمہ داری ہے، یا تو یہ اس گفتگو کو غلط ثابت کریں، اگر یہ آڈیو درست ثابت ہو جائے تو پھر ایکشن لینا حکومت کی ذمہ داری ہے، اوراگر وہ اس پر کوئی اور بیانیہ بناتے ہیں تو اس کو قطعی طور پر خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ میں خیبرپختونخوا کی حکومت اور خاص طور پر آئی جی اور چیف سیکریٹری کو خبردار کرتا ہوں کہ آپ اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے کیونکہ یہ خیبرپختونخوا کی حدود میں موجود ہے، ان دونوں افراد کو اور جن بندوں کو یہ اکٹھا کررہے ہیں، ان کو گرفتار کریں، اور اسلحے کو اپنے قبضے میں لیں۔