لاہور( لاہورنامہ) ایسا لگتا ہے کہ وفاقی حکومت منی بجٹ لانے کیلئے عوام کی ذہن سازی کر رہی ہے ،وفاق نے پنجاب کے 180ارب روپے دینے ہیں جو ابھی تک نہیں مل رہے .
سیلاب کی صورتحال میں وفاقی حکومت نے صرف دو ہزار ٹینٹ دینے کے علاوہ فلڈ ریلیف کی مد میں پنجاب حکومت کی ایک پیسے کی امداد یا سپورٹ فراہم نہیں کی.
پاکستان کا ڈیفالٹ رسک 80فیصد سے تجاوز کر گیا ہے ،زر مبادلہ کے ذخائر 8ارب ڈالر سے کم رہ گئے ہیں ،ایل سیز کھولنے میں مسائل کا سامنا ہے ، اگر تحریک انصاف کی حکومت کو ختم نہ کیا جاتا تو جی ڈی پی گروتھ 7سے8فیصد تک پہنچنے کا قوی امکان تھا ۔
ان خیالات کا اظہار ترجمان وزیر اعلیٰ وپنجاب مسرت جمشید چیمہ اور صوبائی وزیر خزانہ سردار محسن خان لغاری نے ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ ترجمان وزیر اعلیٰ و پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے قومی اسمبلی میں جو باتیں کی ہیں وہ حقائق کے برعکس ہیں اور ہمیں عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے آنا پڑا ۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی آزادی کے حصول کیلئے ہمارے لیڈر نے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کی اور اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بہادری کے ساتھ پاکستان اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو اپنی جان پر ترجیح دی ۔حقیقی آزادی مارچ کا مقصد قانون و انصاف کی حکمرانی اور بالا دستی ہے جسے ایک خاص طبقہ گھر کی لونڈی سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا ، ہماری تحریک مقدس آئین کی بالا دستی کی تحریک ہے ۔
تحریک انصاف وہ واحد سیاسی جماعت کی جس کی آج بھی صوبوں میں حکومتیں ہیں ، وفاق میں ساری پی ڈی ایم کے ووٹ جمع کر لئے جائیں لیکن ان کے مقابلے میں اکیلے عمران خان کی جماعت کا ان سے زیادہ ووٹ بینک ہے ۔ انہوںنے کہا کہ آئین پر کتنا عملدرآمد ہو رہا ہے اس کی مثال اس بد ترین دور نے دیدی ہے ۔اس حکومت نے اس طرح کا ڈسپلے سنٹر بنایا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ملک بنانا ریپبلک سے زیادہ نہیں ۔
ملک کے سابق وزیر اعظم اور سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ پر جان لیوا حملہ ہوتا ہے لیکن ایف آئی آر درج نہیں ہوتی ۔ہماری حقیقی آزادی کی جنگ میں ہمارے لیڈر کے خون اور جدوجہد نے اس کو حقیقی رنگ دیا ۔ اعظم سواتی کی اپنی اہلیہ کے ساتھ کسی سرکاری جگہ پر ریکارڈ کی گئی ویڈیو کو منظر عام پر لایا جاتا ہے جس کی دنیا کے بد ترین اور غیر مہذب معاشروں میں مثال نہیں ملتی ۔
ارشد شریف کی شہادت نے ہم پر لازم کر دیا ہے کہ حقیقی آزادی کتنی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو لائحہ عمل دیا ہے وہ پاکستان کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ دنیا میں ایسا کہیں ہوتا ہے کہ کوئی لیڈر ویڈیو لنک سے خطاب کرے اور چار مختلف مقامات پر لاکھوں کا مجمع اس لیڈر کا خطاب جیسے وہ خود اس جگہ پر موجود ہے ۔انہوں نے کہاکہ شکست خوردہ قوتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے بتا دیا ہے کہ حقیقی آزادی مارچ کو کیوں نا گزیر ہے.
انہوں نے قوم کو سمجھنے اور سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اس تعفن زدہ ماحول میں حقیقی آزادی مارچ کیوں ناگزیر ہے ۔ہم عمران خان کو یقین دلاتے ہیں کہ مائیں ، بہنیں سر پر کفن باندھ کر نکلیں گی ۔اب کوئی حق اور سچ کی بات کرے تو لاش نہیں چاہیے ، ملک کا امین اور صادق لیڈر ی آئین و قانون کی بالا دستی ،معیشت کی بہتری کی بات کرے تو اس کی لاش نہیں چاہیے ،ہم نے بڑی لاشیں اٹھا لی ہیں، اس کی کردار کشی نہیں چاہیے.
توشہ خانہ شوشہ خانہ جیسے الزامات نہیں چاہئیں، قوم نے سیاسی مخالفین کے ہر پراپیگنڈے کو رد کیا ہے ۔وزیر خزانہ سردار محسن خان لغاری نے کہا کہ عائشہ غوث پاشا نے قومی اسمبلی کے فلور پر جو باتیں کی ہیں ان کی تصحیح کرنا ضروری ہے ۔ انہوں نے بڑے واضح کہا کہ ملک کے ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں، میری دعا ہے اللہ کرے ایسی چیز نہ ہو لیکن جب ہم حقائق دیکھتے ہیں تو ہمارے دور حکومت میں رواں سال مارچ میں ڈیفالٹ رسک 5فیصد تھا.
اس وقت آئی ایم ایف کا پروگرام بھی معطل تھا اس کے باوجود معاشی صورتحال بہتر تھی لیکن آج تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ ڈیفالٹ رسک 80فیصد سے اوپر ہے ۔یہ بتایا گیاہیکہ آئی ایم ایف سے معاملات طے ہو گئے ہیں اسی کے تحت عوام پر ٹیکسز کا بوجھ پڑ رہا ہے جسے عام آدمی برداشت کر رہا ہے ، لیکن آئی ایم ایف کی ریو یو کی تاریخ کو بار بار تبدیل کیا جارہا ہے ، آئی ایم ایف نے مزید وضاحتیں مانگ لی کہ جو سیلاب کے سلسلے میں تیس ارب ڈالر کانقصان ہوا ہے وہ اس کی تفصیلات پوچھ رہے ہیںکہ کس چیز کے لئے چاہئیں .
انفراسٹر اکچر اور فصلوں کے نقصان کے بارے میں بتائیں ، یہ ہماری بد قسمتی سے یہاںشفافیت کی کمی ہے ، اس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے معاملات لٹکے ہوئے ہیں ۔ لندن میں اسی طرح کا ایک کیس چل رہا ہے ، دنیا میں ہماری ساکھ خرابی ہوئی ہے اوریہی حالات ہیں جس نے ملک کو مشکل جگہ پر لا کھڑا کیا ہے ۔