2016کے سروے کے مطابق ناقص نشوونما کے حامل پانچ سال سے کم عمر کے 56فیصد بچے ایشیائی ہیں۔ (یونیسیف )
ایشیا میں ہمارے بچوں کیساتھ کیا ہو رہا ہے؟ تیز عالمی ترقی کے باوجود بڑے شہروں میں بھی اکثر بچے ناقص نشوونما کا شکار ہیں۔
آج ایشیا میں بچپن کا دور کیسا ہے؟
سال 2016 :ایشیا میں 23فیصد ناقص نشوونما کا شکار ہیں، یعنی ہر10میں سے 2 بچے۔
سال 2010: پاکستان میں یہ شرح 45فیصد ہے؛ یعنی ہر 10میں سے 4بچے ناقص نشوونما کے شکار ہیں۔
ناقص نشوونما اوائل عمری میں ناقص غذا کا تباہ کن نتیجہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق ناقص نشوونما کے شکار بچوں کے جسم اور دماغ قدرتی صلاحیت کے مطابق شاید کبھی پروان نہ چڑھ سکیں۔
ناقص غذائیت کے شکار بچوں روانہ معقول مقدار میں پروٹین نہیں ملتی، جس کا انہیں علم ہی نہیں ہوتا۔
ناقص نشوونما کے تدارک کیلئے بچے کی زندگی کے پہلے 1000دن بہت اہم ہیں۔ یہ دور اس کے دماغ کی نشوونما کیلئے بھی انتہائی اہم ہے۔
یہ ناقص نشوونما کو کبھی نہ رکنے والا سلسلہ ہے، یہی وقت ہے کہ ہم یہ سلسلہ ختم کریں۔
اس تبدیلی کیلئے ہم کچھ کر سکتے ہیں۔
آپ کی مدد سے اپنے مستقل C کو دیکھ سکتے ہیں!
C سے مراد Ceva ، چلڈرن اور چکن ہیں!
ناقص نشوونما سے متعلق کچھ حقائق:
۔ ناقص نشوونما کے خطرے سے دوچار بچے اکثر مناسب عذائیت نہیں ملتی ، جن میں ضروری امینوایسڈزکے علاوہ کولین شامل ہے ، جوکہ جسم میں ضروری فیٹی ایسڈز کی تشکیل کیلئے ضروری ہیں۔
۔ جنوب مشرقی ایشیا میں بکثرت استعمال ہونیوالی غذائی اجناس جن میں چاول اور دیگر اناج شامل ہیں، ان میں معیاری پروٹین کی شرح کم ہوتی ہے، ضروری امینو ایسڈز کا فقدان ہوتا ہے۔ اس لئے غذائی مداخلت کے پروگرام کا فوکس زیادہ پروٹین اور ضروری مائیکرو نیوٹرینٹس کے ذریعے موجودہ خوراک کا معیار بہتر بنانا ہونا چاہیے۔
۔ جسم ضروری امینو ایسڈز تیار نہیں کر سکتا،انہیں خوراک سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ان میں 9ضروری امینوایسڈز میتھونین، لائسن، لیوسین، ہسٹیڈائن، ویلین، ٹریپٹوفان، تھریونین اور فینائل الامائن شامل ہیں۔
۔ ناقص نشوونما کے شکار بچوں کی اکثریت کا تعلق پسماندہ طبقے سے ہوتا ہے۔ ان کی بھرپور جسمانی نشوونما میں اعلیٰ معیارکی وہ پروٹین کردار ادا کر سکتی ہے جس کے متحمل اور جن تک رسائی آسان ہو، جیسے کہ انڈے اورچکن۔ اس سے غربت کے منحوس چکر بھی توڑا جا سکتا ہے۔
۔ (ایف اے او 2013)چکن اور انڈے اعلیٰ درجے کی پروٹین ہیں جس میں قابل ہضم امینوایسڈ کی شرح فیصد کے لحاظ سے ابلے انڈے میں 113فیصد جبکہ مرغی کے سینے کے گوشت میں 108فیصد ہے۔
۔ کم سن بچوں کو معمول کی خوراک کے ساتھ ایک انڈہ چھ ماہ تک روزانہ کھلا نے کے بعد یہ دیکھا گیا کہ ان میں ناقص نشوونما کی شرح 47 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔ (ورلڈ اکنامک فورم ، 2019)
اچھی غذا بچوں کو پھلنے پھولنے، کھیلنے کودنے ، تعلیم اور کھیل کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع دیتی ہے۔ ناقص غذائیت بچوں سے ان کا مستقبل چھین لیتی ہے۔
آئیں، معیاری پروٹین کے ذریعے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کی تعمیر کیلئے چکن اور انڈوں کا استعمال عام کرنے کی تحریک کا حصہ بنیں۔
#Cthefuture #Ceva/Chicken/Children
Load/Hide Comments