لاہور (لاہورنامہ) وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی مفتی عبدالشکور نے امریکہ کے پاکستان میں مذہبی آزادی سے متعلق الزام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں جس طرح سے اقلیتی برادری کے حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے وہ کسی بھی ملک میں نہیں رکھا جاتا.
امریکہ تعصب کی کالی عینک اتار کر دیکھے ، مذہبی آزادی آج ہر فرقے کا حق ہے، اسلامی قوانین کو عالمی سطح پر قابل عمل بنانے کے لیے سنجیدگی سے غورو فکر اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں ”بین المذاہب ہم آہنگی اور عصر حاظر کے تقاضے”کے عنوان پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا پیغام محبت ہے، ہمارا درس محبت اور رواداری کا درس ہے، کاش امریکہ تعصب کی کالی عینک اتار کر دیکھے۔ ہمیں تو ہمارے نبی آخری الزماں ۖ نے جنگ میں بھی روکا کہ عورت کو کچھ نہ کہا جائے،بچوں کو تکلیف نہ پہنچائی جائے اور کسی کے مذہب کے بارے میں کچھ نہ کہا جائے۔
آج امریکہ کی طرف سے لگائے گئے الزام کی مذمت کرتا ہوں کہ پاکستان میں مذہبی آزادی نہیں ہے۔علما ء کی طرف سے کسی بھی اقلیتی برادری کو تکلیف نہیں دی جاتی۔آج کی یہ کانفرنس ملک پاکستان اور دنیا بھر کے لیے پیغام ہے کہ بین المسلمین اور بین المذاہب کو ہم نے ہمیشہ عزت اور اہمیت دی ہے۔
آج بھی دنیا کے لئے پیغام ہے کہ پاکستان تشدد سے پاک معاشرہ ہے، تعصب ہر صورت میں نوع بشر کو تباہ کر دیتا ہے اور یہ اللہ کے قانون کے مخالف ہے،ہم تمام مذاہب کے تہواروں کو مناتے ہیں۔ مفتی عبدالشکور نے کہا کہ اقلیتی برادری کے لئے اس سال جو بجٹ مختص کیا گیا وہ بھی اس بار زیادہ رکھا گیا، اقلیتی برادری کے حقوق کے حوالے سے پاکستان کو الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔
پاکستان میں جس طرح سے اقلیتی برادری کے حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے وہ کسی بھی ملک میں نہیں رکھا جاتا۔ تمام مذاہب ہمارے لئے اہمیت کے حامل ہیں اور ہم انکی خدمات سر انجام دینے کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔آئیں ہم سب مل کر پاکستان کے بچانے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ہم آہنگی کے جس ویژن کو لے کے چلے ہیں ہم انکے ساتھ ہیں اور یہ تصویر ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم پر امن عوام ہیں۔
ہمارا مشن ہے کہ لوگوں کو آسانی فراہم کریں،ہمارے ملک میں نفرت کی جو آگ لگائی گئی تھی اسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ مذہبی ہم آہنگی کی جو محفل آج سجائی گئی ہے اسکا مقصد اسلام اور مذہبی آزادی کے حوالے سے جو شکوک ہیں انکو دور کرنا ہے۔ ہم صحتمند زندگی کو فروغ دینے کی روایات کو روشن کرنے کے لئے پر عزم ہیں۔
جہاں تک مسلک کی بات ہے ہم نے ہمیشہ اقلیتی برادری کو تحفظ،اہمیت اور عزت دی ہے، ہمیں تاریخ کا پیغام ہے کہ اکٹھے رہو،رواداری کا معاملہ اختیار کرو،محبت کے عمل کو اپنائو۔ہم پاکستانی ہیں اور ہمارا ہر حال میں ایک ہی مقصد ہے کہ پاکستان کی عزت و تقریم میں اضافہ کرنا۔وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ مذہبی آزادی آج ہر فرقے کا حق ہے۔مذاہب کے حوالے سے درپیش مسائل اور مشکلات کوحل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔
اسلامی قوانین کو عالمی سطح پر قابل عمل بنانے کے لیے سنجیدگی سے غورو فکر اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اسلام آج کے عہد کا سب سے مقبول دین ہے، یورپ، امریکہ اور دوسرے بہت سے ملکوں میں ہے یہ دوسرا بڑا مذہب بن چکا ہے اور باقی جگہوں پر تیزی سے پھیل رہا ہے کہ بہت جلد وہاں بھی دوسرا مذہب بننے جارہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ مذہبی آزادی کا حق ہے۔
مغربی ممالک میں اسلام کے تیزی سے پھیلنے کا سبب محض مسلم نقل مکانی نہیں بلکہ ایسے غیرمسلموں کی تعداد میں اضافہ بھی ہے جو اسلام میں دلچسپی لے رہے ہیں اور مزید جاننا چاہتے ہیں۔ مفتی عبدالشکور نے کہا کہ مذہبی رواداری کل تک ایمان کی کمزوری سمجھی جاتی تھی آج ایک مثبت اور قابل ستائش قدر ہے،عصر حاضر میں دینی وابستگی کے لیے تعلیم و تربیت کے نظام میں بنیادی تجدید کی ضرورت ہے۔