لاہور(لاہورنامہ)پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ہم الیکشن کے لئے تیار ہیں اورعمران خان کا شوق ایسا پورا کریںگے کہ انہیں لگ پتہ جائے گا.
وفاقی وزراء وزیر آباد واقعہ کی جے آئی ٹی کے سامنے کیوں پیش ہوں گے ، جے آئی ٹی کو بلانا ہے تو پرویز الٰہی کو بلائے جن کے اپنے ضلع میں یہ ڈرامہ ہوا ، پہلے یہ پتہ کرلیں عمران خان کو گولیاں لگی بھی ہیں کہ نہیں کیونکہ ڈاکٹر کچھ اور کہہ رہے ہیں،نواز شریف جلد واپس آئیں گے.
آئندہ انتخابی مہم کی قیادت ہر صورت میں نواز شریف اورمریم نواز نے کرنی ہے ، نیٹ فلیکس والے عمران خان اور ان کی اہلیہ کی توشہ خانہ چوری سے متاثر ہو کر ایک سیریز بنانے جارہے ہیں ،اگر کوئی پیر ہے یا پیرنی ہے با پردہ ہے کیا چوری پر اس پر کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا ؟
ان کا اعمال نامہ سامنے آرہا ہے تو انہیں جواب بھی دینا پڑے گا،برقع پہن کر یا قمیض میں سوراخ دیکھ کر انہیں ہر الزام سے بر ی الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا ہے قانون کے سامنے جب کو جوابدہ ہونا پڑے گا، بہت جلد عمران خان اور پنکی پیرنی کو تحقیقات میں شامل ہونا ہوگا اور ہونا چاہیے ۔
پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہاکہ نواز شریف کی وجہ شہرت موٹر ویز ،صنعتی ترقی ، سی پیک ، ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کی ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کے لئے پیشرفت، میزائل ٹیکنالوجی اور دیگر منصوبے بنے جبکہ ایک ایسا بھی حکمران آیا جس کا نام عمران خان ہے اس کی وجہ شہرت توشہ خانہ کی چوری ،گھڑی چوی ،خیرات اور زکوة کی چوری بنی اور یہ زندگی بھر ان کے ساتھ جڑی رہے گی اور یہ اسی کی وجہ سے جانا پہچانا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ہمیشہ یہ عادت رہی ہے کہ وہ لوگوں پر الزامات لگاتے رہے ہیں لیکن نہ کبھی کسی ادارے کو ثبوت دئیے ہیں اور نہ کبھی کسی ادارے کے سامنے پیش ہو کر اس کو اہمیت دی ہے ۔الیکشن کمیشن کے ادارے کو صبح دوپہر شام ان سے گالی پڑتی ہے.
ایف آئی اے کی جانب سے انہیں منی لانڈرنگ کی تفتیش میں بلایا جاتا ہے لیکن یہ پیش نہیں ہوتے ، عدالتیں ہوں ان کے سامنے بھی نہیں جاتے ۔ لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کے ہتک عزت دعویٰ میں عمران خان کا جواب دینے کا حق ختم کر دیا ہے اور یہ اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ اس کیس کو لگے ہوئے پانچ سال ہو گئے ہیں لیکن عمران خان نے جواب جمع نہیں کرایا۔
یہ بادشاہ سلامت ہیں یہ عدالتوں اور اداروں کو جواب نہیں دینا چاہتا ہے یہ یہ صرف الزام لگا سکتے ہیں ۔ لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے اور عمران خان سے نمٹنے کا یہی طریقہ ہے ۔یہ خود قانون کی حکمرانی کا بھاشن دیتا ہے کہ کوئی قانون سے بالا تر نہیں ہے لیکن خود کوقانون سے بالا ترسمجھتا ہے، انہیں سائفر کی تحقیقات پر بلایا جائے جس میں ملک کے ساتھ کھیل گیا اس پر پیش نہیں ہوتاور اور حکم امتناعی مل جاتا ہے .
عمران خان کے حوالے سے مسلسل ڈھیل کا تاثر نامناسب ہے ۔ عمران خان کو قانون کی حکمرانی کی بات کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کے اعمال کمال ہیں ، اب توشہ خانہ کی قسط نمبر دو آئی ہے ، بنٹی ببلی کی جوڑی چار سالوں میں ٹھگوں کی جوڑی بنی رہی اور ٹھگ کا سماں تھا،توشہ خانہ کولوٹ کا مال سمجھا ہوا تھا.
عمران خان کو تحفے کیوں ملتے رہے کیاں بیرون ممالک کے حکمران ان کے کزن تھے یا عمران خان غریب تھے ۔ پنکی پیرنی تو کہتی ہیں عمران خان گرمی کے کپڑے سردیوں میں پہن لیتے ہیں درویش ہیں ،اللہ نے سب کچھ دیا ہوا تھا لیکن ان کے کرتوت دیکھ لیں ، حکمران ہونے کی حیثیت سے توشہ خانہ کے تحائف رکھنے کا اختیار تھا لیکن قانون بنانے والوں کو کیا پتہ تھا کہ ایسا ٹھگ بھی حکمران آئے گا جو اربوں روپے کے تحفے لاکھوں میں خریدے گا اور پھر فروخت کر دے گا ۔
ہم سوال کرتے تھے عمران خان کے ذریعہ معاش کیا ہے یہ آج قوم کو بتانا چاہتی ہوں ان کا ذریعہ معاش زکوة خیرات کھانا تھا لیکن ان کا اس سے بھی پیٹ نہیں بھرا تو انہوں نے پاکستان کے خزانے کو کھانا شروع کیا ۔ القادر ٹرسٹ میں اربوں کھائے گئے ،ہیروں کی تجارت ہو رہی تھی اورلوگوں کے کام کرائے جارہے تھے یہ ان کا ذریعہ معاش تھا ،ان سے منی ٹریل مانگو تو کچی رسید دے دیتے ہیں، اب عمران خان کو خود سامنے آکر جواب دینا ہوگا، یہ کہتے ہیں ٹوتے جوڑے گئے ہیں آپ کے اس ڈرامے کو کون مانے گا.
عمران خان اور ان کی اہلیہ چور اور چورنی ثابت ہوئے ہیں، پنکی پیرنی نے پانچ ارب کے زیورات چند کروڑدے کر خریدے ، جس سے ثابت ہوتا ہے یہ کہ پکے چور ہیں اورثبوت پیچھے چھوڑنا اچھا نہیں سمجھتے ۔ یہ بھول گئے مکافات عمل بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔