لاہور ہائیکورٹ, توشہ خانہ سے تحائف وصولی

لاہور ہائیکورٹ کا 1947ء سے ابتک توشہ خانہ سے تحائف وصولی کا ریکارڈ طلب

لاہور (لاہورنامہ) لاہور ہائیکورٹ نے 1947ء سے توشہ خانہ سے وصول تحائف کی تفصیلات کے لیے درخواست پرعبوری حکم جاری کردیا۔

عدالت نے سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن اور وزارت پارلیمانی امور کو 16جنوری کے لیے نوٹس جاری کر دیئے جس میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری اور وزارت پارلیمانی امور عدالت کے جائزے کے لئے ریکارڈ پیش کریں۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی بتایا جائے کہ تحائف کی تفصیلات سامنے نہ لانے کی وجہ کیا ہے؟

عدالت کو بتایا جائے کہ ان اشیاء کی تفصیلات سامنے آنے سے عوامی مفاد کو کیا نقصان ہوگا؟۔عدالت نے استفسار کیا کہ ایسا کرنے سے ملک کے بین الاقوامی تعلقات کیسے خراب ہوں گے ؟ اس ملک کے شہریوں سے ایسی معلومات خفیہ رکھنے کی کیا دلیل ہے جہاں حاکمیت خدا کی ہے۔عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ تحفہ لینے والے کا اثاثہ بننے کے بعد اسے ڈکلیئر کرنا عوامی اور سرکاری عہدیدار کی ذمہ داری ہوتی ہے.

کیا ان حالات میں وزیر اعظم اور صدر کی جانب سے وصول تحائف پر استحقاق کا دعوی کیا جاسکتا ہے ؟ ان تمام سوالوں کا حل نکالنا ضروری ہے، فریقین اس پر تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔عدالت نے کہا کہ جب پرائیویٹ شخص ان اشیاکی قیمت کاتعین کرسکتا ہے تو ان معلومات کے لیے استحقاق کا دعوی کیسے ہوسکتا ہے؟۔