اسلام آباد (لاہورنامہ)وزیراعظم کے مشیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ فعال سفارت کاری سے ہم نے پھر خارجہ تعلقات بحال کیے، خارجہ ماحول کو ٹھیک کرنے کو سراہنے کی بجائے تنقید کی جارہی ہے.
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بھرپور طریقے سے پاکستان کا موقف آگے بڑھایا، پہلی بار امریکا نے کشمیر پر ہمارے موقف کو مانا،عمران خان نے دوست ممالک کو ناراض کیا، ان کے دور حکومت میں خارجہ تعلقات خراب ہوئے.
گورنر نے اپنے اختیارات کے تحت وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا،اگر ووٹ پورے ہیں تو خریدا کس کو جا رہا ہے،عمران خان اپنے پی لوگوں کو بکائومال کہہ رہے ہیں،ملک مشکل دور سے نکل آ چکا ہے، نفرتیں بانٹنے کی نہیں اتفاق رائے اور اتحاد کی ضرورت ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قمر زمان کائر ہ نے کہاکہ اس وقت ملک میں ایک بار پھر دہشتگردی کی لہر اٹھی ہے،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد،بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات رونما ہوئے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے بڑی محنت سے اس پر قابو پایا تھا،پچھلے چار سال میں خان صاحب کے دور میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے خاطر خواہ اقدامات نظر نہیں آئے۔
انہوں نے کہاکہ اگر کے پی کے کے اندر صرف مخالفین کو تنگ کرنے کے علاوہ اصل مسائل پر توجہ ہوتی تو صورتحال یہ نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ انتہا پسندانہ سوچ ملک کو تفریق کی طرف لے جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کے پونے چار سالہ حکومت میں نفرت اور انتہا پسندی عروج پر پہنچا، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر نفرت نہیں ہونی چاہیے،عمران خان کی سیاسیت نفرت پر مبنی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کی باتوں میں کوئی منطق نہیں ہوتی مگر پھر بھی لوگ مانتے ہیں،خان صاحب نے کہا کہ بلاول بھٹو نے بطور خارجہ اتنے دورے کیے جتنے بطور وزیرعظم میں نے نہیں کیا،وزیرخارجہ کا کام ہی بیرون ملک،ملک کی امیج کی بہتری کیلئے کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خان صاحب نے سعودی عرب جیسے دوست کو ناراض کیا،ترکی میں ہونے والے کانفرنس میں شرکت نہ کرکے ترکیہ کو بھی ناراض کیا،ملائشیا اور چین جیسے اہم دوست کو بھی ناراض کیا،خان صاحب نے بلاوجہ امریکہ کیخلاف بھی محاذ کھولا،خان صاحب نے پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کیا۔
انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو نے فعال سفارت کاری کے ذریعے عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کو اجاگرکیا،جی ایس پی پلس اور فیٹف کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کردار انتہائی اہم ہے،او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے پہلی مرتبہ ایل اوسی کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ نے پہلی مرتبہ آزاد کشمیر کو تسلیم کیا،بلاول بھٹو نے بھارتی وزیراعظم ندر مودی کا چہرہ سامنے لانے پر مخالفین کو تکلیف ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ شور مچایا جا رہا ہے کہ بلاول نے دوروں پر اربوں خرچ کئے، بلاول بھٹو نے اپنے تمام تر اخراجات خود برداشت کیے ہیں،یقینا دوروں پر سرکاری عملہ بھی ساتھ جاتا ہے تو اخراجات بھی ہوتے ہیں،کیا یہ سیر پاٹے کیلئے جاتے ہیں؟ پاکستان کا امیج بنانے کیلئے جاتے ہیں،ان دوروں کے اخراجات کیساتھ ساتھ نتائج کو بھی دیکھنا ہوتا ہے،عمران خان قوم کو سراب دکھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان سیاسی مخالفین کو گالیاں دینے کی بجائے چار سالہ دور میں کیا گیا ایک کام کھا دیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہاکہ خان صاحب نے سب سے زیادہ قرضے لئے جس کی پاکستان میں کوئی مثال نہیں،خان صاحب نے روپے کو اٹھنی بنا کر گیا،آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ ہم نے نہیں خان صاحب نے کیا تھا،جو یہ کہتا تھا کہ خود کشی کرلوں گا مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائوں گا۔
انہوں نے کہاکہ انتہا پسندرویے کیساتھ ملک کو نہیں چلایا جا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ ملک مشکل دور سے نکل آ چکا ہے، نفرتیں بانٹنے کی نہیں اتفاق رائے اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ خان صاحب! آپ کو نفرتیں مبارک۔ قمر زمان کائرہ نے کہاکہ گورنر پنجاب کے اقدام پر باتیں کی جا رہی ہیں،فواد چوہدری کہہ رہے ہیں کہ چوہدری پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ لیں گے،گورنر نے بھی یہ کہا کہ اعتماد کا ووٹ لیں،اگر ان کے پاس ووٹ ہوتے تو اعتماد کا ووٹ لے لیتے۔