علاج معالجہ

پنجاب میں سرکاری علاج معالجہ اور ٹیسٹ کی فیسوں میں اضافہ

لاہور: حکومت پنجاب نے صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں علاج معالجہ اور ٹیسٹوں کی فیسوں میں اضافہ کردیا ۔پنجاب کے محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے نئے ریٹ کے مطابق پیسے وصول کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔او پی ڈی سمیت جنرل مریضوں اور پرائیوٹ مریضوں کے لیے الگ الگ ریٹس مقرر کیے گئے ہیں۔صوبائی حکومت کی جانب سے نافذ نئے ریٹس کے مطابق انجیو گرافی کے 25 ہزار 200 سے 45 ہزار، ہارٹ سرجری کے اڑھائی لاکھ، دیگر پروسیجرز کے 50 ہزار سے ایک لاکھ وصول کیے جائیں گے۔ڈائیلسز کے لیے اب 4 سے 8 ہزار، گردے کے دیگر امراض کے لیے 700 سے 20 ہزار، سی سیکشن کے لیے 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے دینا پڑیں گے۔نیورو سرجری کے 25 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ اور پرائیوٹ مریض کے لیے ساڑھے تین لاکھ تک ریٹ مقرر کیے گئے ہیں، کنسلٹنٹ کی فیس 2 ہزار فی وزٹ مقرر کی گئی ہے۔نئے ریٹس کے مطابق پتھالوجی لیبارٹری کے ریٹس 50 روپے سے لیکر 10 ہزار تک مقرر کئے گئے ہیں۔ہیپاٹائٹس کا جینو ٹائپ پتہ چلانے کا ریٹ 1500 سے10 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ہیمٹالوجی سیکشن میں 64 اقسام کے ٹیسٹوں کے ریٹس 30 روپے سے 10 ہزار 500 تک کر دئیے گئے ہیں۔ہسپاٹالوجی سیکشن میں او پی ڈی مریض کے لیے 300 روپے سے 3 ہزار اور پرائیوٹ مریض کے لیے ایک ہزار سے 7 ہزار مقرر کئے گئے۔18 اقسام کے ایکسرے ٹیسٹوں کے لیے 150 سے 1600 سو روپے ادا کرنے ہوں گے۔ 16 اقسام کے الٹرا ساونڈ اور کلرڈوپلر پر جنرل وارڈ میں 200 سے 500 جبکہ او پی ڈی اور پرائیوٹ مریض کے لیے 300 سے 2 ہزار روپے وصول کیے جائیں گے۔فلورو سکوپی کا ریٹ او پی ڈی اور جنرل وارڈ میں 200 سے 500 اور پرائیوٹ مریض کے لیے 500 سے ایک ہزار مقرر کیا گیا ہے۔17 اقسام کے ایم آئی آر کے ریٹس 3 ہزار 500 سے 7 ہزار 500 اور انجکشن کیساتھ 4 ہزار 500 سے 9 ہزار روپے کر دئیے گئے ہیں۔27 اقسام کے سٹی اسکین کے لیے 2 ہزار سے 5 ہزار تک اور انجکشن کے ساتھ 3 ہزار سے 7 ہزار3 سو روپے فی پرنٹ وصول کیے جائیں گے۔