احسن اقبال

نئے انتخابات نئی مردم شماری کے مطابق ہی ہونگے، احسن اقبال

لاہور(لاہورنامہ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی تر قی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئین میں ٹیکنو کریٹ حکومت کا وجود نہیں ہے،عمران خان بطور وزیراعظم مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کر کے گئے ہیں انتخابات نئی مردم شماری کے مطابق ہوں گے.

اپریل 2023ء تک مردم شماری کے نتائج آئیں گے ، اس کے بعد الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کے لئے چار ماہ درکار ہوں گے ،اس وقت ملک کی جو معاشی اور امن و امان کی صورتحال ہے کیا ہم نگران حکومت کی صورت میں چار ماہ کیلئے خلاء پیدا کر سکتے ہیں ، ہم بہت پل صراط سے گزر رہے ہیں.

ہمیں ہر روز فائر فائٹنگ کرنا پڑتی ہے تاکہ ملک کو استحکام کی طرف لے کر جائیں ، کیا اس سفر میں خلل ڈالا جا سکتا ہے ، ملک کو ایک شخص کی ضد کی بھینٹ نہیں چڑھا سکتے ، عوام کے اندر یہ تاثر گہرا ہوتا جارہا ہے کہ عمران نیازی کو عدالتی استثنیٰ حاصل ہے ، عمران نیازی کوعدالت سے این آر او ملتا ہے اور ان کے مخالفین کو قانون کے شکنجے میں لایا جاتا ہے.

ہمارے دشمن ملک حتیٰ کہ ہمسایہ ملک کے کسی میڈیا میں اس کے مبصر سے ابھی تک یہ لفظ نہیں سنا کہ پاکستان کولیپس کر گیا ہے یاپاکستان دیوالیہ ہونے لگا ہے لیکن عمران خان اور پی ٹی آئی کے رہنما ایک مسلسل نفسیاتی جنگ برپا کئے ہوئے ہیں اورصبح شام ایک خوف پیدا کرتے ہیں. نفسیاتی فضاء بناتے ہیں کہ پاکستان کولیپس کرنے لگا ہے دیوالیہ کر رہے ہیں۔

پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ناکام ،نالائق اور نا اہل وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے فارغ کیا گیا ،اس کی بنیادی ضرورت اس لئے پیش آئی تھی 2018ء میں جو ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا ، سی پیک کی کامیابی کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی توجہ کا مرکز بن چکا تھا ،جس ملک کے اندر مہنگائی ساڑھے چار فیصد کے اوپر بند کر دی گئی تھی.

جس ملک میں نوجوانوں کو روزگار مل رہا تھا لیکن سپریم کورٹ کے ثاقب نثار کے ایک این آر او کے تحت جو عمران نیازی کو حاصل ہوا وہ ملک پر مسلط ہوا ۔ 2018ء میں آرٹی ایس کے ذریعے ایسی حکومت لائی گئی جس کے پاس تجربہ ،صلاحیت اور نا ہی اہلیت تھی پاکستان کی ترقی کی اینٹ سے اینٹ بجائی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وباء دو سال بعد آئی لیکن 2018ء کے بعد ہمارے دور کی 6فیصد گروتھ کو 1.7فیصد اور اس سے اگلے سال منفی گروتھ پر پھینک دیا گیا ، بغیر سوچے سمجھے پالیسی ریٹ کودو گنا کردیا گیا جس نے ملک کو مہنگائی اور قرضوں کے چنگل میںجھکڑ دیا اور ہر شہری جانتا ہے

2019،2020،2021اور2022میں پاکستان کی معیشت مسلسل لڑکھڑتی رہی ، جو اپنے آخری سال 6فیصد گروتھ کا دعویٰ کرتے ہیں وہ حقیقت کے برعکس ہے کیونکہ جب اس سے پہلے منفی گروتھ ریٹ تھی اورلوبنچ مارک ہوتا ہے تو ایسے حالات میں تھوڑی سی ترقی بھی ابھر کر نظر آتی ہے حالانکہ مجموعی طور پر طو رپر چار سالوںمیں ملک کی معاشی صلاحیت کو تباہ کیاگیا .

ملک کو مہنگائی اور قرضوں کے اندر جھکڑا گیا ،تاریخ میں 80فیصد قرضے صرف چار سالوںمیں لئے گئے، ایک جھلک یہ ہے کہ قرصوں کی ادائیگی کی مد میں2018ء میں ہم جو 1700ارب کے قریب ادائیگی کرتے تھے ،2022-23 میں یہ 5ہزار ارب روپے کے قریب پہنچ چکاہے جس میں تین گنا اضافہ پی ٹی آئی کی حکومت کر کے گئی ہے ، عملاً صورتحال یہ ہے کہ وفاقی حکومت کے 100فیصد وسائل قرضوں کی ادائیگی میں جارہے ہیں اور باقی جتنے اخراجات ہیں انہیں پورا کرنے کے لئے مزید قرضوں کی ضرورت ہو گی ،کیا یہ صورتحال آزاد ملک کے لئے قابل قبول ہے ۔

ہم اس وقت دورائے پر کھڑے ہیں ،جو تباہی ہمیں ورثے میں ملی ہے اگر ہم بھی سیاسی فیصلے کریں تو ملک کے ایک ایسا گڑھا کھود کر جائیں گے جس سے نکلنا شاہد کسی کے بس میں نہیں ہوگا ۔ ہم نے معیشت کو دوبارہ بحال کرنے کے لئے اپنے اوپر ایک قومی چیلنج عائد کیا ہے ،ہم کسی سیاسی مصلحت کے تحت حکمرانی نہیں کر رہے ہیں بلکہ قومی مفاد کے تحت حکمرانی کر رہے ہیں ۔ سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت کو پاکستان کی امن کی صورتحال کو کیسے معمول پر لائیں.

چار سالوں میں جہاں معیشت کی بنیادوں کو کھوکھلا کیا گیا وہیں دہشتگردی کی جنگ جو 2018ء میں ہم جیت کر گئے تھے اسے بھی نظر انداز کیا اور چار سالوں کے اندر ایسے اقدامات اٹھائے گئے جن کے ذریعے دہشتگردوں کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع ملا ۔اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو اس میں انتہا پسندی کے لئے کوئی گنجائش نہیںہے ،پاکستان ایک آئینی ملک ہے اور کوئی ایسا گروہ جو پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرتا پاکستان میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مسلم لیگ (ن)،پی ٹی آئی ،پیپلزپارٹی ہو سکتے یا کوئی اور جماعت سے ہمدردی رکھتے ہیں لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں جس میں سیاسی شناختوں سے بالا تر ہو کر بحیثیت پاکستان سوچنا اور عمل کرناہے ۔ معیشت اور امن دو ایسے شعبے ہیں جن میں کوئی سیاست نہیں کی جا سکتی ۔ امید کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی پاکستان کی ہی ایک سیاسی جماعت ہے اور عمران خان جوچار سال تک اس ملک کے مضبوط ترین وزیر اعظم رہے وہ اس ملک کے ساتھ دشمنی رواں نہیں رکھیں گے اور قومی مفادات کا خیال رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمن ملک حتیٰ کہ ہمسایہ ملک کے کسی میڈیا میں اس کے مبصر سے ابھی تک یہ لفظ نہیں سنا کہ پاکستان کولیپس کر گیا ہے یاپاکستان دیوالیہ ہونے لگا ہے لیکن عمران خان اور پی ٹی آئی کے رہنما ایک مسلسل نفسیاتی جنگ برپا کئے ہوئے ہیں اورصبح شام ایک خوف پیدا کرتے ہیں نفسیاتی فضاء بناتے ہیں کہ پاکستان کولیپس کرنے لگا ہے دیوالیہ ہو رہے ہیں ،یہ وہ جنگ ہے جسے ہائبریڈ وار کہا جاتا ہے ، ملک کے دشمن ملک کے اندر سے ایسی نفسیاتی جنگ پیدا کرتے ہیں حوصلے ، امیدوں اور امنگوں کو کچل دیا جاتا ہے.

قوم مایوسی کے اندھیرے میں بھٹک جاتی ہے ،ایسے ملک کو ختم کرنے کیلئے گولی نہیں چلانی پڑتی بلکہ وہ کولیپس کر جاتا ہے ۔ یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے پاکستان کی ایک سیاسی جماعت جس کی دو صوبوں ،کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی حکومتیں اس پر بھی بہت ذمہ داری عائد ہوتی یہ وہ ذمہ داری کے ساتھ ان مشکلات کو سمجھے جو وہ ورثے میں چھوڑ کر گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے ترقیاتی بجٹ کو پیٹرول کی سبسڈی میں ڈالا اور ترقیاتی منصوبوں سے 240ارب روپے کاٹ لئے گئے اور یہ پیٹرول پمپس کے ذریعے لوگوں میں تقسیم کیا گیا .

وقتی طور پر تو اپنی واہ واہ کرائی گئی لیکن اس سے معیشت میںاتنا بڑاچھید کر دیا کہ اسے سنبھالنے کے لئے بعد میں مشکل فیصلے کرنا پڑے ، یہ ملک کے ساتھ کیا کر کے گئے ہیں۔اگر یہ ملک کی تعمیر میں حصہ نہیں لے سکتے تو انہیںزبان بند رکھنی چاہیے تاکہ ملک کا مزید نقصان نہ کریں۔ انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی کا اس وقت ٹارگٹ ہم نہیں ہیںبلکہ ملک ہے ،عمران نیازی اور پی ٹی آئی پاکستان کو ٹارگٹ کر رہے ہیں پاکستان کے حوالے سے بد گمانیاں مایوسیاں پھیلا رہے ہیں.

آئی ایم ایف کے پروگرام اور بیرونی امداد کو ٹارگٹ کر رہے ہیں تاکہ سیلاب کے نتیجے میں جو امدادپاکستان کو ملنی تھی و ہ نہ ملے لیکن وہ انشا اللہ ملے گی ،امداد کو روکنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر مہم چلا رہے ہیں کہ پاکستان کی مدد نہ کی جائے کیا یہ پاکستانیت ہے ۔ پی ٹی آئی کے ہمدردوں سے جو عمران خان کو سمجھتے تھے کہ وہ ملک کا بڑا درد رکھنے والا ہے ٹھنڈے دل سے غور کریںکیا عمران خان کی شخصیت کا بت پاکستان سے بڑا ہے ، پاکستان سے کوئی بڑا نہیں ہے، پاکستان ہے تو ہماری سایست ہے پاکستان ہے تو ہماری شناخت ہے ، پاکستان ہے تو ہمارا وجود ہے .

اگر کوئی یہ سمجھتا ہے اس کی شناخت وجود سیاست پاکستان سے بڑے ہیں تو وہ وہ دماغی عارضے میں مبتلا ہے ، ایک وقت آئے گا اس کا بت پاش پاش ہوگا لیکن پاکستان ان بحرانوں سے کامیابی سے آگے بڑھے گا۔ ہم معیشت کو درست اور اصلاح کر رہے ہیں لیکن یہ صبح شام مایوسیاں پھیلا رہے ہیں، انہوںنے پاکستان کی سیاست معیشت اورامن کو نقصان پہنچانے کی جو کوششیں کی ہیں و ہ ناکام ہوں گی ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے بلدیاتی انتخابات کے بڑے چمپئن بنتے ہوئے ہیں ،بتایا جائے پنجاب میں کس نے بلدیاتی اداروں کا گلا گھونٹا تھا اور 50ہزار سے زائد بلدیاتی نمائندوں کو غیر آئینی طو رپر فارغ کیا ، سپریم کورت کا فیصلہ موجود ہے کہ ان نمائندوں کو غیر آئینی طورپر برطرف کیا گیا ،جب سپریم کورٹ نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کیا تو کس نے 7مہینے تک سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے ساتھ فٹ بال کھیلا ، جوتیوں کے نیچے پیروں تلے روندا ، افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہمیں ”آ ”کرنے پر بھی توہین عدالت کا نوٹس ہو جاتا ہے لیکن عمران خان اور عثمان بزدار جنہوںنے چیف جسٹس کے بنچ کی دھجیاں اڑائیں انہیں پوچھا تک نہیں گیا ، انہیں یہ تک نہیں پوچھا گیا کہ ہمارے فیصلے پر عمل کیوں نہیں کر رہے ۔