کووڈ ویرینٹ

امریکہ میں کووڈ ویرینٹ ایکس بی بی ڈاٹ ون ڈاٹ فائیو تیزی سے پھیل رہا ہے

واشنگٹن (لاہورنامہ) امریکہ میں کووڈ ویرینٹ ایکس بی بی ڈاٹ ون ڈاٹ فائیو تیزی سے پھیل رہا ہے اور ملک کی 43 ریاستوں میں اس ویرینٹ کے کیسز سامنے آچکے ہیں۔

امریکہ میں اس ویرینٹ کے اس قدر وسیع پھیلائو کی وجہ کیا ہے۔ امریکہ کو ڈبلیو ایچ او اور عالمی برادری کے ساتھ اس حوالے سے بروقت اور شفاف طور پر متعلقہ اعداد وشمار شیئر کرنا ہوں گے۔

انسداد وبا کے لئے عالمی تعاون اشد ضروری ہے ۔ لہذا ہر ایک ملک کو کسی بھی نئے وائرس یا ویرینٹ کی صورت میں ڈبلیو ایچ او اور عالمی برادری سے متعلقہ معلومات بروقت شیئر کرنی چاہیئے۔

سی این این کے مطابق ماہرین کے خیال میں ایکس بی بی ڈاٹ ون ڈاٹ فائیو کا امریکہ ہی سے سامنے آنے کا زیادہ امکان ہے۔ اس ویرینٹ کا پہلا کیس بھی گزشتہ سال اکتوبر کے اواخر میں نیویارک اور ریاست کنیٹی کٹ میں سامنے آیا تھا۔ صحت عامہ کی عالمی تنظیم کے حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ ایکس بی بی ڈاٹ ون ڈاٹ فائیو کے پھیلائو کی رفتار بہت ہی تیز ہے،سو دیگر دنیا میں آمد ورفت کے حوالے سے مسافروں کو دوران سفر ماسک پہننے کی تجویز دینی ہوگی۔

اس کے علاوہ، امریکہ کو عالمی برادری کے معقول سوالات کا جواب بھی دینا ہوگا۔ مثلا امریکی مرکز برائے انسداد وبا کی دو ہزار بائیس کی آخری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایکس بی بی ڈاٹ ون ڈاٹ فائیو کے باعث سامنے آنے والے کیسز کا تناسب چالیس اعشاریہ پانچ فیصد تھا جبکہ رائٹرز کی چھ جنوری کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس تناسب میں ترمیم سے اٹھارہ اعشاریہ تین فیصد کر دیا گیا ہے اور امریکی سی ڈی سی نے رائٹرز کی جانب سے اپنے موقف کی وضاحت کی درخواست قبول نہیں کی۔

یاد رہے کہ گزشتہ تین سالوں سے امریکہ میں پھیلنے والا وائرس مسلسل تبدیل ہو رہا ہے اور درحقیقت امریکہ وائرس پھیلانے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔ جنوری دو ہزار بیس میں امریکی لیڈی ڈاکٹر نے اس وبا کے بارے میں خبردار بھی کیا تھا،لیکن حکومت کے دبائو سے وہ چپ رہی۔

مئی دو ہزار بیس میں ریاست فلوریڈا نے اسی سال جنوری اور فروری میں سامنے آنے والے کووڈ کے ایک سو اکہتر مریضوں کا ڈیٹا بھی ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ ایک اور مثال یہ بھی ہے کہ عالمی شہرت یافتہ طبی جریدے بی ایم جے کے جولائی دو ہزار بیس کے ایک مضمون میں کہا گیا تھا کہ یکم جولائی تک امریکہ میں کووڈ مریضوں کی تعداد تقریباً چار ملین تھی جو امریکی حکومت کے جاری کردہ دو اعشاریہ چھ سات ملین سے کہیں زیادہ تھی۔

پھر مارچ دو ہزار کیس میں امریکی سی ڈی سی کے سابق سربراہ ٹام فریڈن کا کہنا تھا کہ درست اور بروقت معلومات کی کمی امریکہ میں انسداد وبا کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔

تین سال گزر چکے ہیں اور اب وقت آچکا ہے کہ امریکہ شفاف اور بروقت طریقے سے وبا سے متعلق اعداد وشمار شیئر کرے۔ دنیا سچ جاننے میں حق بجانب ہے۔