چینی اور پاکستانی بحریہ

چینی اور پاکستانی بحریہ سمندری سلامتی و قیام امن کے لئے شانہ بہ شانہ

کراچی (لاہورنامہ)چینی بحریہ نے اپنے آہنی پاکستانی بھائی کی میزبانی میں منعقدہ بحری فوجی مشقوں کی ہمیشہ مکمل حمایت کی ہے۔

2007 میں پہلی مشترکہ بحری مشق میں چینی بحریہ نے دو فریگیٹس یعنیٰ سان مینگ اور لیئن یون گانگ بھیجے تھے۔ 2009 میں چینی بحریہ نے "پیس 09” مشترکہ فوجی مشق میں چھ تاریخی ریکارڈ قائم کئے۔یعنیٰ، پہلی مرتبہ چینی بحریہ نے کیریئر ہیلی کاپٹر کے ہمراہ بیرون ملک منعقدہ کسی بھی فوجی مشق میں شرکت کی۔

اسی طرح پہلی مرتبہ بیرون ملک کثیر القومی بحری جہازوں اور طیاروں کا جوائنٹ سرچ اینڈ ریسکیو کیا گیا۔ پہلی مرتبہ بیرون ملک غیر ملکی جنگی جہازوں کے ساتھ تفتیش اور حراست کی مشقوں میں تعاون کیا گیا۔پہلی مرتبہ غیر ملکی جنگی جہازوں کے ساتھ ہیلی کاپٹر ڈیک لینڈنگ کی گئی۔

پہلی مرتبہ چینی بحریہ کے نئے ڈسٹرائر جہاز نے بیرون ملک ہتھیاروں کا استعمال کیا اور پہلی بار چینی بحریہ کی خصوصی فورس ٹیم نے اپنے غیر ملکی پارٹنر کے ساتھ ایک ہی اسٹیج پر مقابلہ کیا۔ 2013 میں چینی بحریہ نے پہلی بار پیس نامی بحری مشق میں اپنے تین جنگی جہاز بھیجے۔

یہاں تک کہ 2021 میں وبائی صورتحال کے دوران بھی چینی بحریہ نے گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر جہاز ، گائیڈڈ میزائل فریگیٹس اور مربوط سپلائی جہاز پر مشتمل ایک بیڑا بھیجا۔بلاشبہ چینی بحریہ نے پاک نیوی کی دعوت پر ہمیشہ خود کو حاضر رکھا ہے۔

ساتھ ساتھ پاکستان نے چین کی حمایت کو بھی ہمیشہ سراہاہے۔ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد امجد خان نیازی کا کہنا ہے کہ چینی بحریہ انتہائی پیشہ ورانہ اور دنیا کی صف اول کی بحری افواج میں سے ایک ہے اور میری ٹائم سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تعاون پاکستانی اور چینی بحریہ کے مشترکہ مفاد میں ہے۔

درحقیقت، چین اور پاکستان کی بحریہ کے درمیان رابطوں اور تبادلوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ 1985 میں چینی بحریہ نے اپنے پہلے ہی غیرملکی بحری سفر میں پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے تین ممالک کا دورہ کیا ۔ اکتوبر 2003 میں چینی اور پاک بحریہ نے چین کے شہر شنگھائی کے قریب پانیوں میں مشترکہ سرچ اینڈ ریسکیو مشق کی۔

یہ پہلا موقع تھا جب چینی بحریہ نے غیر روایتی سیکیورٹی کے شعبے میں کسی بھی غیر ملکی بحریہ کے ساتھ مشترکہ مشقیں کیں۔2007 سے ہر دو سال بعد پاکستان کی "پیس” کثیر القومی بحری مشقوں کے سلسلے میں باقاعدگی سے شرکت کے علاوہ، چین اور پاکستان کی بحریہ وقتاً فوقتاً دو طرفہ باہمی دورے بھی کرتی رہی ہیں۔

اکتوبر 2014 میں چینی بحریہ نے پاکستان کا پانچ روزہ خیر سگالی دورہ کیا۔ اپریل 2015 میں ، چینی بحریہ کے 19 ویں ایسکارٹ فلیٹ کو یمن سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے باشندوں کے انخلا کے بین الاقوامی انسانی امدادی مشن کو انجام دینے کے لئے یمن کی بندرگاہ عدن بھیجا گیا۔ محفوظ انخلا کے بعد قادر نامی پاکستانی انجینئر نے کہا کہ چین نے ہمیں بچا لیا۔ ہم عمر بھر چین کا احسان یاد رکھیں گے.

14 تاریخ کو پاک بحریہ کے زیر اہتمام پانچ روزہ کثیر القومی بحری مشترکہ مشق "پیس 23” پاکستان کے بندرگاہی شہر کراچی کے قریب پانیوں میں اختتام پذیر ہوئی۔ کثیر القومی بحری مشق کو "بندرگاہ اور سمندر” کے دو مراحل میں تقسیم کیا گیا تھا ۔ بندرگاہ کے مرحلے میں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس ، پیشہ ورانہ سیمینار ، بحری جہازوں کے دوروں سمیت دیگر سرگرمیاں شامل تھیں جبکہ سمندر کے مرحلے میں سمندری سپلائی ، مشترکہ انسداد قزاقی ، مشترکہ سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز سمیت دیگر مشقیں شامل تھیں۔

پاک بحریہ کی دعوت پر چینی گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر نان نینگ نے حالیہ بحری مشق میں شرکت کی۔ یہ آٹھواں موقع ہے کہ چینی بحریہ نے "پیس” نامی سلسلہ وار کثیر الجہتی بحری مشقوں میں حصہ لیا ہے ۔

2007 سے ہر دو سال بعد منعقد ہونے والی”پیس” سلسلہ وار کثیر القومی بحری مشقوں کا مقصد شریک ممالک کے مابین بحری تبادلوں اور تعاون کو فروغ دینا ہے تاکہ میری ٹائم سیکیورٹی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے مشترکہ صلاحیتوں میں اضافہ کیا جاسکے۔

مجھے پہلی کثیر القومی مشترکہ بحری فوجی مشق کی کوریج کرنے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔ "پیس” سلسلہ وار مشترکہ بحری مشقوں کی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں پاکستانی بحریہ کے زیر اہتمام بحری مشقوں میں شریک ممالک ، بحری جہازوں، افراد کی تعداد اور مشقوں کے موضوعات سمیت دیگر پہلوئوں میں مسلسل ترقی ہوئی ہے۔

مثال کے طور پر 2007 میں پہلی مشترکہ بحری مشق میں 9 ممالک کے کل 12 جہازوں نے حصہ لیا۔ 2013 میں 14 ممالک کے 24 بحری جہازوں نے حصہ لیا۔جبکہ حالیہ "پیس 23″ بحری مشق کا پیمانہ سب سے وسیع رہا جس میں 50 سے زائد ممالک کے بحری جہازوں، طیاروں، اسپیشل آپریشنز فورسز اور بہت سے مبصرین نے بھی شرکت کی۔مشق کے پیمانے میں یہ توسیع بلاشبہ پاکستانی بحریہ اور دیگر ممالک کی بحری افواج کے درمیان دوستانہ تعاون کے تعلقات کا مظہر ہے۔
! ”
چینی اور پاکستانی بحریہ کے اتحادکی بدولت نہ صرف امن بلکہ چین پاک آہنی دوستی کو مزید فروغ ملا ہے۔ چین پاک دوستی وقت کی آزمائشوں پر پورا اتری ہے اور دوستی کی جڑیں دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں گھر کر چکی ہیں۔ ہم پاکستان کے آہنی بھائیوں کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کا ساتھ دینے، ترقی کی راہ پر ہاتھ ملا کر آگے بڑھنے اور ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کے خواہاں ہیں۔