تنازعات کے تصفیے

ڈبلیو ٹی او کی تنازعات کے تصفیے کی باڈی کاباقاعدہ اجلاس جاری

نیو یارک (لاہورنامہ)ڈبلیو ٹی او کی تنازعات کے تصفیے کی باڈی کے باقاعدہ اجلاس میں امریکہ نے ایک بار پھر اپنی "سنگل ووٹ ویٹو پاور” کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپیلیٹ باڈی میں نئے ججوں کے انتخاب کا عمل شروع کرنے کی تجویز مسترد کردی۔

یہ تجویز ڈبلیو ٹی او کے 127 ارکان نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی ، لیکن 63 ویں بار اسے روک دیا گیا۔ گوئٹے مالا کے نمائندے نے مذکورہ ارکان کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے ججوں کے انتخاب کے عمل میں رکاوٹ کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور اس سے ڈبلیو ٹی او کے بہت سے ارکان کے حقوق کو نقصان پہنچا ہے۔

تنازعات کے تصفیے کا طریقہ کار ڈبلیو ٹی او کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔ اپیلیٹ باڈی کو عالمی تجارت کی "سپریم کورٹ” کے طور پر جانا جاتا ہے، اور اس کی رپورٹ کو لازماً "حتمی فیصلہ” تصور کیا جاتا ہے. اپیلیٹ باڈی میں سات مستقل جج ہیں، اور کم از کم تین ججوں کی موجودگی میکانزم کے معمول کے کام کو برقرار رکھنے کے لئے لازمی ہے۔

چونکہ امریکی حکومت حالیہ برسوں میں نئے ججوں کی تقرری میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے ، دسمبر 2019 میں ، تنظیم کو "بند” کرنے پر مجبور کر دیا گیا تھا کیونکہ صرف ایک جج باقی تھا ، یوں ڈبلیو ٹی او اپنے قیام کے بعد سے سنگین ترین بحران کا شکار ہو گئی۔

تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے تناظر میں ، امریکہ کا خیال ہے کہ ڈبلیو ٹی او کے قوانین اب اس کے اپنے مفادات کے لئے سازگار نہیں ہیں۔

حالیہ برسوں میں، امریکہ نے تحفظ پسند پالیسی پر عمل کیا ہے اور چین اور یورپی یونین سمیت متعدد فریقوں کے خلاف تجارتی جنگوں کا آغاز کیا ہے. امریکہ کے خیال میں اگر وہ ڈبلیو ٹی او کو اپنے استعمال کے لیے تبدیل نہیں کر سکتا تو وہ تنازعات کے تصفیے کے طریقہ کار کو مفلوج کر دے گا یا کم از کم ایسے فیصلے کرنے سے محروم کر دے گا جو اس کے لیے ناسازگار ہوں۔یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکہ ہی ڈبلیو ٹی او کی بقا کے بحران کا سبب ہے۔

بین الاقوامی قوانین ہرگز امریکی "مقامی قوانین” نہیں ہیں ، جنہیں صرف امریکی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔امریکہ میں کچھ لوگوں نے تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے لئے طاقت کے استعمال اور دوسرے ممالک کو رعایتیں دینے پر مجبور کرنے کی کوشش کی ہے ، جو نہ صرف آزاد تجارت کے اصولوں کی پامالی ہے ، بلکہ کثیر الجہتی کے اصولوں کو بھی کمزور کررہا ہے۔تاہم گلوبلائزڈ اور ملٹی پولر دنیا میں امریکہ کے لئے اپنی من مانی کا دور ختم ہو چکا ہے۔