لاہور (لاہورنامہ) لاہور ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی جبکہ عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کے معاملے پر رانا ثنا کے خلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل بھی خارج کر دی گئی ۔
لاہور ہائیکورٹ کے علی باقر نجفی کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے خلاف کیس کی سماعت کی، اس دوران عدالت نے وزیر داخلہ کی درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی۔
رانا ثنا اللہ کے وکیل سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم حاضری پررانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور ان کے خلاف مقمدہ بھی سیاسی بنیادوں پردرج کیا گیا۔عدالت کے حکم پر رانا ثنااللہ کے وکیل فرہاد شاہ نے مقدمہ کے مندرجات عدالت میں پڑھے جس پرعدالت نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم میں غلط کیا ہے.
کیا تفتیشی افسر کو تفتیش نہیں کرنی چاہیے تھی۔جواب میں رانا ثنا کے وکیل نے کہا کہ معاملے کی تفتیش الزام کی حد تک ہونی چاہیے تھی۔عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مدعی مقدمے نے یو ایس بی دی مگر وصول نہیں کی گئی، یہ سب کس نے کرنا تھا؟
مواد تفتیشی افسر نے لینا تھا اس کا یہ کام تھا۔ مواد لیے بغیر مقدمیکے اخراج کی رپورٹ تفتیشی افسرنے کیسے بنادی۔عدالت نے مزید کہا کہ ہمیں ٹرائل عدالت کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں نظرآیا۔ یو ایس بی کی صورت میں مواد موجود ہے۔
دوسری جانب عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل خارج کردی۔لاہور ہائیکورٹ میں رانا ثنا اللہ کے خلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے دائر درخواست خارج کر دی۔درخواست گزار نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت عدالت سزا سنا سکتی ہے۔
جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کے کیس میں از خود نوٹس کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہے، عدالتیں کسی سے متاثر نہیں ہوتیں۔وکیل نے کہا کہ ہر شخص عدالت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ ایسا ایشو سامنے لایا جاتا ہے جس کے خلاف کوئی جواب نہ آئے، فری مشورہ دیتے ہیں اس درخواست کو سپریم کورٹ لے جائیں۔
انٹرا کورٹ اپیل شاہد رانا ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرکے پرویز الہی اور صدر سپریم کورٹ بار کی آڈیو لیک کی، رانا ثنا اللہ نے آڈیو لیک کرکے عدلیہ کو اسکینڈلائز کیا، وکیل اور کلائنٹ کی پرائیویسی کو متاثر کرکے قانونی حلقوں کو ہیجان میں مبتلا کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت غیر آئینی اقدام کرنے اور عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے پر رانا ثنااللہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔