فیصل آباد:صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ پنجاب میں بنیادی مراکز صحت سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں تک طبی اداروں کی اپ گریڈیشن کا انقلابی پروگرام شروع کیا جارہا ہے جس کے لئے پہلے مرحلے میں آٹھ اضلاع کو منتخب کیا گیا ہے اور پانچ سال کے دوران پنجاب کے تمام اضلاع میں اپ گریڈیشن کے یہ منصوبے مکمل کئے جائیں گے جن کے تحت ڈاکٹروں وسٹاف اور ایمبولینسسروسز کی ہمہ وقت موجودگی کے علاوہ لیبارٹری ٹیسٹس اور علاج معالجہ کی دیگر جدید سہولتوں کو یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے یہ بات اپنے دورہ کے دوران میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔وائس چانسلر فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ظفر علی چوہدری،ارکان صوبائی اسمبلی عادل پرویز گجر،میاں خیال کاسترو،پی ٹی آئی رہنما چوہدری اشفاق احمد ودیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ عوام کو طبی سہولیات کی وسیع وآسان فراہمی تحریک انصاف کی حکومت کے عوامی فلاحی ایجنڈے میں سر فہرست ہے اس سلسلے میں ہیلتھ کارڈز کااجراء وزیراعظم عمران خان کا انقلابی قدم ہے جس کا پنجاب کے پسماندہ اضلاع راجن پور،ڈیرہ غازی خان اور مظفر گڑھ سے آغاز ہوچکا ہے اور اس سال کے آخر تک کم آمدنی والے 72لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ جاری ہوجائیں گے جس پر فی خاندان سالانہ سات لاکھ 20ہزارروپے کے مفت علاج کی سہولیات میسر ہوں گی۔
انہوں نے بتایا کہ ہیلتھ کارڈ پر دل کی سرجری،سٹنٹس،نیوروسرجری،گردوں کے ڈائیلاسز،کینسر کی صورت میں کیموتھراپی،ریڈیوتھراپی،سرجری،تمام طبی وسرجیکل امراض کامعائنہ وعلاج اور میٹرنٹی سروسز سمیت شوگر سے پیدا شدہ پیچدہ بیماریوں اور ایمرجنسی طبی سہولیات ودیگر امراض کا علاج کرایا جاسکے گا اورہیلتھ کارڈ پر اِن ڈور علاج کے تمام اخراجات ادا کرنے کے علاوہ مریض کے ڈسچارج ہونے پر پانچ دن کی مفت دوائی اورشہر سے باہر سے آنے کی صورت میں ایک ہزار سفری خرچہ دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسی نوعیت کا پروگرام سفید پوش شہریوں کے لئے بھی شروع کریں گے۔صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ پنجاب میں 6800میڈیکل آفیسرز بھرتی کئے جاچکے ہیں جبکہ گیارہ سو سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی بھرتی کا عمل جاری ہے اور 580فارما سسٹس کی تعیناتی کے لئے بھی امتحانی امور مکمل ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت میں گریڈ چار سے 15تک کے ملازمین کو این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا جائے گااور 15ہزار افراد کو روزگار فراہم کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ علاج کروانے کے خواہشمند مریضوں کو قابل برداشت اخراجات میں میڈیکل سروسز فراہم کریں گے ۔اس سلسلے میں سرکاری ہسپتالوں میں شام کے اوقات میں کلینکس کا آغاز کیا جارہا ہے جس کے لئے باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی۔صوبائی وزیرصحت نے واضح کیا کہ لیبارٹری ٹیسٹس کی فیس بڑھانے سے متعلق تجاویز طلب کی گئی ہیں اس سلسلے میں غریب مریضوں پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت نے چار ارب روپے کی ادویات خرید کر رکھی ہیں لہذاادویات کی کمی کاکوئی رحجان نہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کو وسیع بنیادوں پر ملازمتیں فراہم کرنے کے علاوہ انہیں تنخواہیں اور ضروری سہولیات بھی بڑھائی جارہی ہیں جبکہ ایمرجنسی سروسز کو مزید بہتر کرنے کے علاوہ ڈاکٹرز کے تحفظ کے لئے قانون سازی کررہے ہیں لہذا انہیں کسی قسم کی بے چینی نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیورانسٹیٹیوٹ کے معاملات کو پارلیمنٹ میں لایا گیا ہے اور حکومت پنجاب اسے صحیح خطوط پر چلائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے صحت کے شعبے کے لئے خاطر خواہ فنڈز مختص کررکھے ہیں تاکہ صحت کی سہولیات کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ یا تعطل نہ آئے۔