لاہور(لاہورنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان پر اب بھی حملے کی مصدقہ اطلاعات ہیں،عدالت میں پیشی کے موقع پر عمران خان پر حملے کا خدشہ ہے.
پی ڈی ایم کی جانب سے عدلیہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، آج پاکستان کا پورا آئینی نظام خطرے میں ہے،آج کل عمران خان کے خلاف ایک منظم مہم چلائی جارہی ہے، معاشی تباہی سے توجہ ہٹانے کے لئے عمران خان کو نشانہ بنایاجاریا ہے.
فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی کے خلاف پریس کانفرنس پر مقدمہ درج کردیا گیا ،کریگ مرے برطانوی سفیر رہے ہیں اور ان کی آواز میں وزن ہے،اگر کریگ مرے کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو ہٹانے میں غیر ملکی ایجنسی کا ہاتھ ہے تو یہ بہت بڑی خبر ہے، حکومت کو تو اس خبر پر سکیورٹی کونسل کا اجلاس بلا لینا چاہیے تھا۔
عمر ایوب ، عندلیب عباس ،ڈاکٹر نوشین حامد معراج اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر عمران خان اور تحریک انصاف پر مقدمے درج کیے جاتے ہیں، فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی پرپریس کانفرنس کرنے پر ایف آئی آر کروا دی گئی ہے ، نہ ان کو توشہ خانہ سے ملا اور نہ فارن فنڈنگ کیسز سے کچھ ملا،اب انہوں نے نیا طریقہ پکڑا ہے کہ عمران خان پر مقدمہ کرتے جائیں.
عمران خان پر 76 مقدمات درج کردئیے گئے ہیں، پی ٹی آئی کے رہنمائوں مقدمات کر ارہے ہیں تاکہ یہ پیشیاں بھگتیں، ان کا مقصد ہے عمران خان کو بار بار نکالا جائے اور عدالت میں لے جایا جائے،عمران خان آج سے 4 ماہ پہلے تک ہر عدالت میں پیش ہوئے،عمران خان سیشن کورٹ، ہائیکورٹ سمیت ہر عدالت اور جج کے سامنے پیش ہوئے،عمران خان کی پوری کوشش ہے کہ قانون کی سربلندی ہو۔
3 نومبر کو عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا جو منظم سازش کے تحت کیا گیا، اب بھی عمران خان کے پاس مصدقہ اطلاعات آرہی ہیں کہ ان کی جان کو خطرہ ہے،یہ خطرہ خصوصی طور پر عدالتوں میں جاتے ہوئے ہے،معلومات کے مطابق عدالتوں میں جاتے ہوئے عمران خان پر حملے کا خدشہ ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ پرچے کاٹی جائیں اور انہیں باہر لایا جائے.
ان کا خیال ہے کہ عمران خان پیش نہ ہوئے تو قانونی کارروائی کی جائے اور پیش ہوں تو جان کو خطرہ ہو۔ ہمارے بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ عدالت نہیں جاتے،قانونی خطرہ کم ہے لیکن پیش ہونے کی صورت میں جان کو خطرہ زیادہ ہوگا۔ اس لیے فیصلہ کیا گیا آج لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹس میں پٹیشنز دائر کی جائیں گی اور خطرات سے آگاہ کیا جائے گا ۔
درخواست یہ ہے کہ یا تو فول پروف سکیورٹی دی جائے جو کہ ممکن نہیں یا پھر عمران خان کو وڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی اجازت دی جائے۔ انہوںنے کہا کہ لیاقت علی خان سے لے کر بینظیر بھٹو کا قتل ہماری تاریخ کا حصہ ہے.
عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش کرنے والے قاتل کو وڈیو لنک سے پیشی کی اجازت دی گئی ہے جس کو قتل کرنے کی کوشش ہوئی اس کو اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے حکومت کو مذاکرات کے لیے سیاسی دعوت دے دی ہے اب دیکھتے ہیں اس پر کیا رد عمل آتا ہے ۔
صحافی کے کریگ مرے کے ٹوئٹ سے متعلق سوال پر اسد عمر نے کہاکہ کریگ مرے برطانوی سفیر رہے ہیں اور ان کی آواز میں وزن ہے،اگر کریگ مرے کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو ہٹانے میں غیر ملکی ایجنسی کا ہاتھ ہے تو یہ بہت بڑی خبر ہے، حکومت کو تو اس خبر پر سکیورٹی کونسل کا اجلاس بلا لینا چاہیے تھا،عمران خان کو اب صحت کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔