خادم حسین

پاکستان میں بلند شرح سود صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے،خادم حسین

لاہور(لاہورنامہ)فاؤنڈر گروپ کے سرگرم رکن پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خادم حسین سینئر نائب صدر فیروز پور بورڈ ایگزیکٹو ممبرلاہور چیمبرز آف کامرس نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پالیسی ریٹ میں مزید100فید بیسس پوائینٹ اضافے کو موجودہ معاشی صورتحال میں تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی بزنس کمیونیٹی آئی ایم ایف کے اشار ے پر شرح سود میں مسلسل اضافوں سے پریشان ہے.

امریکہ میں شرح سود اب0.25فیصد اضافہ کے بعد5فیصد ہوئی ہے جبکہ ملک میں 21فیصد اور بینکوں کے چارجز میں اضافہ کے ساتھ بلند ترین شرح سود میں کاروبارکرنا ناممکن ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود21فیصد میں کاروبار کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے شرح سود میں اضافہ سے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں کمی واقع ہوگی.

شرح سود میں مزید اضافہ سے مقامی سطح پر کاروبار کرنے کیلئے سرمائے کی قلت پیدا ہوجائے گی۔ اسٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود کا تعین کرنے کے بعد کمرشل مالیاتی ادارے اپنے اخراجات ڈال کر اس میں مزید اضافہ کردیتے ہیں اور کوئی بھی کاروباری ادارہ اتنی بلند سطح پر قرض لیکر سرمایہ کاری کا رسک نہیں لے سکتا۔

پاکستان میں بلند شرح سود صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ کیونکہ شرح سود میں اضافہ سے نئی انویسٹمنٹ متاثر ہوگی اور سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جا ئے گی۔

فاؤنڈر گروپ کے رہنما میاں محمد اشرف نے کہا کہ شرح سود بڑھنے سے بے شمار کاروباربند،بنک نادہندگی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔عوام بڑھتی ہوئی مہنگائی،کساد بازاری اور بے روزگاری سے پہلے ہی پریشان ہیں عمومی مہنگائی کے ساتھ ساتھ مصنوعی مہنگائی کی وجہ سے عوامی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔

پاکستان میں بلند شرح سود اور عالمی معاشی حالات میں ابتری کے باعث پاکستانی درآمدات اور برآمدات بھی متاثر ہورہی ہیں اس لیے اسٹیٹ بنک شرح سود میں فوری کمی کرے کیونکہ خطہ میں پاکستان میں شرح سود سب سے زیادہ ہے۔