چین کی جی ڈی پی

چین کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی مالیت 28499.7 ارب یوآن رہی

بیجنگ(لاہورنامہ)چین کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی مالیت 28499.7 ارب یوآن رہی،صارفین کی اشیاء کی مجموعی خوردہ فروخت میں 5.8 فیصد ، اشیاء کی مجموعی درآمدات و برآمد ات میں 4.8 فیصد اضافہ ہوا.

چینی میڈیا کے مطابق پہلی سہ ماہی میں چین کی معاشی کارکردگی توقعات سے کیوں بہتر ہے؟چین نے سرکاری طور پر 2023 کی پہلی سہ ماہی کے لئے قومی اقتصادی اعداد و شمار جاری کئے۔ چین نے اپنی معاشی طاقت کی ایک شاندار "پہلی سہ ماہی رپورٹ” پیش کی ہے۔

ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں چین کے جی ڈی پی کی مالیت 28499.7 ارب یوآن رہی جو سال بہ سال 4.5 فیصد کا اضافہ ہے۔ آئیے کچھ مخصوص اعداد و شمار پر نظر ڈالتے ہیں: مقررہ سائز سے اوپر کی صنعتوں کی اضافی قیمت میں سال بہ سال 3.0 فیصد اضافہ ہوا، قومی فکسڈ اثاثوں کی سرمایہ کاری میں سال بہ سال 5.1 فیصد اضافہ ہوا، صارفین کی اشیاء کی مجموعی خوردہ فروخت میں سال بہ سال 5.8 فیصد اضافہ ہوا، اور اشیاء کی مجموعی درآمدات و برآمد ات میں سال بہ سال 4.8 فیصد اضافہ ہوا.

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مثبت عوامل کے جمع ہونے کے باعث چین کی معیشت نے مستحکم اور بحال ہو کر پورے سال کے متوقع ترقیاتی اہداف کے حصول کی بنیاد رکھی ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کا ماننا ہے کہ چین کی معاشی بحالی سے عالمی معیشت کو ایسے وقت میں تقویت ملے گی جب امریکہ اور یورپی معیشتیں سست روی کا شکار ہیں۔

پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت کا اچھا آغاز چین کی "ہمہ گیر محنت اور کوششوں” کا نتیجہ ہے۔ سال کے آغاز سے ، چین کے تمام علاقوں نے اقتصادی آپریشن کی مجموعی بہتری کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ فعال مالیاتی پالیسی نے اپنی کارکردگی میں اضافہ کیا ہے.

مستحکم مانیٹری پالیسی درست اور طاقتور ثابت ہوئی اور ترقی، روزگار اور اشیا ئ کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لئے مختلف اقدامات نے معاشی بہتری کو فروغ دیا ہے.کھپت میں تیزی سے بحالی پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت کی ایک خاص بات تھی۔

اس کے علاوہ ، پہلی سہ ماہی میں ، چین کے مینوفیکچرنگ سیکٹر پر کی جانے والی سرمایہ کاری میں سال بہ سال 7 فیصد اضافہ ہوا ، جو تمام سرمایہ کاری کے مقابلے میں نمایاں طور پر تیز ہے ، جس میں سے ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ سرمایہ کاری میں 15.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔

نئی توانائی کی گاڑیوں اور شمسی بیٹریوں کی پیداوار میں بالترتیب 22.5 فیصد اور 53.2 فیصد اضافہ ہوا. اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی معاشی تبدیلی اور اپ گریڈنگ کا رجحان جاری ہے ، جو چین کی اعلیٰ معیار کی معاشی ترقی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ چین کی جانب سے اعلیٰ معیار کے کھلے پن کے مسلسل فروغ کی بدولت معاشی ترقی میں قوت محرکہ پیدا ہوئی ۔

رواں سال کے آغاز سے لیکر اب تک چائنا ڈویلپمنٹ ہائی لیول فورم ، بواؤ فورم فار ایشیا ، کنزیومر ایکسپو ، کینٹن فیئر سمیت متعددکھلے پلیٹ فارمز نے چین اور دنیا کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ غیر ملکی کمپنیوں کے ایگزیکٹوز چین کے ساتھ تعاون کرنے اور چین میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے آتے رہتے ہیں۔

پہلی سہ ماہی میں چین کی برآمدات میں حیران کن اضافہ معیشت میں بہتری کی علامت تھی۔ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا جارجیوا کا خیال ہے کہ اس سال عالمی اقتصادی ترقی میں چین کی شرح خدمات تقریباً ایک تہائی تک پہنچ جائے گی۔ بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ گہرائی کے ساتھ تعاون اور سرمایہ کاری کرنا ایک بہتر مستقبل کا انتخاب کر نے کے مترادف ہے۔