صدر شی جن پھنگ

صدر شی جن پھنگ کی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ٹیلی فونک بات چیت

بیجنگ(لاہورنامہ) 26 اپریل کی سہ پہر چینی صدر شی جن پھنگ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ دونوں فریقین نے چین یوکرین تعلقات اور یوکرین کے بحران پر تبادلہ خیال کیا۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور یوکرین کے تعلقات کی ترقی 31 سال پر محیط ہے اور یہ تعلقات اسٹریٹجک شراکت داری کی سطح تک پہنچ گئے ہیں جس نے دونوں ممالک کی متعلقہ ترقی اور احیا کے لئے حوصلہ افزائی فراہم کی ہے۔

میں صدر زیلنسکی کی جانب سے چین یوکرین تعلقات اور چین کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت کے بار بار اظہار کو سراہتا ہوں اور گزشتہ سال چینی شہریوں کے انخلا کے لیے بڑی مدد فراہم کرنے پر یوکرین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام چین یوکرین تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے۔

دونوں فریقین کو مستقبل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھنے اور منصوبہ بندی پر قائم رہنا چاہیے، دونوں فریقوں کے درمیان باہمی احترام اور مخلصانہ سلوک کی روایت کو جاری رکھنا چاہیے اور چین یوکرین اسٹریٹجک شراکت داری کی ترقی کو فروغ دینا چاہیے۔

چین یوکرین تعلقات کو فروغ دینے کے لئے چین کی آمادگی مستقل اور واضح ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بین الاقوامی صورتحال کیسے تبدیل ہوتی ہے ، چین دونوں ممالک کے مابین باہمی فائدہ مند تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے یوکرین کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے۔

شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ یوکرین کے بحران کے پیچیدہ ارتقا ء کا بین الاقوامی صورتحال پر بڑا اثر پڑا ہے۔ یوکرین بحران کے معاملے پر چین ہمیشہ امن کے حق میں کھڑا رہا ہے اور چین کا بنیادی موقف امن پر آمادہ کرنا اور بات چیت کو فروغ دینا ہے۔

میں نے بحران کے حل کے حوالے سے متعدد مرتبہ اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ اس بنیاد پر چین نے "یوکرین کے بحران کے سیاسی تصفیے پر چین کا موقف” دستاویز بھی جاری کی۔ چین یوکرین کے بحران کا خالق نہیں ہے اور نہ ہی وہ ایک فریق ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور ذمہ دار بڑی طاقت کی حیثیت سے، ہم نہ تو ایسا کریں گے کہ آگ کو دور سے دیکھتے رہیں، نہ ہی آگ کو ہوا دیں گے اور نہ ہی منافع کمانے کے موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔ چین نے اس معاملے میں جو بھی کردار ادا کیا ہے وہ سب پر عیاں ہے، یہ کردار امن کے قیام کے لئے ہے۔

صرف مذاکرات ہی واحد قابل عمل راستہ ہیں۔ جوہری جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ جوہری مسئلے سے نمٹنے میں تمام متعلقہ فریقوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اپنے اور تمام انسانیت کے مستقبل اور تقدیر کو صحیح معنوں میں مدنظر رکھنا چاہیے اور مل کر اس بحران سے نمٹنا چاہیے۔

اب جبکہ تمام جماعتوں کی جانب سے عقلی سوچ اور آوازیں بلند ہو رہی ہیں، ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بحران کے سیاسی حل کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے چاہئیں۔ امید ہے کہ تمام فریق یوکرین کے بحران پر گہری نظر رکھیں گے اور مشترکہ طور پر بات چیت کے ذریعے یورپ میں طویل مدتی امن اور استحکام کے خواہاں ہوں گے۔

چین امن اور بات چیت کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرے گا اور جنگ بندی اور جلد از جلد امن بحال کرنے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ چینی فریق یوریشین امور کے لئے چینی حکومت کے خصوصی نمائندے کو یوکرین اور دیگر ممالک کا دورہ کرنے کے لئے بھیجے گا تاکہ یوکرین کے بحران کے سیاسی حل پر تمام فریقوں کے ساتھ گہری بات چیت کی جاسکے۔

چین نے یوکرین کو انسانی امداد کی متعدد کھیپیں فراہم کی ہیں اور اپنی صلاحیت کے مطابق مزید امداد جاری رکھنے کو تیار ہے۔

زیلنسکی نے صدر شی جن پھنگ کو ایک بار پھر صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی، چین کی غیر معمولی کامیابیوں کی تعریف کی اور یقین ظاہر کیا کہ صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں چین مختلف چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نبرد آزما ہوگا اور آگے بڑھتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین بین الاقوامی امور میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کرتا ہے اور بین الاقوامی میدان میں زبردست اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ یوکرین ایک چین کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور چین کے ساتھ جامع تعاون کرنے، یوکرین چین تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کرنے اور عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے مل کر کام کرنے کی امید رکھتا ہے۔

زیلنسکی نے یوکرین کے موجودہ بحران پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، یوکرین کو انسانی امداد فراہم کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا، اور امن کی بحالی اور سفارتی ذرائع سے بحران کو حل کرنے میں چین کے اہم کردار کا خیرمقدم کیا۔