مفت آٹا اسکیم

مفت آٹا اسکیم میں 20ارب کی چوری انکشاف نہیں حقیقت ہے،شاہد خاقان عباسی

لاہور(لاہورنامہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مفت آٹا اسکیم میں 20ارب کی چوری انکشاف نہیں حقیقت ہے.

تحقیقات ہوئی تو بتادوں گا کہ کیسے اورکہاں چوری ہوئی، میں نے جو نمبرزبتائے ہیں یہ کم ہیں، چوری اس سے زیادہ ہوئی ہے، آٹے کی 100بوریوں میں سے50یا60ہی غریب کو ملی ہیں،40چوری ہوئی ہیں،میں نے نظام کی بات کی ہے کسی شخص یا حکومت کا نہیں کہا.

پی ٹی آئی سے مذاکرات ناکام ہی ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کی نیت خراب ہوتی ہے، فیٹف اورنیب کے معاملے پردودفعہ تحریک انصاف سے بات چیت کا تجربہ کرچکا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ پرویزالٰہی کے گھرپر چھاپے کے دوران جو ہواوہ درست نہیں تھا، بکتربندگاڑی لے کر کسی کے گھر حملہ آور نہیں ہوناچاہیے، اگرچہ عمران خان ماضی میں یہ سب کرتے رہے اورپرویزالٰہی بھی اس کا حصہ تھے، ہمیں اس برائی کو دوہرانا نہیں چاہیے ، پرویز الٰہی کو بھی شامل تفتیش ہوناچاہیے، چھاپے سے وفاقی حکومت کا تعلق نہیں ،یہ پنجاب پولیس ہے جہاں نگراں حکومت ہے.

محسن نقوی کونہیں جانتا اوراگران کو معاملے کا نہیں پتہ تو پتہ کرلیں کہ کس نے کیا،جب آپ صوبے کے سربراہ کا عہدہ لیتے ہوتوپھر ذمہ داری توآپ ہی کی ہے، اگرعلم نہیں تھاتوپھران کے خلاف کاروائی کریں جنہوں نے یہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے ساتھ ٹکرائو ایک دن ہونا تھا اوراس سے پہلے ہوجاناچاہیے تھا،ہر ادارہ اپنی حد کو طے کرتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میںیہ نہیں ہوسکا، ایک دن یہ ہوگا کہ عدلیہ فیصلہ دے گی اورپارلیمنٹ نہیں مانے گی،اگر وزیر قانون کہہ رہے ہیں کہ ججزتعیناتی پر باجوہ صاحب سے مشاورت کی توپھر کی ہوگی.

اگر آئین اورقانون میں ایسی مشاورت کی اجازت نہیں تو پھر نہیں کرنی چاہی تھی،اسی سے سبق حاصل کرلیں اور اگلی دفعہ ایسا مشورہ نہ کریں، اب وہ وقت اگیا ہے کہ سب سبق سیکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مفت آٹا اسکیم میں 20ارب کی چوری انکشاف نہیں حقیقت ہے، تحقیقات ہوئی تو بتادوں گا کہ کیسے اورکہاں چوری ہوئی.

میں نے جو نمبرزبتائے ہیں یہ کم ہیں، چوری اس سے زیادہ ہوئی ہے، آٹے کی 100بوریوں میں سے50یا60ہی غریب کو ملی ہیں،40چوری ہوئی ہیں، میں نے نظام کی بات کی ہے کسی شخص یا حکومت کا نہیں کہا، سی اینڈ ڈبلیو میں ایماندار ٹھیکیدار13سے15اوربددیانت 30فیصدرشوت دیتاہے،ایسی ایسی اسکیموںپر ادائیگیاں ہوتی ہیں جو کبھی بنی ہی نہیں۔