سو کی کنا ری پا ور پلا نٹ

سو کی کنا ری پا ور پلا نٹ میں نو جوان فرا ئض کی انجام دہی میں مصروف عمل

اسلام آباد (لاہورنامہ) 4مئی کا دن چین میں نوجونواں کا دن منایا جا تاہے اور ہر سال اس دن کے موقع پر مثالی نوجوانوں کی محنت اور کاوشوں کو سراہا جاتا ہے۔

بیلٹ ایند روڈ انیشی ایٹو سے متعلق اہم منصوبے پاکستان کے سوکی کناری پاور پلانٹ کی جائے تعمیر پر ایسے جوان انجینئرزموجود ہیں جو خطرات کا سامنا کرتے ہوئے منصوبے کے پہلے شافٹ پریشر سٹیل پائپ کی ہموار تنصیب میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

سوکی کناری پاور پلانٹ منصوبے کی اہم ترین تعمیرات میں ڈیمز، ڈائورژن سرنگیں، پریشر شافٹ گروپس، پاور پلانٹ کی عمارتیں وغیرہ شامل ہیں۔ان میں پریشر شافٹ گروپس کی گہرائی 737.94میٹر ہے جو پہاڑ کی چوٹی سے نیچے کی جانب 240منزلہ عمارت سے زیادہ گہری کھدائی کرنے کے برابر ہے۔

شافٹ کی کھدائی دنیا بھر میں واٹر پاور پلانٹ منصوبے میں مشکل اور کلیدی ترین کاموں میں سے ایک ہے۔ پریشر شافٹ گروپس میں اوپری شافٹ کی کھدائی کے مشکل مرحلے میں پاور پلانٹ منصوبے کے کمانڈدفتر نے ایک خصوصی ٹیم قائم کی ،جس میں 34چینی اہلکار اور 197پاکستانی اہلکار شامل تھے اور ان کی اوسط عمر تیس سال سے بھی کم تھی۔

اس ٹیم نے ایک موقع پر مٹی کے تودے کا بھی سامنا کیا ہے۔خصوصی ٹیم کے چینی انچارج لی پھئی کا کہنا تھا کہ مٹی کا تودا گرنے کی گہرائی 80میٹر تھی جو اوپری شافٹ کے نصف حصے کے برابر تھی۔ خصوصی ٹیم کے ٹیک سربراہ سوئی شیوئی حوا نے کہا کہ چونکہ ہم جوان ہیں اور ہمیں پہلی مرتبہ ایسے واقعے کا سامنا تھا۔

اگر گرنے والی مٹی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی تو ہم باہر نہ نکل پاتے۔ لہذا ہر دفعہ جب ہم نیچے جاتےہیں تو دل میں پریشانی کا احساس موجود رہتا ہے۔
خطرات کے باوجود خصوصی ٹیم یہ مشکل کام انجام دینے میں کامیاب ہوئی بلکہ شافٹ کی کھدائی کی گہرائی کے حوالے سے ایک ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔

خصوصی ٹیم میں پاکستانی اہلکار اکبر کا کہنا تھا کہ ہمارے چینی بھائیوں نے انتہائی مشکل کام انجام دیا جوکہ ناقابل یقین ہے۔ یہ شافٹ سیدھی ہے اور اس کی کھدائی انتہائی مشکل ہے، مگر آخر کار انہوں نے کٹھن کوششوں سے کام بخوبی مکمل کر لیا اور پروجیکٹ کی رفتار برقرار رکھی۔ یہ آسان نہیں ہے۔

سوکی کناری پاور پلانٹ پروجیکٹ پر سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی کے نائب جنرل مینجر چھن جیا جیا نے کہا کہ یہ انتہائی مشکل کام ہے۔ ہماری یہ کوشش ہے کہ رواں سال کے اختتام سے پہلے تمام راستہ ہموار کیا جائے تاکہ اگلے سال نو مئی سے پہلے پروجیکٹ مجموعی طور پر مکمل ہو سکے اور کمرشل آپریشن کے لئے تیار ہو جائے۔