لاہور (لاہورنامہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما ووفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ 2017ء کی بے نقاب ہونے والی سازش افسوسناک ہے،جو کردار بے نقاب ہو رہے ہیں یا تو وہ ٹکٹیں بیچ رہے ہیں یا سہولت کاری کر رہے ہیں.
سہولت کاری کرنے والے کرداروں کو کھلا چھوڑا گیا تو مزید نقصان ہوگا، طاقتور سازشیوں کو سزاد ینے سے ہی انصاف کا بول بالا ہوگا، ملک کو بچانا ہے تو فل کورٹ ایک ہفتے میں فیصلہ کرے،ریاستی اداروں پر چڑھائی کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی،آڈیو لیکس پر نوٹس کیوں نہیں لیا جارہا،پاکستان کو کسی بڑے حادثے سے بچانے کے لیے نظام کی خامیوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ 180ایچ ماڈل ٹان لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ میاں جاوید لطیف نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی سازشوں سے پاکستان مخالف قوتوں کو فائدہ پہنچایا گیا، الزمات لگائے جانے پر ذمہ داروں کا خاموش رہنا معنی خیز ہے۔
قانون اور انصاف کی فراہمی کے بغیر قومی یکجہتی پیدا نہیں ہوسکتی،آڈیو لیکس پر نوٹس کیوں نہیں لیا جارہا،پاکستان کو کسی بڑے حادثے سے بچانے کے لیے نظام کی خامیوں کا خاتمہ کرنا ہوگا، پارلیمانی کمیٹی آڈیو لیکس پر ثاقب نثار کے بیٹے کو طلب کرے ،طاقتور سازشیوں کو سزاد ینے سے ہی انصاف کا بول بالا ہوگا.
پارلیمانی کمیٹی اس بات کا تعین کرے کہ کن لوگوں کا کیا کیا کردار تھا،جو سہولت عمران خان کو مل رہی ہے وہ کچے کے ڈاکوئوں کو بھی ملنی چاہیے،پاکستان کے مالی خسارے کا ذمہ دار 2017 والا سازشی ٹولہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف کو انصاف ملنا چاہیے، انتخاب سے بھاگنے والے نہیں وہ سمجھتے ہیں جو سہولت کاری کرتے رہیں گے وہ محفوط رہیں گے، کیا مذاکرات نواز شریف کو انصاف دے سکتے ہیں،ملک کو بچانا ہے تو فل کورٹ ایک ہفتے میں فیصلہ کرے،اداروں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو آئین اور قانون کا پابند کرنا ہوگا،ریاستی اداروں پر چڑھائی کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے دس سال ضائع کرنے کا مداوا کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2017ء کی سازش کے کردار شرمندگی کے بجائے پہلے سے زیادہ ایکٹیو ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ گناہ سے بچنے کیلئے سہولت کاری کرتے رہیں گے تو محفوظ رہیں گے، پاکستان کے اندر اگر ایسی سازش چلتی رہی اور اس طرح کے کرداروں کو کھلا چھوڑا جاتا رہا تو کیا انتشار ختم اورقوم کو اس ہیجانی کیفیت سے نجات دلائی جا سکے گی ۔
جاوید لطیف نے کہا کہ ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ آج 2017ء والے معاملات نہیں ۔انہوں نے کہا کہ بار بار کہا جا رہا ہے کہ آئین میں لکھا ہے کہ90دن میں الیکشن کرائے جائیں تو کیا آئین اجازت دیتا ہے کہ مجرموں کو تحفظ دے، کیا آئین اجازت دیتا ہے آئے روز اداروں کے لوگ پالیسی بناکر ملک کو تباہ کردیں،آئین اجازت دیتا ہے کہ معیشت برباد ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی منطق سمجھ سے بالا تر ہے کہ جس ادارے سے سہولت ملے تو اس کیلئے ریلیاں نکالیں وگرنہ دوسروں کو میر صادق اور میر جعفر کے القابات سے نوازے۔انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ انتخابات ہی انتشار کو کم کر سکتے ہیں تو ایسے حالات میں دس الیکشن کروا لیں قومی یکجہتی پیدا نہیں ہو سکتی،جب تک انصاف نہیں کریں گے.
2017والی سازش کا مداوا نہیں کریں گے اس وقت تک قوم میں یکجہتی پیدا نہیں ہو سکتی، اگر کوئی یہ کہے کہ پارلیمانی کمیشن یاعدالتی کمیشن ہی بننا چاہئے تو چیف جسٹس اور جے آئی ٹی جج ایسے ججز جن کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں کرپشن کی درخواستیں موجود ہیں ان تین کو الگ کرکے فل کورٹ بنا دیا جائے اور ایک ہفتہ میں اس کا فیصلہ ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ فل کورٹ میں آڈیو ویڈیو کو سامنے نہیں لانا چاہتے تو جسٹس شوکت صدیقی جو کچھ جن کے متعلق کہہ رہے ہیں جسٹس ثاقب نثار’ آصف سعید کھوسہ اور عمران خان کو بلا لیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا ،اگر آپ فل کورٹ میں سازش کرنے والوں کو نہیں بلائیں گے تو پارلیمنٹ کی سپیشل کمیٹی ثاقب نثار کے بیٹے ، جنرل فیض ،جنرل باجوہ ثاقب نثار،آصف سعید کھوسہ اور عمران خان کو بلائے اور قوم کو بتایا جائے کس کردار نے کیا کام کیا۔
جاوید لطیف نے کہا کہ سازشی کردار قوم سے معافی مانگیں اور قوم کو پتہ چلنا چاہئے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والے کون کون تھے،جو نوازشریف اورملک کی ترقی کے خلاف سازش کرتے رہے انہیں بھی پھانسی پر لٹکایا جائے تب ہی قوم کا اعتماد بحال ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ احتساب کا عمل سب سے پہلے ہم سے شروع کیا جائے اور جو نام گوجرانوالہ کے جلسہ میں لئے گئے تھے ان پر تحقیقات ہونی چاہئے۔جو لوگ کہہ رہے 2017 کے سازش پر مٹی پائو تو ایسے واقعات بار بار ہوتے رہیں گے۔