مسلح افواج

پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی جارحیت اور مہم جوئی سے نمٹنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں،میجر جنرل آصف غفور

راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی قسم کی جارحیت اور مہم جوئی سے نمٹنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں، ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری ہے، کالعدم تنظیموں کیخلاف ایکشن کسی دباؤ کے نتیجے میں نہیں بلکہ ملکی مفاد کے تحت کیا گیا ہے، بھارت کی جانب سے بھجوائے گئے ڈوزیئر کا جائزہ متعلقہ وزارتیں لے رہی ہیں اگر اس میں کسی شخص یا جگہ کا بتایا گیا تو وزیراعظم وعدے کے مطابق تحقیقات کرائیں گے، اگر کوئی فرد ملوث پایا گیا تو اسے کورٹ آف لاء لے جایا جائے گا اور سزا دی جائے گی، اب صرف پاکستان کا بیانیہ چلے گا، 207 ملین عوام، سیاسی قیادت کے ساتھ ملکر مسائل کو حل کر کے پاکستان کو وہاں لیکر جائیں گے جہاں اس کا حق بنتا ہے، اب ایگزٹ پوائنٹ ہے بھارت نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اس ایگزٹ پوائنٹ سے کیا سلوک کرے گا اس کے بعد کا ایگزٹ پوائنٹ بہت دور اور مشکل ہے، کشیدہ صورتحال کے باعث گزشتہ ہاٹ لائن رابطہ نہیں ہو سکا، آئندہ کا پتہ نہیں ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر آصف غفور نے کہا کہ 26 فروری کو بھارتی فضائیہ کی جانب سے لائن آف کنٹرول عبور کی گئی اور جبہ کے مقام پر پے لوڈ گرائے گئے، 26 فروری تا 28 فروری تک دونوں ممالک میں کافی تناؤ رہا۔ 27 فروری کو پاک فضائیہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 2 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا۔ بعد ازاں بھارتی پائلٹ کو رہا کر دیا گیا۔ 28 فروری کو لائن آف کنٹرول پر بہت زیادہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ہمارے 2 فوجی جوان، 4 سویلین شہید اور 18 زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر پاک فوج مکمل طور پر الرٹ ہے اور بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کیلئے مکمل تیار ہے جب جارحیت کی جائے تو مسلح افواج اسی لئے ہوتی ہیں کہ وہ جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ایک ایگزٹ پوائنٹ ہے اس پر بھارت کو دیکھنا ہو گا کہ وہ اس سے استفادہ کرتے ہیں کہ نہیں اس سے آگے ایگزٹ پوائنٹ دور اور مشکل ہو گا، کوئی ایسی کارروائی نہ ہو جس سے خطے کا امن متاثر ہو۔ انہوں نے کہا کہ کشیدہ صورتحال کے باعث گزشتہ دنوں ہاٹ لائن رابطہ نہیں ہو سکا، آئندہ کا پتہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ کے حادثہ پر وزیراعظم نے آفر دی کہ آئیں شواہد دیں اس پر تحقیقات کیلئے تیار ہیں۔ اگر کوئی ملوث پایا گیا تو اس پر ایکشن لیں گے۔ جنہوں نے کام کیا یا فرد نے پاکستان کی سرزمین کو استعمال کیا ہے تو ہم اپنے مفاد میں اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھارت نے ڈو زیئر بھیجا ہے اگر اس میں کسی بندے یا جگہ کا نام ہے تو وزیراعظم کے وعدے کے مطابق اس کی تحقیقات کی جائیں گی۔ اگر وہ ملوث پائے جاتے ہیں تو انہیں کورٹ آف لاء میں لے جایا جائے گا اور انہیں سزا دی جائے گی۔ یہ تحقیقات کسی دباؤ کے تحت نہیں بلکہ وزیراعظم کے وعدے کے مطابق کی جائیں گی۔ اس ڈوزیئر کو متعلقہ وزارتیں دیکھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء میں نیشنل ایکشن پلان بنا اس کی تجویز بھی پاک فوج نے دی تھی یہ پلان اتفاق رائے سے بنا 2014ء سے اس پر عمل ہو رہا ہے۔ ریاست نے خود فیصلہ کیا کہ عسکریت پسند تنظیموں، کالعدم تنظیموں کیخلاف کام کرنا ہے، 20 نکاتی ایکشن پلان ریاست نے بنایا تھا اس کے بعد آپریشن ضرب عضب چلا اس میں تمام فورسز مصروف رہیں جس کی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان پر اس طرح عمل نہیں ہو سکا جس طرح ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ستمبر 2017ء میں آرمی چیف نے یوم شہداء تقریب میں کہا کہ ایسے پاکستان میں جائیں جس میں ہتھیار چلانے کا اختیارصرف ریاست کے پاس ہو اس وقت نہ تو پلوامہ واقعہ ہوا تھا اور نہ ہی ایف اے ٹی ایف کا معاملہ تھا۔ آرمی چیف نے جرمنی میں تقریر میں یہ بات کی کہ اب وقت آ چکا ہے ہم نے دہشت گردی کو شکست دے دی اب ہم نے آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 فروری 2017ء میں آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا۔ اس آپریشن کے چار نکات میں نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا، ملک بھر میں آئی بی اوز کرنا اور ملک کو اسلحے سے پاک کرنا شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ جن تنظیموں کو کالعدم کرنے کا آج نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے اس کا فیصلہ جنوری میں ہو چکا تھا اور اس میں پاک فوج کی رائے بھی شامل تھی، 21 فروری کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت دی تھی کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے پو ائنٹس پر بھی کام کررہے ہیں اس کا فائدہ پاکستان کو ہی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جب دل اور دماغ کی سرجری کر رہے ہوں تو دیگر چیزوں کو نہیں چھیڑتے، گزشتہ 15 سالوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کی ہیں ہم ہی کامیاب ملک اور فوج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان نے اس طرف جانا ہے جہاں تمام مسئلے حل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ افواہوں یا سکورننگ کا نہیں اکٹھے ہونے کا وقت ہے، پچھلے چند دنوں میں دنیا نے اعتراف کیا ہے کہ کس طرح پاکستان نے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔