بیجنگ (لاہورنامہ)رواں سال کے آغاز سے ، چین کے شہر شنگھائی کے وائی گاؤ چھیاؤ بندرگاہ کے کار ٹرمینل پر انتہائی مصروف مناظر دکھائی دے رہے ہیں اور کار ٹرمینل پر گاڑیوں کی اپ لوڈنگ کا منظر ایک معمول بن گیا ہے۔
پیر کے روز چینی میڈیا کے مطا بق چینی کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں وائی گاؤ چھیاؤ بندرگاہ پر آٹوموبائل کی برآمدات نے گزشتہ سال کا عمدہ رجحان برقرار رکھا جس میں نئی توانائی کی گاڑیاں کل برآمدات کا 40 فیصد رہیں اور برآمدی راستے یورپ، جنوب مشرقی ایشیا، جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ میں پھیلے ہوئے ہیں۔
نئی توانائی کی گاڑیاں ، چین کی برآمدات کی "نئی تین مصنوعات” میں سے نمبر ون برانڈ کے طور پر ، حالیہ برسوں میں چین کی اقتصادی ترقی اور غیر ملکی تجارت میں ایک روشن پہلو ہیں۔ چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال پیداوار اور فروخت میں سال بہ سال تقریبا ایک گنا اضافے کی بنیاد پر رواں سال کے پہلے چار ماہ میں چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 42.8 فیصد اضافہ جاری رہا جو بالترتیب 2.291 ملین اور 2.222 ملین یونٹس تک پہنچ گیا۔
درحقیقت ، چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت مسلسل آٹھ سالوں سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ، جس کے ساتھ چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 میں ، چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی برآمد 310،000 یونٹس رہی ، جو سال بہ سال 3 گنا اضافہ تھا اور چین نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات کے شعبے میں دنیا کا سب سے بڑا ملک رہا۔ 2022 میں ، چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات 670،000 یونٹس سے تجاوز کرگئیں ، جس میں ایک گنا کا اضافہ ہوا۔
سال 2023 کے پہلے چار ماہ میں نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات 3.48 لاکھ یونٹس رہیں، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 170 فیصد سے زائد کا اضافہ ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اپریل ہی میں ، چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات ایک لاکھ یونٹس ریکارڈ کی گئیں، جو 8.4 گنا اضافہ ہے ،اور یہ یقیناً حیران کن ترقی ہے.
حالیہ برسوں میں ، چین کی نیو انرجی گاڑیوں نے عالمی آٹوموٹو صنعت میں "کیچ اپ” سے "لیڈنگ” میں تبدیلی کا مرحلہ مکمل کر کیا۔ وبا کے معمول پر آنے کے بعد دنیا کے اول درجے کے آٹو شو کے طور پر ، اپریل میں شنگھائی آٹو شو میں غیر ملکی کار کمپنیوں نے پڑھ چڑحھ کر حصہ لیا بلکہ یہ چین کی نیوانرجی گاڑیوں کی ترقی کو قریب سے دیکھنے کا ایک بہترین موقع بن گیا ہے۔
شنگھائی آٹو شو میں پہلی دفعہ لانچ شدہ 150 سے زائد نئے ماڈلز میں سے تقریباً 100 نیو انرجی گاڑیاں تھیں۔ جرمنی کی تین مشہور ترین کار کمپنیوں کے اعلیٰ حکام بھی ایکسپو میں تشریف لائے۔ مرسڈیز بینز کے چیئرمین آٹو شو کے انعقاد سے ایک ہفتہ قبل ہی بیجنگ پہنچ چکے تھے۔
ووکس ویگن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تمام ارکان اور بی ایم ڈبلیو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نصف ارکان نمائش دیکھنے کے لیے چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے آئے۔ جاپانی کار کمپنیوں کے اعلیٰ حکام بھی چین کی نئی انرجی گاڑیوں کے اسمارٹ کاک پٹ کا غور سے تجربہ کر رہے تھے۔
گزشتہ 20 سالوں میں چین کی صنعتی پالیسی کی مسلسل حمایت کی بدولت ، چین کی نیو انرجی گاڑیوں نے نہ صرف مقدار میں بڑی ترقی کی ہے ، بلکہ معیار کی زبردست ترقی بھی حاصل کی ہے اورچینی مال پر کم قیمت مصنوعات کے لیبل سے چھٹکارا حاصل کیا گیا ہے۔
چینی کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق، چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی اوسط برآمدی قیمت 2018 میں 12900 امریکی ڈالر فی یونٹ سے بڑھ کر 2022 میں 21،200 امریکی ڈالر فی یونٹ ہوگئی ہے۔ ایشیا اور افریقہ میں زیادہ سے زیادہ مارکیٹ شیئر کے حصول کے علاوہ، چین کی نیو انرجی گاڑیوں نے یورپی مارکیٹ میں بھی بڑی ترقی حاصل کی ہے.
آج، یورپ میں ہر 10 نیو انرجی گاڑیوں میں سے 1 چین سے آتی ہے. جرمنی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں جرمنی کی جانب سے درآمد کی جانے والی الیکٹرک گاڑیوں میں سے 28.2 فیصد چین سے آئیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ شرح صرف 7.8 فیصد تھی۔
حالیہ برسوں میں، چین کی نیو انرجی گاڑیوں کے کاروباری اداروں نے مصنوعی ذہانت کی جانب منتقلی پر زور دیا ہے۔اسمارٹ کاک پٹ، خودکار ڈرائیونگ، چہرے کی شناخت، صوتی مصنوعی ذہانت اور اسمارٹ ویئرایبل ڈیوائس انٹرکنکشن سمیت بہت سی جدید ٹیکنالوجیز کا بڑے پیمانے پر گاڑیوں کی پیداوار میں استعمال کیا گیا ہے۔
کئی سالوں کی ترقی کے بعد ، چین کی نیوانرجی گاڑیوں کی صنعت نے خام مال کی فراہمی سے لے کر پاور بیٹری ، کلیدی پرزوں کی تحقیق اور پیداوار ، گاڑیوں کے ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ ، اور پھر چارجنگ انفراسٹرکچر کی تعمیر تک اپ سٹریم ، مڈ اسٹریم اور ڈاؤن اسٹریم کا احاطہ کرتے ہوئے ایک مکمل صنعتی چین تشکیل دی ہے ، جس کے باعث چین کی نیو انرجی گاڑیوں کو لاگت ، ٹیکنالوجی اور مارکیٹ کے خطرے سے بچاؤ کے لحاظ سے متعدد برتریاں حاصل ہوئی ہیں۔
چین کی برآمدات میں "کپڑے، برقی آلات اور فرنیچر” جیسی ” پرانی تین اشیاء” سے لے کر "نیو انرجی گاڑیاں، لیتھیم بیٹریاں اور شمسی سیلز”جیسی غیر ملکی تجارت کی "نئی تین اشیاء” تک، چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی اعلی معیار کی ترقی نہ صرف چین کی اقتصادی اپ گریڈنگ کا ایک پہلو ہے، جو مینوفیکچرنگ ملک سے مینوفیکچرنگ پاور تک چین کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے.
بلکہ یہ چین کی مینوفیکچرنگ سے چین کی تخلیقات تک ترقی کی ایک عظیم الشان شاہراہ بھی ہے۔