بیجنگ (لاہورنامہ) چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر صدر شی جن پھنگ اور مزکورہ ممالک کے سربراہان مملکت 18 سے 19 مئی تک صوبہ شانسی کے شہر شی آن میں اپنا پہلا آف لائن سربراہی اجلاس منعقد کریں گے.
جس میں دوطرفہ تعلقات کی ترقی کا جائزہ لیا جائے گا اور چین وسطی ایشیا میکانزم کی تعمیر اور مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ سربراہی اجلاس وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔
سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت اور باہمی سرمایہ کاری میں سو گنا اضافہ ہوا ہے اور چین پانچ وسطی ایشیائی ممالک کا سب سے بڑا تجارتی اور سرمایہ کاری شراکت دار بن گیا ہے۔
چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تجارتی حجم 2022 میں 70.2 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا جو ایک ریکارڈ بلند ترین سطح ہے۔ چین وسطی ایشیا قدرتی گیس پائپ لائن، چین-قازقستان خام تیل پائپ لائن، چین-کرغزستان-ازبیکستان ہائی وے اور چین-تاجکستان شاہراہ اور دیگر بڑے منصوبے کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں.
اور وسطی ایشیا سے گزرنے والی چین-یورپ مال بردار ٹرینوں کے ذریعے تجارت تیزی سے ترقی کر رہی ہے.وسطی ایشیا "بیلٹ اینڈ روڈ” کا اہم مقام ہے۔ ستمبر 2013 کے اوائل میں ، جب شی جن پھنگ نے قازقستان کا دورہ کیا ، تو انہوں نے مشترکہ طور پر "سلک روڈ اکنامک بیلٹ” کی تعمیر کی تجویز پیش کی۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے فریم ورک کے تحت چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک نے توانائی، بنیادی ڈھانچے، نقل و حمل، مینوفیکچرنگ، زراعت، مالیات اور تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی اور ثقافت میں قریبی تعاون قائم کیا ہے۔
اس سال جنوری میں شی جن پھنگ نے ترکمانستان کے صدر بردی مخمدوف کے ساتھ بات چیت کے دوران نشاندہی کی تھی کہ "چین + وسطی ایشیائی پانچ ممالک ” تعاون کا میکانزم چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کا ایک نیا میکانزم ہے، جو کھلا اور شفاف، باہمی فائدہ مند، مساوی ، عملی اور مؤثر ہے۔
چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کے انعقاد کے ساتھ ہی "چین + وسطی ایشیائی پانچ ممالک” تعاون کا میکانزم ایک نئی سطح پر پہنچ جائے گا اور دونوں فریق تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز کریں گے۔