کاروباری طبقے کو مزید مراعات

حکومت بجٹ میں کاروباری طبقے کو مزید مراعات دے،خادم حسین

لاہور(لاہورنامہ) صنعتکار رہنماچیئرمین ٹاؤن شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہور خادم حسین نے کہا ہے کہ صنعتی شعبہ پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے بجٹ میں ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ایسے شعبہ جات جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔

تاکہ حکومتی ریونیو میں اضافہ معیشت مستحکم ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں کمی لائے اور کاروباری طبقے کو مراعات دے تاکہ ملک میں صنعتی شعبہ ترقی کرکے ملکی معیشت میں اپنا اہم کردار ادا کرسکے۔

آئی ایم ایف کی ایما پر بجلی،گیس، پٹرولیم مصنوعات اور پے درپے ٹیکسوں کی بہتات نے کاروبار مشکل ترین بنادیا ہے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں اضافہ سے اشیاء مہنگی اور بیرون ملک ان کی مانگ میں کمی کے باعث ملکی برآمدات کمی کاشکار ہیں.

جس سے زرمبادلہ کے ذخائر بھی متاثر ہورہے ہیں اور حکومت مزید قرضوں کیلئے آئی ایم ایف سے ان کی شرائط پر قرضوں کے لیے مذاکرات کررہی ہے جبکہ آئی ایم ایف کے نہ ختم ہونے والے مطالبات جاری ہیں جن پر عملدرآمد سے ملک میں ہوشربا مہنگائی کا طوفان بدتمیزی برپا ہے.

سفید پوش، غریب طبقہ سمیت ہر شخص متاثر ہورہا ہے۔خادم حسین نے کہا کہ بجلی گیس پٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں جس سے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت بڑھنے سے اشیاء مہنگی ہونے سے مہنگائی بڑھ رہی ہے اس لیے حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے بجلی گیس پٹرول کی قیمتوں کو کنٹرول کرے اور ہر فیول ایڈجسٹمنٹ کا ظالمانہ فارمولہ ختم کرے۔

نیز سیلز ٹیکس کی شرح سنگل ڈیجٹ پر لائی جائے۔تاکہ مہنگائی میں خاطر خواہ کمی سے عوام اور صنعتی و تجارتی شعبہ کو ریلیف مل سکے۔