اسلام آباد:وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد چین نے مثبت کردار ادا کیا، حالیہ برسوں میں سی پیک نے پاک چین دوستی کو نئی جہت دی، منصوبے سے کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ ملا ہے، سی پیک کے آئندہ مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے، اب دونوں ملکوں کے سربراہ سی پیک پلس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
چین سے تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ سی پیک دونوں ملکوں کی خطے کی ترقی کی خواہش کا ثبوت ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق کانفرنس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان اور بھارت کو مذاکرات سے مسائل کے حل کا کہا، سی پیک سے چین اور پاکستان کے تعلقات میں مزید وسعت آئی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک کے آئندہ مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے، اب دونوں ملکوں کے سربراہ سی پیک پلس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ چین سے تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ سی پیک دونوں ملکوں کی خطے کی ترقی کی خواہش کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد وزیر اعظم نے قائدانہ کردار ادا کیا، وزیر اعظم نے خارجہ پالیسی کو تعمیری انداز میں آگے بڑھایا۔ حکومت خارجہ پالیسی کو عوامی امنگوں کے مطابق چلا رہی ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد چین نے مثبت کردار ادا کیا۔ حالیہ برسوں میں سی پیک نے پاک چین دوستی کو نئی جہت دی، منصوبے سے کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ ملا ہے۔ وزیر اعظم کے کامیاب دورہ سے سی پیک پلس کا آغاز ہوا۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی دکھائی دے رہی ہے، کشیدگی میں کمی ایک مثبت پیشرفت ہے۔ پاکستان نے سفارتی کوششوں میں مزید اضافہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارا وفد کرتار پور راہداری پر مذاکرات سے متعلق نئی دہلی جائے گا۔ موجودہ صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ کے کردار کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ بتانا نہیں چاہتا تھا لیکن پرائیویٹ ڈپلومیسی نے کام دکھایا ہے، امریکا نے پرائیویٹ ڈپلومیسی کے ذریعے کشیدگی میں کمی کے لیے کردار ادا کیا۔ چین، روس، ترکی، سعودی عرب اور دیگر ممالک نے بھی کردار ادا کیا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے سی پیک منصوبوں کی جلد تکمیل کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک منصوبوں پر ترقیاتی کام کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، سی پیک منصوبوں کی جلد تکمیل پاکستان کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ عوام کو غربت سے نکالنے کے چینی تجربات سے استفادہ کر سکتے ہیں، منصوبوں کی تکمیل سے سماجی و اقتصادی ترقی کےمواقع ملیں گے۔وزیر اعظم نے سی پیک کے دوسرے فیز میں صنعتی تعاون پر توجہ اور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ کو تیاریوں کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دوسرے فیز میں چین کی جانب سے بڑی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔