بیجنگ (لاہور نامہ)ٹیسلا کے بانی ایلون مسک کے دورہ چین نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے۔ جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ان کے دورہ چین نے مرکزی دھارے کے مغربی ذرائع ابلاغ میں تبصروں کا سلسلہ شروع کر دیا اور تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ مسک کا دورہ چین, امریکی حکومت کی چین کے ساتھ علیحدگی اور محاذ آرائی کی پالیسی پر امریکی کاروباری برادری کے عدم اطمینان اور چین کے ساتھ سرمایہ کاری اور تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی امید کو ظاہر کرتا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکی حکومت کی جانب سے چین کے خلاف اپنائے گئے معاشی اور تکنیکی ناکہ بندی کے اقدامات کے نتیجے میں امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی تناؤ پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے چینی مارکیٹ میں امریکی کمپنیوں کی ترقی کو چیلنجز درپیش ہیں۔ مسک کے دورہ چین کو چین کے ساتھ علیحدگی اور محاذ آرائی کی پالیسی کے خلاف ایک اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، اور وہ چین میں ٹیسلا کی ترقی کو مزید فروغ دینے اور چینی حکومت کے سینئر عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتوں کے ذریعے چین میں سرمایہ کاری اور تعاون کے لئے مواقعوں کو وسعت دینے کی امید کررہے ہیں.
مسک نہ صرف اپنی کاروباری بصیرت اور جدت طرازی کے جذبے کی وجہ سے بلکہ اپنے منفرد قول و فعل کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں ۔ ان کی آزادانہ سوچ اور بصیرت سے چین اور دنیا بھر میں ان کے بہت سے مداح ہیں اور ان کے تمام قول و فعل اب وسیع پیمانے پر توجہ کا مرکز ہوتے ہیں ، یہاں تک کہ ان کے قول و فعل متعلقہ شعبوں میں اہم اور پر اثر اشارے کی حیثیت حاصل کر چکے ہیں، لہذا مسک کے دورہ چین کے علامتی معنوں کی تشریح فطری طور پر میڈیا کی توجہ کا مرکز ہے۔
درحقیقت اس حوالے سے مسک چین میں اکیلے نہیں بلکہ چین یا چین کے راستے میں پہلے سے ہی "مسک” کی سطح کی مغربی کاروباری شخصیات موجود ہیں ۔ چین آنے کی یہ لہر واشنگٹن کے "ہاؤس آف کارڈز” میں "زنجیر کو توڑنے اور ڈی کپلنگ” کی آواز کے بالکل برعکس ہے: جے پی مورگن چیس کے سی ای او جیمی ڈیمن، اسٹار بکس گلوبل کے سی ای او لکشمن نرسمہن بھی اس ہفتے چین میں ہیں۔ اس سے قبل 24 تاریخ کو جنرل موٹرز کی چیئرپرسن اور سی ای او میری بورا نے شنگھائی کا دورہ کیا۔ مارچ کے آخر میں ایپل کے سی ای او ٹم کک نے دور چین کے دوران چین کے وزیر تجارت وانگ وین تھاؤ سے ملاقات کی۔
اسی عرصے کے دوران وانگ وین تھاؤ نے لیتھوگرافی مشین تیار کرنے والی ہالینڈ کی کمپنی اے ایس ایم ایل کے صدر پیٹر وننک، سویر گروپ کے سی ای او مرلن سوئر اور دیگر عالمی کمپنیوں جیسے نیسلے گروپ، بی ایم ڈبلیو گروپ، مرسڈیز بینز گروپ، کوالکوم گروپ وغیرہ کے ایگزیکٹوز سے بھی ملاقاتیں کیں۔
چینی زبان میں کسی کی بصیرت اور دل و دماغ کو بیان کرنے کے لئے ایک لفظ ” کہ جو”استعمال کیا جاتا ہے. چین، مارکیٹ کے اصولوں پر مبنی، قانونی اور بین الاقوامی معیار کے حامل کاروباری ماحول پیدا کرنے، بیرونی دنیا کے لئے اپنے دروازوں کو مسلسل کھولنے اور دنیا بھر سے آنے والے سرمایہ کاروں کو خلوص کے غیر متزلزل جذبے کے ساتھ خوش آمدید کہنے کے لئے پرعزم ہے، جسے "یو کہ جو "یعنی صاحب بصیرت کے طور پر بیان کیا جاسکتا ہے۔
ایلون مسک نے اپنی کاروباری سلطنت کو ایک دور اندیش وژن کے ساتھ قائم کیا ہے اور دنیا کو درپیش مسائل کے بارے میں عالمی اور تمام انسانی نقطہ نظر سے سوچتے ہوئے اپنے حل پیش کرنے کی کوشش کرتے چلے آ رہے ہیں ، اس لیے چین میں ان کے مداح انہیں "صاحب بصیرت” بھی کہتے ہیں۔ اس کے برعکس سرد جنگ کی ذہنیت پر کاربند رہنے والے امریکہ اور مغرب کے کچھ سیاست دانوں نے گینگ اور دھڑے بنائے ، مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا اور اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے ہی ممالک اور دنیا کے عوام کی مخالفت کی پرواہ کیے بغیر پابندیوں اور ناکہ بندیوں کے ہتھیار استعمال کیے، زنجیر کو توڑنے اور ڈی کپلنگ کی دھمکیاں بھی دیں۔ اس لیے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ امریکی فنانسر چارلی مونگر نے حال ہی میں برک شائر کے شیئر ہولڈرز کے سالانہ اجلاس میں "احمقانہ، احمقانہ، احمقانہ” کے لگاتار تین الفاظ کے ساتھ واشنگٹن کی سخت سرزنش کی ۔
30 مئی کو چین کے وزیر خارجہ چھین گانگ کے ساتھ ملاقات میں مسک نے کہا، "امریکہ اور چین کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے بچے ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے "۔ اسی موقع پر چھین گانگ نے ٹیسلا موٹرز کو استعارہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کہا کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کو فروغ دینے کے لئے ضروری ہے کہ اسٹیئرنگ وہیل کو درست انداز میں کنٹرول کیا جائے، صدر شی جن پھنگ کے تجویز کردہ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت تعاون کے اصولوں کی روشنی میں چین امریکہ تعلقات کو درست سمت میں آگے بڑھایا جائے، "خطرناک ڈرائیونگ” سے بچنے کے لئے بروقت "بریک لگائیں” اور وقت پر "ایکسلریٹر پر قدم رکھیں ” تاکہ باہمی فائدہ مند تعاون کو فروغ دیا جائے۔
اسے کہتے ہیں "کہ جو "، یعنی” صاحب بصیرت ” ۔ مسک اور ان کے عالمی کاروباری رہنما دوستوں نے چین کا دورہ کرنے اور چین کے ساتھ سرمایہ کاری کے تعاون کو وسعت دینے کے لئے عملی اقدامات اٹھا کر حقیقی کثیر الجہتی اور چین کے جیت جیت تعاون اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کو اعتماد کا ووٹ دیا ۔