بیجنگ (لاہورنامہ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جزیرہ نما کوریا میں جوہری مسئلے پر ایک عوامی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں چین نے امریکی فریق کو یاد دلایا کہ وہ اس معاملے پر دوہرے معیار کی مشق بند کرے اور اپنے ٹھوس اقدامات سے جلد از جلد مذاکرات کی بحالی اور سیاسی تصفیے کے لیے سازگار حالات پیدا کرے ۔
اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کئی دہائیوں سے جزیرہ نما کوریا میں امن کے طریقہ کار کا فقدان ہے۔
شمالی کوریا کے سلامتی خدشات طویل عرصے سے حل نہیں ہوئے ہیں اور شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان باہمی اعتماد کا سنگین فقدان ہے۔ اگرچہ امریکہ نے بارہا یہ دعویٰ کیا ہے کہ "سفارتکاری کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں”، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ جزیرہ نما میں اور اس کے آس پاس فوجی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ اپنے اتحادیوں کو "توسیعی ڈیٹرنس” فراہم کررہا ہے، جس سے شمالی کوریا میں عدم تحفظ کا احساس مزید بڑھ رہا ہے۔
گینگ شوانگ نے مزید کہا کہ جزیرہ نما کی موجودہ صورتحال کشیدہ، نازک، پیچیدہ اور حساس ہے۔ چین سمجھتا ہے کہ سلامتی کونسل کو صورتحال کے حل میں تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔
چین اور روس کی جانب سے سلامتی کونسل میں شمالی کوریا سے متعلق قرارداد کے مسودے کو مشترکہ طور پر اسپانسر کرنے کا مقصد شمالی کوریا کی معاشی مشکلات کے حل کو فروغ دینا، خیرسگالی کو آگے بڑھانا ، مذاکرات کی بحالی اور صورتحال کی بہتری کے لیے حالات پیدا کرنا اور جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کے سیاسی تصفیے کو فروغ دینا ہے۔