شنگریلا ڈائیلاگ

شنگریلا ڈائیلاگ میں چین نے واضح طور پر اپنا موقف بیان کیاہے ، شرکاء

بیجنگ (لاہورنامہ) سنگاپور میں 20 ویں شنگریلا ڈائیلاگ کا آغاز ہوا۔ اجلاس میں شریک متعدد ممالک کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ چینی وزیر دفاع کی تقریر کے ذریعے انہیں علاقائی صورتحال، چین-امریکہ تعلقات اور بین الاقوامی نظم و نسق پر چین کے موقف اور خیالات کی گہری تفہیم حاصل ہوئی ہے۔

انڈونیشیا کے سابق نائب وزیر خارجہ اور امریکہ میں انڈونیشیا کے سابق سفیر ڈینو پاڈی جلال نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ایک بہت مفید تقریر ہے۔ مجھے یقین ہے کہ انڈونیشیا خطے میں سلامتی کو بڑھانے کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔

ہم اس خطے میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت نہیں چاہتے، ہم تعاون کرنا چاہتے ہیں اور اعتماد پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ مشرقی تیمور کی وزارت دفاع کے شعبہ دفاعی پالیسی اور بین الاقوامی تعاون کے ڈائریکٹر جنرل ڈوس سانتوس نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین کا مسئلہ بہت غور طلب اور اہم ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ بحیرہ جنوبی چین زیادہ پرامن اور محفوظ ہوگا۔ اس حوالے سے چینی وفد نے کچھ معلومات اور جوابات فراہم کیے ہیں ۔

ملائیشیا پیسیفک ریسرچ سینٹر کے چیف مشیر ہو ای شان نے کہا کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک امید کرتے ہیں کہ چین سلامتی کے شعبے میں زیادہ فعال کردار ادا کرے گا اور ہم باہمی احترام کے اصول کی بنیاد پر علاقائی اور عالمی بحرانوں اور چیلنجوں کو حل کرنے کے لئے مل کر کام کرسکتے ہیں۔