ناجائز چالان کئے, مجید غوری

رکشہ ڈرائیوروں اور موٹر سائیکل والوں کے ناجائز چالان کئے جارہے ہیں، مجید غوری

لاہور(لاہورنامہ) عوامی رکشہ یونین کے مرکزی چیئرمین مجید غوری نے کہا ہے کہ مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے رکشہ ڈرائیور چل چلاتی دھوپ میں سراپا احتجاج ہیں۔

ایک طرف مہنگائی مافیا گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی کے ذریعے عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈال رہا ہے دوسری طرف سی ٹی او لاہور کے حکم پر غریب رکشہ ڈرائیوروں اور موٹر سائیکل والوں کے ٹارگٹ پورا کرنے کے لئے ناجائز چالان کئے جارہے ہیں۔

جو ٹولیوں کی شکل میں ہر چوک اور چوراہے میں چھپ کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور آنے جانے والوں کے چالان کرتے ہیں۔ سی ٹی او لاہور غریب کی بددعا سے بچو یہ نہ ہو کل آپ کے بچوں کو بھی رکشہ چلانے پڑے۔ظلم بند کردو۔ورنہ اس ظلم کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ٹھوکر نیاز بیگ چوک میں احتجاجی مظاہرہ اور ریلی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مہنگائی اور ٹریفک پولیس کے ٹارگٹ پورا کرنے کے لئے ناجائز چالانوں کے خلاف نکالی گئی ریلی میںسینکڑوں رکشہ ڈرائیوروں کی شرکت کی۔

جس کی وجہ سے ٹھوکر نیاز بیگ میں ٹریفک جام ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی لمبی لائنیںلگ گئیں۔ مجید غوری ککا کہنا تھا کہ آمدنی میں کمی اور مہنگائی میں اضافے نے فاقوں پر مجبور کردیا ہے۔ایل پی جی، اشیاء خوردونوش،اشیائے ضروریہ بلیک میں فروخت ہو رہی ہیں۔

حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت کم کی مگر غریب آدمی کو کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ملا۔ پرائز کنٹرول مجسٹریٹ گھروں میں آرام کر رہے ہیں۔ کوئی چیز بھی حکومتی نرخوں پر دستیاب نہیں۔ پاکستان میں ہر اس قانون پر سختی سے عمل ہوتا ہے جس کے ذریعے ریونیو اکٹھا ہو۔

یہاں غریب رکشے والے کا نہ کوئی حق ہے نہ کوئی عزت اور نہ کوئی اس کا پرسان حال ہے۔ رکشا ڈرائیور جو پانچ سو، ہزار کماتے ہیں وہ ٹریفک پولیس والے چالان کر کر کے چھین لیتے ہیں۔ سڑکوں پر تجاوزات کی بھر مار ہے۔ سڑکیں سکڑ گئی ہیں۔ چالان صرف رکشہ ڈرائیور کا ہو تا ہے۔

سی ٹی او کا کہنا ہے کہ میں 6 لاکھ 72 ہزار بغیرہیلمٹ والوں کے چالان کیے۔ تا کہ ہیڈ انجری نہ ہو۔ اگر سی ٹی او لاہور کو شہریوں کی اتنی فکر ہے تو چالان کی مد میں اکٹھے کیے گئے کروڑوں روپے سے ہیلمٹ خرید کر بغیر ہیلمٹ والوں کو پہنا دیں۔ ورنہ اپنی توجہ ٹریفک کنٹرول کرنے پر لگائیں۔

سی ٹی او لاہور ٹھنڈے کمروں میں بیٹھتے ہیں اے سی والی گاڑی میں گھومتے ہیں ان کو رکشا والے کے مسائل کا کیا پتا۔ سابقہ سی ٹی او حضرات اخبارات میں عوام کی مدد کرنے کی خبریں لگواتے تھے ۔ کہ خراب گاڑی کو وارڈن دھکا لگا کر شہر ی کی مدد کررہا ہے۔

پرس چھین کر بھاگنے والے کو ٹریف وارڈن نے پکڑ کر پر س واپس کروا دیا۔ بزرگ شہریوں اور بچوں کو وارڈنز سڑک کراس کروارہے ہیں۔ اب خبر لگتی ہے لاکھوں کے چالان کرکے کروڑوں روپے اکٹھے کرلئے۔ وزیر اعلیٰ سے درخواست ہے کہ یہ سی ٹی او منشی ٹائپ طبیت کے ہیں ۔

ان کو ریونیو ڈیپارٹمنٹ میں ٹرانسفر کر دیا جائے اور کسی عوام دوست شخص کو سی ٹی او لگایا جائے۔