لاہور(لاہورنامہ)فاؤنڈر گروپ کے سرگرم رکن پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خادم حسین سینئر نائب صدر فیروز پور بورڈ ایگزیکٹو ممبرلاہور چیمبرز آف کامرس نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں برآمدات کا ہدف30ارب ڈالر اور ترقی کی شرح3.5فیصد مقرر کرنے کے بعد صنعتی شعبہ کیلئے کوئی مراعات نہیں دی گئیں.
بجلی، گیس،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ سے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہورہا ہے جس سے اشیاء مہنگی اور ملک میں ہوشربا مہنگائی برپا ہے ایسی صورتحال میں ملکی مہنگی اشیاء کی برآمدات کمی کا شکار ہیں .
جس سے حکومت کا برآمدی ہدف انتہائی مشکل ٹارگٹ ہے ایسی صورتحال میں ترقی کی شرح 3.5کا ہدف بھی مکمل نہیں ہوسکے گا۔اس لیے صنعتی شعبہ کی ترقی کیلئے گیس بجلی،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لائے جائے اور فیول ایڈجسٹمنٹ فارمولہ ختم کیا جائے کیونکہ حکومت نے بجلی فی یونٹ مہنگی کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بجلی بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ ختم کردی جائے گی۔
فاؤنڈر گروپ کے رہنما میاں محمد اشرف نے کہا کہ حکومت نے زائد آمدنی پر سپر ٹیکس کی شرح8فیصد کردی ہے سپر ٹیکس میں اضافہ سے یہ بوجھ بھی عوام پر پڑے گا اور اشیاء مزید مہنگی ہونگی،انہوں نے کہا کہبرآمدات کا ہدف30ارب ڈالر اور ترقی کا ہدف3.5فیصدپورا کرنے کیلئے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں کمی لائی جائے تاکہ صنعتی شعبہ یکسوئی سے ملکی ترقی اور حکومتی ریونیو میں اضافہ کیلئے کام کرسکے .
صنعتی پہیہ رواں دواں رہنے سے ملکی معیشت مستحکم اور ملک خوشحالی و ترقی کی راہوں پر گامزن ہوگا۔ مزید برآں خادم حسین نے اسٹیٹ بینک کی نئی مانیٹر نگ پالیسی میں پالیسی ریٹ(شرح سود)21فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلند شرح سود پر کاروبار کیلئے قرضے لینا مشکل ہوگیا ہے.
شرح سود میں اضافہ سے بینکوں کے ڈیپازٹ میں تو اضافہ ہوگا لیکن صنعتی شعبہ پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے اس لیے شرح سود کو بھی سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے۔