بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں منعقد ہونے والے گلوبل ہیومن رائٹس گورننس سے متعلق اعلیٰ سطحی فورم کے نام ایک تہنیتی پیغام بھیجا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ اس وقت انسانیت ایک بار پھر تاریخ کے نازک موڑ پر کھڑی ہے اور عالمی سطح پر انسانی حقوق کی حکمرانی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہم سلامتی کے ساتھ انسانی حقوق کے تحفظ، تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے، مل کر پرامن ترقی کے راستے پر چلنے، عالمی سلامتی کے اقدامات پر عمل درآمد اور انسانی حقوق کے حصول کے لئے پرامن ماحول پیدا کرنے کے لئے کھڑے ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ انسانی حقوق کو صحیح معنوں میں یقینی بنانے کے لئے ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کو فروغ دینا، عالمی ترقیاتی اقدامات کو نافذ کرنا، ترقی کی شراکت داری اور پائیداری کو بہتر بنانا، اور مختلف ممالک کی خصوصیات کے ساتھ جدیدیت کے راستے کے ذریعے تمام ممالک کے لوگوں کو انسانی حقوق کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنانا.
تعاون کے ذریعے انسانی حقوق کو فروغ دینا، ایک دوسرے کا احترام کرنا، ایک دوسرے کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا، گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پر عمل کرنا، تہذیبوں کے درمیان تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو مضبوط بنانا، مکالمے کے ذریعے اتفاق رائے پیدا کرنا اور مشترکہ طور پر انسانی حقوق کی تہذیب کی ترقی کا فروغ لازم ہے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین انسانی حقوق کی ترقی کے راستے پر عمل پیرا ہے جو وقت کے رجحان سے مطابقت رکھتا ہے اور اپنے ملک کے حالات کے مطابق ہے، ہم چینی طرز کی جدیدیت کو فروغ دینے کے عمل میں انسانی حقوق کے تحفظ کی سطح کو مسلسل بہتر بنا رہے ہیں، اور انسانی آزادی کی جامع ترقی کو فروغ دے رہے ہیں۔
چین ویانا اعلامیے اور پروگرام آف ایکشن کی روح کو نافذ کرنے، زیادہ منصفانہ، معقول اور جامع سمت میں عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کی ترقی کو فروغ دینے، انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے اور مشترکہ طور پر ایک بہتر دنیا کی تعمیر کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔