بیجنگ (لاہورنامہ) چینی وزارت خا رجہ کی ترجمان نے کہا ہےکہ اپنے قیام سے لے کر اب تک افغان عبوری حکومت قومی امن کی تعمیر نو اور آزادانہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے، اس نے غیر ملکی تبادلے اور تعاون کو فعال طور پر آگے بڑھایا ہے اور معیشت کی ترقی، بدعنوانی کے خاتمے، منشیات کی کاشت پر پابندی، لوگوں کی زندگیوں اور سماجی تحفظ کو بہتر بنانے اور مثبت نتائج حاصل کرنے میں متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔
تر جمان نے کہا کہ افغانستان کو اب بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور بین الاقوامی برادری کو افغان عبوری انتظامیہ کی گورننس کے بارے میں بہت سے خدشات ہیں ۔امید ہے کہ افغان عبوری انتظامیہ افغان عوام کے مفادات اور بین الاقوامی برادری کی توقعات پر پورا اترنے کی سمت میں مزید ٹھوس قدم اٹھائے گی اور بین الاقوامی برادری کا اعتماد حاصل کرے گی۔
وا ضح رہے کہ چین کی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں سوال پوچھا گیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے امور افغانستان اور اقوام متحدہ کے امدادی مشن کے سربراہ نے افغانستان کی تازہ ترین صورتحال اور افغانستان کو دی جانے والی بین الاقوامی امداد کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت افغانستان کی میکرو اکانومی مستحکم ہے، لیکن اسے اب بھی دنیا کے سب سے سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے۔
خواتین پر افغان طالبان کی متعدد پابندیاں ملک میں اس کی طاقت اور بین الاقوامی میدان میں اس کی قانونی حیثیت کو کمزور کرتی ہیں۔ افغان عبوری انتظامیہ نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں افغانستان کے موقف کی وضاحت کی گئی ہے۔اس بارے میں چین کا کیا تبصرہ ہے؟ جس پر تر جمان نے تفصیلی جواب دیا۔