اسلام آباد :سابق وزیر خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں گردشی قرضوں میں ہر روز ایک ارب 27 کروڑ 70 لاکھ روپے اضافہ ہورہا ہے، دس ماہ میں مجموعی گردشی قرض ایک ہزار 409 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ حکومت نے پٹرولیم لیوی پر اضافہ واپس لینے پر قوم سے نہ صرف جھوٹ بولا بلکہ حقیقت میں 12.12 روپے فی لیٹر پٹرول اور 13.99 روپے فی لیٹر ڈیزل پر لیوی میں اضافہ کردیا ہے۔
جمعرات کو اپنے بیان میں انہوں نے بتایا کہ یکم جولائی 2013کو گردشی قرض 505 ارب روپے تھا، اس کے ساتھ بینکوں کو پی ایچ پی ایل (پاور ہولڈنگ کو)کا واجب الاداقرض 340 ارب روپے تھا۔پی ٹی آئی چاہتی تھی کہ ان دونوں مدات کو یکجا کردیا جائے لہذا ان دونوں کو ملا کر کل 885ارب روپے کی سطح پر یہ قرض تھا۔ مسلم لیگ (ن)کو ورثے میں 885 ارب روپے کا یہ گردشی قرض ملا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت بجلی کی اوسط پیداوار 12 ہزار میگاواٹ تھی جبکہ مسلم لیگ (ن) نے دن رات محنت کرکے اپنے پانچ سال میں ریکارڈ 10 ہزار میگاواٹ کا قومی گرڈ میں اضافہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) 20 ہزار میگاواٹ بجلی کی اوسط پیداوار چھوڑ کر گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ مئی 2018میں گردشی قرض 423 ارب روپے تھا جبکہ پی ایچ پی ایل قرض 603 ارب روپے تھا، اس طرح کل گردشی قرض 1026 ارب روپے تھا۔ پانچ سال میں گردشی قرض میں یومیہ 77ملین یعنی سات کروڑ ستر لاکھ روپے کا اضافہ ہوا۔ سابق وزیر خزانہ نے کہاکہ آج گردشی قرض 603 ارب ہے جبکہ پی ایچ پی ایل 806 ارب روپے ہے۔ اس طرح کل ملا کر گردشی قرض 1409ارب روپے ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے حکومت چھوڑ نے کے بعد سے اب تک دس ماہ میں گردشی قرض میں 383 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اعدادوشمار بتارہے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت گردشی قرض میں یومیہ 1277ملین یعنی ایک ارب ستائیس کروڑ ستر لاکھ روپے کا اضافہ کررہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے 77ملین یومیہ کا اضافہ کیا تھا۔ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں 15 فیصد کرنے کے باوجود اس رفتار سے گردشی قرض روزانہ بڑھ رہا ہے۔
اس صورتحال کی سادہ سی وجہ انتظامی امور سنبھالنے میں حکومتی نالائقی ہے یا پھر دوسری وجہ بدعنوانی قرار دی جائے ؟ اس کی وجہ سستی ایل این جی چھوڑ کر زیادہ مہنگے فرنس تیل سے بجلی پیدا کرنے کی حکومتی حماقت پر مبنی فیصلہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہاکہ حکومتی فیصلے پاکستان کے عوام کو بہت مہنگے پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے جب اس سال کا بجٹ پیش کیا تھا تو پٹرول اور ڈیزل پر بیس روپے فی لیٹر کی قابل اجازت حد تک اضافے کی تجویز تھی لیکن ہم نے حقیقی لیوی دس روپے فی لیٹر کی حد سے نہیں بڑھائی۔ اس وقت پی ٹی آئی نے ہمارے اقدام پر شدید تنقید کی تھی اور اعلان کیا تھا کہ وہ حکومت میں آئی تو یہ اضافہ واپس لے لی گی۔ اقتدار میں آنے کے بعد پی ٹی آئی نے اپنا پہلا منی بجٹ پیش کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) حکومت کا اقدام واپس لینے کا اعلان کیا اور بتایا کہ واپس دس روپے فی لیٹر کی حد پر لیوی لے آئے ہیں۔ اس وقت تمام پی ٹی آئی ارکان نے خوب حکومت کی واہ واہ کی تھی۔ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا کہ حقیقی بجٹ دستاویزات میں پی ٹی آئی کے اس جھوٹ کا پول کھل گیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے پی ٹی آئی نے کبھی بھی اس فیصلے کو واپس نہیں لیا اور صرف جھوٹی واہ واہ کمائی۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ ہم نے دس روپے سے زائد لیوی نافذ نہیں کی تھی اور پی ٹی آئی نے اس حد کی بھی مخالفت کی تھی۔ لیکن آج قول وفعل کا فرق عوام دیکھ لے کہ حقیقت میں 12.12 روپے فی لیٹر پٹرول اور 13.99 روپے فی لیٹر ڈیزل پر لیوی بڑھادی گئی ہے۔ میں آج پی ٹی آئی حکومت کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ آپ نے عوام سے یہ لیوی واپس لینے کا وعدہ اور اعلان کیا تھا۔ پھر اسے بڑھایا کیوں؟ سابق وزیر خزانہ نے کہاکہ قوم سے اتنا بڑا جھوٹ بولا اور دھوکہ کیاگیا کہ پہلے اعلان کیا اور پھر چپکے سے حقیقی لیوی کو اس کی حد سے بھی بڑھا دیا۔ کیا عمران خان نے قوم سے سچ بولنے کے وعدے پر بھی یوٹرن لے لیا ہے؟ اب وہ یہ نہ کہہ دیں کہ ڈالر اور روپے کی قدر کی طرح انہیں اس بارے میں پتہ نہیں چلا۔ انہوں نے کہاکہ نان ٹیکس فائلرز کے معاملے میں بھی ایسی ہی کہانی ہے۔
پی ٹی آئی نے پہلے منی بجٹ میں نان فائلرز کو گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی۔ مسلم لیگ(ن) کے احتجاج پر یہ فیصلہ واپس لے لیا۔جس پر کار لابی ناخوش تھی۔ پی ٹی آئی نے اپنے دوسرے منی بجٹ میں نان فائلرز کو چھوٹی گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی۔ جبکہ حقیقی بجٹ میں نان فائلرز کو کوئی بھی مقامی کار جن میں سے بعض کی قیمت پچاس لاکھ روپے تک ہے، خریدنے کی اجازت دے دی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ کار لابی جیت گئی اور ایماندار ٹیکس دہندہ ہار گیا۔